رسائی کے لنکس

اسرائیلی حملے میں حسن نصراللہ کی ہلاکت، حزب اللہ کا جنگ جاری رکھنے کا اعلان

اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جمعے کو بیروت پر کیے جانے والے حملے میں حسن نصر اللہ سمیت حزب اللہ کی سدرن کمانڈ کے کمانڈر علی کرکی اور ایڈیشنل کمانڈرز مارے گئے ہیں۔ حزب اللہ نے اسرائیلی کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

حزب اللہ کے ہیڈکوارٹر پر اسرائیل کا بڑا حملہ، کیا اس کا ہدف حسن نصر اللہ تھے؟

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے بیروت میں حزب اللہ کے مرکزی ہیڈکوارٹر پر بڑا حملہ کیا ہے، جہاں زبردست دھماکوں کے ایک سلسلے نے متعدد عمارتوں کو مسمار کر دیا اور آسمان پر نارنجی اور سیاہ دھویں کے بادل چھا گئے۔

اس معاملے سے واقف دو ذرائع نے، جن میں سے ایک امریکی عہدہ دار تھے، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حملوں کا ہدف حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ تھے۔ اسرائیلی فوج نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

یہ واضح نہیں ہے کہ آیا حسن نصر اللہ اس جگہ موجود تھے یا نہیں۔ حزب اللہ نے ان رپورٹوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نیتن یاہو کے دفتر نے ان کی روانگی کا اعلان بیروت میں حزب اللہ کے ہیڈکوارٹر پر بڑے اسرائیلی فضائی حملے کے فوراً بعد کیا۔

نیتن یاہو، اقوام متحدہ سے خطاب کے لیے نیویارک ہیں اور وہ یہودی تہوار یوم سبت کے بعدہفتہ کی رات تک قیام کرنے والے تھے۔

لبنان کے دارالحکومت کے جنوب میں نواحی علاقوں میں یہ حملے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے اقوام متحدہ سے خطاب کے فوراً بعد ہوئے، جس میں انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کی مہم جاری رہے گی۔

حسن نصراللہ: روپوش زندگی گزارنے والے انتہائی طاقت ور رہنما کون ہیں؟

حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ لبنان کی وہ واحد شخصیت ہیں جو جنگ چھیڑنے یا امن قائم کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔لیکن وہ اپنی تحریک کے دیرینہ دشمن اسرائیل کے ہاتھوں قتل ہونے سے بچنے کے لیے ایک روپوش زندگی گزار تے ہیں۔

جمعے کے روز اسرائیلی حملوں کے ایک سلسلے نے جنوبی بیروت میں حزب اللہ کے مرکزی گڑھ کو نشانہ بنایا اور اسرائیلی نشریاتی اداروں نے کہا کہ ہدف نصر اللہ تھے۔

حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ "بخیریت" ہیں۔

نصراللہ کو اپنے شیعہ حامیوں میں غیر معمولی حیثیت حاصل ہے۔ ان کا گروپ لبنان کی قومی فوج سے کہیں زیادہ خطرناک اور کہیں زیادہ جدید ہتھیاروں کے ذخیرے سے لیس ہے، اور وہ لبنان کے اداروں پر کنٹرول رکھتے ہیں۔

مزید پڑھیے

سعودی عرب کا فلسطینی ریاست کے قیام پر دباؤ ڈالنے کے لیے بین الاقوامی اتحاد کا اعلان

سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر فلسطینی ریاست کے قیام کے بارے میں دباؤ ڈالنے کے لیے ایک "بین الاقوامی اتحاد" کا اعلان کیا ہے۔ یہ بات سرکاری میڈیا نے جمعے کے روز بتائی۔

سعودی پریس ایجنسی نے تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ سعودی وزیر خارجہ ولی عہد شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ "دو ریاستی حل پر عمل درآمد سے متعلق بین الاقوامی اتحاد" میں عرب اور اسلامی ملکوں کے ساتھ ساتھ یورپی شراکت دار بھی شامل ہیں۔

غزہ کی جنگ نے اسرائیل اور فلسطینی ریاستوں کے لئے پر امن طور پر ساتھ ساتھ رہنے کے "دو ریاستی حل" کی گفتگو کا ایک بار پھر آغازکیا ہے لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ مقصد پہلے سے کہیں زیادہ ناقابل حصول دکھائی دیتا ہے۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے حال ہی میں سخت لہجے میں واضح طور پر کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے "آزاد فلسطینی ریاست" ایک شرط ہے ۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کی انتہائی دائیں بازو کی اسرائیلی حکومت فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت کرتی رہی ہے۔

مزید پڑھیے

لبنان میں اسرائیل کی زمینی کارروائی تیز رفتار اور مختصر ہوگی: سیکیورٹی اہلکار

اسرائیل کے ایک سیکیورٹی اہلکار نے کہا ہے کہ لبنان میں حزب اللہ کے خلاف کوئی بھی زمینی کارروائی تیزی سے ہو گی ،جب کہ سرحد پار فائرنگ کے تبادلے کے تقریباً ایک سال بعد کشیدگی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کے اعلیٰ وزرا نے اسرائیل کے کلیدی حمایتی، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے جنگ بندی کے اس منصوبے کو مسترد کر دیا ہے، جس میں کسی مکمل جنگ کو روکنے کی کوشش کی گئی تھی۔

سیکیورٹی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جمعے کو صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فورسز کسی ممکنہ زمینی حملے کے لیے "روزانہ تیاری کر رہی ہیں۔"البتہ اہلکار نے ممکنہ زمینی کارروائی کی کوئی واضح ٹائم لائن فراہم نہیں کی اور کہا کہ ہم اسے جتنا مختصر کر سکتے ہیں کرنے کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ لبنان میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کا مقصد حزب اللہ کی اسرائیل پر فائرنگ کی صلاحیت کو گھٹانا، گروپ کی عسکری قیادت کو ختم کرنا اور سرحدی علاقوں کو جنگجوؤں سے "صاف" کرنا ہے۔

سیکیورٹی اہلکار نے کہا کہ حالیہ دنوں میں اسرائیلی فضائی حملوں میں حزب اللہ کے بہت سے عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں اور گروپ کی عسکری طاقت میں نمایاں کمی آئی ہے۔

مزید پڑھیے

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG