رسائی کے لنکس

براہِ راست اسرائیل نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو 'ناپسندیدہ' قرار دیتے ہوئے ملک میں داخلے پر پابندی لگا دی

اسرائیل کے وزیرِ خارجہ اسرائیل کاٹز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ایران کے اسرائیل پر حملے کی کھل کر مذمت نہیں کی۔ لہذٰا ان کے اسرائیل میں داخلے پر پابندی لگائی گئی ہے۔

07:49

تل ابیب میں فائرنگ اور چاقو حملے میں کم از کم 6 افراد ہلاک، اسرائیلی پولیس

اسرائیلی پولیس نے بتایا کہ منگل کو تل ابیب کے علاقے میں فائرنگ اور چاقو سے وار کے مشتبہ دہشت گرد حملے میں کم از کم 6 افراد ہلاک اور 9 زخمی ہو گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ دو "دہشت گردوں" نے تل ابیب ریلوے اسٹیشن پر قتل و غارت کا سلسلہ شروع کیا اور وہ اس وقت تک پیدل چلتے رہے جب تک شہریوں اور انسپکٹرز نے اپنے ذاتی پستولوں کا استعمال کرتے ہوئے انہیں ہلاک نہیں کردیا۔

صحافی یکم اکتوبر 2024 کو تل ابیب کے جنوب میں جافا میں یروشلم بلیوارڈ کے ساتھ النزہ مسجد کے باہر فائرنگ کے حملے کے مقام پر اسرائیلی پولیس اور سرحدی محافظوں کے ساتھ جمع ہیں۔

یہ حملہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر میزائل داغے جانے سے چند منٹ قبل ہوا تھا۔

ٹی وی فوٹیج میں دو مسلح افراد کو ٹرین اسٹیشن پر اترتے ہوئے اور فائرنگ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

جنوبی تل ابیب کے جافا محلے کی آبادی ملی جلی ہے جہاں مسلمان اور یہودی دونوں آباد ہیں۔

مزید پڑھیے

16:40

اسرائیل نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو "ناپسندیدہ' قرار دیتے ہوئے اسرائیل میں داخلے پر پابندی لگا دی

اسرائیل نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کو "ناپسندیدہ' قرار دیتے ہوئے اُن کے اسرائیل میں داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔

اسرائیل کے وزیرِ خارجہ اسرائیل کاٹز نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ انتونیو گوتریس نے منگل کو ایران کے اسرائیل پر حملے کی کھل کر مذمت نہیں کی۔

اسرائیلی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ دنیا کے تقریباً تمام ممالک نے سفاکانہ ایرانی حملے کی مذمت کی تاہم انتونیو گوتریس ایسا کرنے میں ناکام رہے، لہذٰا وہ اسرائیلی سرزمین پر قدم رکھنے کے مستحق نہیں ہیں۔"

واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے منگل کو ایک بیان میں کہا تھا کہ "مشرقِ وسطیٰ میں تازہ ترین حملوں سے کشیدگی بڑھنے کی مذمت کی تھی۔

16:01

کیا واقعی اسرائیلی فوج لبنان کے اندر موجود ہے؟

اسرائیل نے لبنان کے جنوب میں لوگوں کو لگ بھگ 24 دیہات مکمل طور پر خالی کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

بدھ کو اسرائیلی فوج نے یہ احکامات ایک ایسے موقع پر جاری کیے جب وہ لبنان کی سرحد کے اندر حزب اللہ کے خلاف ایک محدود اور ٹارگٹڈ آپریشن کر رہا ہے۔

حالیہ احکامات میں جن دیہات کو خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے وہ اقوامِ متحدہ کے 2006 میں حزب اللہ اور اسرائیل کی جنگ کے بعد قائم کردہ بفرزون میں آتے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا ہے کہ حزب اللہ کی تنصیبات اور جنگ آلات کے قریب موجود افراد اپنی زندگیاں خطرے میں ڈالیں گے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کوئی بھی ایسا گھر جو حزب اللہ کے عسکریت پسندوں کے استعمال میں ہو گا اس کو نشانہ بنایا جائے گا۔

اسرائیل کی فوج نے پیر کو اعلان کیا تھا کہ اس کی زمینی فوج لبنان میں داخل ہو گئی ہے۔

اس کے ساتھ اسرائیلی فوج کا ایک حیران کن بیان بھی سامنے آیا کہ اس کی زمینی فوج گزشتہ ایک برس سے لبنان میں خفیہ طور پر آپریشن انجام دے رہی ہے اور اس نے درجنوں کارروائیاں بھی کی ہیں۔

مزید پڑھیے

15:46

پی آئی اے نے اپنی تمام پروازوں کو ایرانی فضائی حدود استعمال کرنے سے روک دیا

پاکستان کی قومی ایئر لائن 'پی آئی اے' نے مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی کے پیشِ نظر تمام پروازوں کو ایرانی فضائی حدود استعمال کرنے سے روک دیا ہے۔

ترجمان پی آئی اے کے مطابق تمام پروازوں کا فلائٹ پلان دوبارہ ترتیب دیا جا رہا ہے۔ جب تک صورتِ حال واضح نہیں ہو جاتی، ایران کی فضائی حدود استعمال نہیں کی جائیں گی۔

ترجمان کے مطابق پی آئی اے ایرانی فضائی حدود کے دو کوریڈور استعمال کرتا ہے جس میں ناردرن کوریڈور کو کینیڈا اور ترکیہ جانے والی پروازیں استعمال کرتی ہیں۔

سدرن کوریڈور کو امارات، بحرین، دوحہ اور سعودی عرب جانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

15:37

ایران نے اسرائیل پر میزائل کیوں داغے؟

فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسرائیل کے مختلف علاقوں میں منگل کی شام سائرن بج رہے تھے اور لوگوں کو فوراً محفوظ مقامات کی طرف جانے کی ہدایات دی جا رہی تھیں۔ بعدازاں اسرائیل کی فوج نے تصدیق کی کہ ایران سے داغے جانے والے 180 میزائلوں کی نشان دہی کی گئی ہے اور امریکہ کے تعاون سے بیشتر میزائل ناکارہ بنا دیے گئے ہیں۔ لیکن کچھ میزائل گرنے سے عمارتوں کو نقصان پہنچا اور آگ بھڑک اُٹھی۔

امریکی اور برطانوی حکام کے مطابق ایران نے اسرائیل پر تقریباً 200 میزائل داغے۔

ایران نے اسرائیل پر میزائل حملوں کے بعد یہ بھی کہا ہے یہ حملوں کی 'پہلی لہر' ہے۔ البتہ تہران نے اس کی مزید وضاحت نہیں کی۔

ایران کی اس کارروائی کے بعد ایران اور اسرائیل کے درمیان براہِ راست جنگ کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں تو وہیں مختلف ممالک کشیدگی کم کرنے پر زور دے رہے ہیں۔

مزید پڑھیے

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG