رسائی کے لنکس

منشیات برآمدگی کیس: لاہور کی عدالت نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو بری کر دیا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

لاہور کی عدالت نے وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ کو منشیات برآمدگی کیس میں بری کر دیا ہے۔ یہ مقدمہ پاکستان تحریکِ انصاف کے دورِ حکومت میں اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے دائر کیا تھا۔

ہفتے کو کیس کی سماعت کے دوران اے این ایف کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر امتیاز احمد اور انسپکٹر احسان اعظم نے رانا ثناء پر عائد کیے گئے الزامات واپس لے لیے۔

دونوں افسران نے عدالت میں جمع کرائے گئے بیانِ حلفی میں کہا کہ وہ یکم جولائی 2019 کو لاہور کے راوی ٹول پلازہ پر موجود تھے جہاں رانا ثناء اللہ کو گرفتار کیا گیا۔ تاہم اس دوران اُنہوں نے رانا ثناء اللہ کی گاڑی سے منشیات برآمد ہوتے نہیں دیکھی۔

بیانِ حلفی کے بعد عدالت نے رانا ثناء اللہ سمیت اس کیس میں دیگر ملزمان کو بری کر دیا۔

رانا ثناء اللہ نے عدالت میں اپنی بریت کی درخواست میں موؐقف اختیار کیا تھا کہ اُن کے خلاف سیاسی بنیادوں پر جھوٹا اور من گھڑت کیس دائر کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ رانا ثناء اللہ کو جولائی 2019 کو اس وقت اے این ایف نے گرفتار کر لیا تھا جب وہ فیصل آباد سے لاہور آ رہے تھے اور راوی ٹول پلازہ کے قریب پہنچے تھے۔

رانا ثناء اللہ کے خلاف انسدادِ منشیات ایکٹ 1997 کی دفعہ نو اسی کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا جس کی زیادہ سے زیادہ سزا موت ہے۔

ایف آئی آر میں رانا ثناء اللہ پر یہ الزام لگایا گیا تھا کہ وہ منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں اور ان کے قبضے سے 15 کلو ہیروئین برآمد ہوئی ہے۔

ٹرائل کورٹ نے دو دفعہ اُن کی درخواست ضمانت کی اپیل خارج کر دی تھی تاہم لاہور ہائی کورٹ نے دسمبر 2019 میں اُن کی اپیل منظور کرتے ہوئے اُنہیں ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG