قطر کے دورے کا مقصد اسرائیلی جرائم کے خلاف احتجاج کرنا ہے: ایرانی صدر
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ایران جنگ کرنا نہیں چاہتا، البتہ اسرائیل نے کوئی جوابی کارروائی کی تو تہران سخت جواب دے گا۔
ایرانی صدر نے بدھ کو قطر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "اگر وہ (اسرائیل) رد عمل ظاہر کرنا چاہتا ہے تو ہمارے پاس سخت جواب ہوگا، اسلامی جمہوریہ اس کے لیے پرعزم ہے"۔
ان کے بقول ایران جنگ نہیں چاہتا، یہ اسرائیل ہے جو تہران کو ردِ عمل ظاہر کرنے پر مجبور کرتا ہے۔
ایرانی صدر دو طرفہ بات چیت اور ایک سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے بدھ کے روز قطر پہنچے ہیں۔
قطر آمد کے بارے انہوں نے کہا کہ وہ مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیلی جرائم کو روکنے کے لیے ایشیائی ممالک کی مدد لینے کی امید رکھتے ہیں۔
مسعود پزشکیان نے اس سے قبل ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ دوحہ میں پہلا مقصد دو طرفہ تعلقات پر بات چیت اور قطری حکومت کے ساتھ معاہدوں پر دستخط کرنا ہے۔
اس کے علاوہ وہ ’ایشیا کوآپریشن ڈائیلاگ‘ کے سربراہی اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔
گرتی معیشت، اسرائیلی پابندیاں، مغربی کنارے کے فلسطینی سرحدی دیوار پھلانگنے پر مجبور
مئی کے وسط میں علی الصبح سید عیاض اور ان کے ہی جیسے دیگر بے روزگار فلسطینی شہری مقبوضہ مغربی کنارے اور اسرائیل کو تقسیم کرنے والی، دیو ہیکل کنکریٹ کی دیوار کو پھلانگنے کے لیے جمع ہوئے جس پر خاردار تار بھی لگے ہیں۔
انہیں ایک اسمگلر نے سیڑھی اور رسی لا کر دی۔ ہر آدمی نے سو ڈالر کے لگ بھگ رقم اس اسمگلر کو تھمائی۔ عیاض دوسروں کے اس دیوار کو پھلانگنے کے دوران، صبر سےاپنی باری کا انتظار کرتے رہے۔
تیس برس کے عیاض کی دو بیٹیاں ہیں۔ انہیں ایک سال سے کہیں کام نہیں ملا۔ ادھار بڑھتا جا رہا ہے اور کرایہ بھی تو دینا ہے۔ اور کام اسرائیل کی جانب تعمیری سیکٹر میں ہے، اس لیے انہیں اس دیوار کے پار جانا پڑے گا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب حالت یہاں تک پہنچ جائے کہ آپ کے بچوں کو کھلانے کے لیے کھانا ہی نہ ہو تو ڈر بھی ختم ہو جاتا ہے۔
غزہ میں ایک برس سے جاری جنگ کے اثرات مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی دیکھے جا سکتے ہیں جہاں کے بارے میں ورلڈ بینک نے انتباہ جاری کیا ہے کہ معیشت اسرائیل کی جانب سے فلسطینی مزدوروں پر عائد پابندیوں کی وجہ سے زوال کا شکار ہے۔
ایران کو اس کے اقدامات کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا: امریکہ
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے بدھ کو ہونے والے ہنگامی اجلاس میں امریکہ نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ وہ امریکہ یا اسرائیل کو ہدف بنائے جانے کے خلاف ہے ۔
اجلاس میں اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ وقت ہاتھ سے نکل رہا ہے۔ ان کے بقول مشرقِ وسطیٰ میں ’جیسے کو تیسا‘ نوعیت کا مہلک تشدد بند ہونا چاہیے۔
سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس ایسے موقع پر ہوا ہے جب اسرائیل نے لبنان کی حزب اللہ کے رہنما کی ہلاکت حسن نصر اللہ کو بیروت میں فضائی حملے میں ہلاک کیا ہے جب کہ اسرائیلی فورسز کی ایران کے حمایت یافتہ اس عسکری گروہ کے خلاف زمینی حملے کے شروع ہو چکے ہیں۔ اسی دوران ایک دن قبل ایران نے اسرائیل پر میزائلوں سے حملہ کیا ہے جس سے مشرقِ وسطیٰ میں جنگ کے پھیلنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ ہمارے اقدامات دفاعی نوعیت کے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی حکومت کو اس کے اقدامات کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ایران یا اس کی پراکسیز کو امریکہ یا اسرائیل کے خلاف مزید کارروائیاں کرنے کے خلاف سختی سے خبردار کرتے ہیں۔