اقوام متحدہ کی طرف سے لیبیا میں ایک متحدہ حکومت کے قیام کے منصوبے کی دو حریف حکومتوں کی طرف سے حمایت کے عزم کے ساتھ ہی اس ملک سے متعلق بین الاقوامی اجلاس اختتام کو پہنچا۔
17 ممالک اور چار عالمی تنظیموں کے عہدیداروں نے اتوار کو روم میں مزاکرات کیے جن کی سربراہی امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور ان کے اطالوی ہم منصب پاولو جنٹیلونی نے کی۔
یہ کانفرنس ایک ایسے موقع پر منعقد کی گئی جب بدامنی اور شورش کے شکار لیبیا کی دونوں حریف حکومتیں بدھ کو مراکش میں ایک متحدہ سمجھوتے پر دستخط کرنے جا رہی ہیں۔
جان کیری نے جنٹیلونی اور اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی مارٹن کوبلر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ "تعطل کو ختم" کر کے لیبیا کے مستقبل کے لیے آگے بڑھنے کا وقت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ روم میں عالمی طاقتوں کی طرف سے دستخط کیا جانے والا اعلامیہ تمام فریقین سے مطالبہ کرتا ہے کہ جیسے ہی معاہدہ ہو فوری طور پر جامع جنگ بندی کو قبول کیا جائے۔
کوبلر نے بتایا کہ حریف حکومتوں کے علاوہ اس معاہدے پر لیبیا کی سیاسی جماعتوں کے رہنما اور دیگر حکام بھی دستخط کریں گے۔ "یہ بہت اہم ہے اس پر تمام کا اتفاق ہو کیونکہ یہ اس کے جائز ہونے کے لیے ضروری ہے۔"
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینیئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ لیبیا کے عوام کی اکثریت تنازع، طرز حکمرانی کی ناکامی اور داعش کے لیے موقع فراہم کرنے جیسے حالات سے تنگ آچکی ہے۔
اس منصوبے کے تحت 40 دن کے اندر ایک متحدہ حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے گا جس میں تبروک میں قائم بین الااقومی طور پر تسلیم شدہ موجودہ حکومت اور طرابلس سے کام کرنے والی حریف حکومت دونوں کے نمائندے شامل ہوں گے۔