باقرخانی لاہور کے اکثر باشندوں کے ناشتے کا لازمی جز ہے۔ البتہ پرت دار اور خستہ کراری باقر خانی کھانے میں جتنی لذیذ ہوتی ہے، اسے بنانا اُتنا ہی مُشکل ہے۔ باقر خانی کو پکانے کے لیے کتنے مرحلوں سے گزرنا پڑتا ہے، ملاحظہ کیجیے:
لاہور کی مشہور 11 تہوں والی باقر خانی

9
باقر خانی کو کچھ وقت کے لیے تندور میں ہلکی آنچ پر پکنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے۔

10
باقر خانی کو اس وقت تک پکایا جاتا ہے جب تک اس کا رنگ سرخی مائل نہیں ہوجاتا۔ اس مرحلے سے گزرنے کے بعد آگ پر سکی ہوئی، گرما گرم، خستہ اور کراری تازہ باقر خانی کو دیکھتے ہی منہ میں پانی آ جاتا ہے۔

11
صبح ہونے تک باقر خانی کا اسٹاک تندوروں سے نکال کر شیشے کے شوکیس میں رکھ دیا جاتا ہے جہاں سے یہ لوگوں کے گھروں اور دُکانوں پر پہنچتی ہے اور لوگ اسے مکھن یا چائے کے ساتھ مزے لے کر کھاتے ہیں۔