خواتین کا یہ مطالبہ کہ وہ ہیلمٹ نہیں پہن سکتیں، بلاخر منظور کرلیا گیا ہے اور یوں کراچی کی وہ خواتین جو موٹر سائیکل پر سفر کرتی ہیں انہیں ہیلمٹ پہننے کی پابندی سے آزادی مل گئی ہے۔ آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے خواتین کو ہیلمٹ پہننے سے مستثنیٰ قرار دے دیا ہے۔
کراچی کے بے شمار شہری جن میں خواتین کی اکثریت شامل تھی ہیلمٹ پہننے سے گریزاں تھی اور وائس آف امریکہ سے اظہار خیال میں بھی بیشتر خواتین نے ٹریفک پولیس حکام نے گزارش کی تھی کہ وہ کم از کم خواتین کو اس نئے قانون کی پابندی سے آزاد رکھیں۔
ٹریفک پولیس کی جانب سے تمام موٹر سائیکل سواروں اور ان کی پچھلی نشست پر سفر کرنے والے تمام مسافروں یہاں تک کہ خواتین کو بھی ہیلمٹ پہننے کی ہدایات جاری کی گئی تھیں۔قانون پر عمل درآمد کے لئے پہلے یکم جون کی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔ تاہم، بعد میں اسے 8جون کردیا گیا۔
پابندی کے پہلے روز درجنوں افراد کو جرمانے کا سامنا کرنا پڑا۔ صدر بازار، کلفٹن، گلشن اقبال، آئی آئی چندر یگر روڈ، بزنس روڈ، گرومندر، کورنگی اور ڈیفنس سمیت کم از کم 10 مقام ایسے تھے جہاں پولیس کانسٹیبلز کو ہیلمٹ نہ پہننے والوں کے خلاف سب سے زیادہ جرمانے اور چالان کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
پولیس کی سختی کے سبب دن بھر ہیلمٹ بیچنے والی دکانوں اور سڑک کے کنارے جگہ جگہ قائم ہیلمٹ کی عارضی دکانوں پر گاہکوں کا غیر معمولی رش دیکھا گیا۔ وائس آف امریکہ کے استفسار پر عوام کی اکثریت اس خیال کی حامی نظر آئی کہ خواتین کو ہیلمٹ کی پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا جائے کیوں کہ ہمارے معاشرے میں اس کی روایت ہی نہیں۔
دونوں سواریوں کے ہیلمٹ پہننے سے جرائم میں اضافے کے خدشے پر بھی کئی اہم سوال اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ اگر موٹر سائیکل پر سوار دونوں افراد ہی ہیلمٹ پہنیں گے تو کسی کو بھی ان کا چہرہ نظر نہیں آئے گا اور یوں مجرم یا ملزم مزید آسانی کے ساتھ فرار ہونے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
اس خدشے کے جواب میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جرائم میں اضافہ ہوا تو ہیلمٹ پہننے کی پابندی کو ہائی ویز تک محدود کردیا جائے گا۔ ساتھ ہی کچھ پولیس حکام کے حوالے سے یہ خبریں بھی گرم ہیں کہ ہیلمٹ کے ڈیزائن میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ اسے ٹرانسپیرنٹ بھی بنادیا جائے گا تاکہ سیکورٹی مقاصد بھی پورے ہوجائیں اور مجرم بھی قانون کی گرفت سے نہ نکل سکیں۔