رسائی کے لنکس

کراچی: فری شٹل سروس کا آغاز ، کئی مسائل کا آسان حل؟


شٹل سروس فی الحال دو روٹس پر چل رہی ہے۔ پارکنگ پلازہ سے زینب مارکیٹ اور پارکنگ پلازہ سے ہی الیکٹرونکس مارکیٹ تک۔ اس سے زینب مارکیٹ، الیکٹرونکس مارکیٹ، ایمپریس مارکیٹ، جی پی او اور سنگر چوک جانے والے مسافروں کو فائدہ پہنچے گا۔

کراچی میں ٹرانسپورٹ کا مسئلہ تو سنگین ہے ہی، پارکنگ اور پارکنگ کے لئے جگہ ڈھونڈنا اس سے بھی بڑا مسئلہ ہے۔ شاہرائیں، مارکیٹ، چوراہے اور گلیاں ۔۔کہیں بھی چلے جایئے کہیں جگہ نہیں۔

صدر، کراچی کا وہ علاقہ ہے جہاں سب سے زیادہ ٹریفک جام رہتا ہے۔ اتنا کہ شہریوں کو کچھ خریدنا بھی ہو تو موٹر سائیکل، بس، رکشا یا پیدل چلنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ لیکن، گاڑی لے جاتے ہوئے کتراتے ہیں۔ یہاں پیدل چلتے ہوئے بھی کندھے چھلتے ہیں۔

ان مسائل سے نمٹنے کے لئے بہت سے حل زیر غور آئے مگر عمل درآمد کسی، کسی پر ہی ہوا۔ کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی یہاں ٹرام تک چلانے کی تجویز پیش کرچکے ہیں۔ لیکن، یہ منزل شاید ابھی بہت دور ہے۔ البتہ، کراچی میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) نے صدر کو پارکنگ فری زون بنانے کے لیے پارکنگ پلازہ ایمپریس مارکیٹ سے مفت شٹل سروس شروع کردی ہے۔

کے ایم سی کی وائس آف امریکہ کو جاری کردہ تفصیلات کے مطابق، شٹل سروس فی الحال دو روٹس پر چل رہی ہے۔ پارکنگ پلازہ سے زینب مارکیٹ اور پارکنگ پلازہ سے ہی الیکٹرونکس مارکیٹ تک۔

شٹل سروس سے زینب مارکیٹ،الیکٹرونکس مارکیٹ، ایمپریس مارکیٹ،جی پی او اور سنگر چوک جانے والے مسافروں کو تو فائدہ پہنچے گا ہی ساتھ ہی علاقہ پارکنگ فری بھی ہوجائے گا۔ رش کم ہوگا اور لوگ آسانی سے یہاں آجاسکیں گے۔ تیسرا فائدہ یہ ہوگا کہ پارکنگ پلازہ میں لوگ گاڑیاں بہت ہی کم ریٹ پر پارک کرسکیں گے۔

سہولتوں کے باوجود شٹل سروس تاحال مسافروں کی منتظر
کے ایم سی کے ایڈمنسٹریٹر سجاد حسین عباسی کی ہدایات پر شروع کی گئی شٹل سروس بلا شبہ صدر آنے والے انگنت لوگوں کے لئے فائدے مند ہے۔ لیکن، اس کی راہ میں سب سے بڑ ی رکاوٹ شہریوں کی دیرینہ سستی اور کاہلی ہے۔ لوگوں کا پارکنگ پلازہ کی جانب رجحان بالکل بھی نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والا پلازہ بے مقصد اور ویران پڑا ہے۔

اور ظاہر ہے کہ جب لوگوں کا اس جانب رجحان ہی نہیں تو یہاں سے چلنے والی شٹل سروس بھی لوگوں کو اپنی جانب نہیں کھینچ سکی۔متعدد علاقہ مکینوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سروس کو شروع ہوئے کئی دن ہوچکے ہیں۔ لیکن اب تک صرف ایک ہی شٹل میں کچھ لوگ بیٹھ کر مختلف علاقوں کی جانب گئے ہیں۔ بس پورا پورا دن مسافروں کے انتظار میں خالی کھڑی رہتی ہیں۔

قصور وار کون ہے؟
کے ایم سی نے صدر کے تمام علاقے میں پارکنگ پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔ لیکن، یہ پابندی بھی کسی کا کچھ نہیں بگاڑ سکی۔ صدر میں ناجائز تجاوزات کے خلاف آپریشن کے باوجود یہاں آج بھی جگہ جگہ پتھارے لگے ہوئے ہیں۔ان کی تعداد بھی ہزاروں سے آگے نکل گئی ہے۔ فٹ پاتھ خالی نہیں، دکانداروں نے قبضہ کیا ہوا ہے۔ تماش بین بھی یہیں سے روٹی کماتے ہیں۔

بسیں آدھا آدھا گھنٹے کھڑی رہ کر مسافروں کو بھرتی رہتی ہیں۔ انگنت خریداروں کا رش دیکھ کر دم گھٹتا ہے۔ لیکن، پھر بھی لوگ اس کے عادی ہیں اور تمام جدید سہولتیں رکھنے والے پارکنگ پلازہ کو بے کار چھوڑا ہوا ہے، حالانکہ پارکنگ پلازہ کی عمارت 11 منزلہ ہے جس میں گاڑیاں کھڑی کرنے کے علاوہ ٹوائلٹ اور مسجد بھی قائم ہیں۔ سات فلور صرف پارکنگ کے لئے مختص ہیں۔ دو فلور شاپنگ اور دو یسمنٹ میں ہیں۔

عمارت میں 700 کاریں اور 500 موٹر سائیکلیں کھڑی کرنے کی گنجائش ہے۔

سیکورٹی کی غرض سے عمارت میں جگہ جگہ کیمرے لگے ہوئے ہیں۔ جنریٹر کا انتظام بھی ہے۔ ایلیویٹر بھی نصب ہیں۔ ان سہولیات پرسنہ 2009 تک جب اس عمارت کی تعمیر مکمل ہوئی تھی اس پر 65 کروڑ روپے لاگت آئی تھی۔۔ لیکن، شہریوں کی عدم دلچسپی کے سبب کئی سالوں سے سب کچھ بے کار پڑا ہے۔ حقیقت اور حالات کا جائزہ لیں تو بھی مشکل سے ہی یہ نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ اس کا قصور وار کون ہے۔ عوام کی بے توجہی۔۔حکام کی جانب سے عوام میں آگاہی مہم نہ چلانا ۔۔یا کچھ اور۔۔

XS
SM
MD
LG