رسائی کے لنکس

جان کیری شام میں جنگ بندی کے لیے کوشاں


جان کیری اردن کے وزیر خارجہ کے ساتھ جنیوا میں۔
جان کیری اردن کے وزیر خارجہ کے ساتھ جنیوا میں۔

امریکہ کے حکام کا کہنا ہے کہ کیری کی سب سے بڑی ترجیح حلب میں تشدد کا خاتمہ ہے اور پورے شام کو دیرپا جنگ بندی کی طرف واپس لوٹانا ہے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری امریکہ اور روس کی سرپرستی میں شام میں جنگ بندی کو بحال کرنے کے سلسلے میں اتوار کو جنیوا پہنچے۔

شام کی سرکاری فورسز کی طرف سے گزشتہ دس روز میں شام کے سب سے بڑے شہر حلب میں حملوں میں اضافے سے فروری میں نافذ ہونے والی جنگ بندی تقریباً ختم ہو چکی ہے۔

امریکہ کے حکام کا کہنا ہے کہ کیری کی سب سے بڑی ترجیح حلب میں تشدد کا خاتمہ ہے اور پورے شام کو دیرپا جنگ بندی کی طرف واپس لوٹانا ہے جس سے امن کا عمل بحال ہو سکے۔

اس مقصد کے لیے جان کیری نے اسد حکومت کو حملے بند کرنے پر آمادہ کرنے کے لیے روس کو مدد کے لیے کہا ہے۔

کیری نے جنیوا پہنچنے کے بعد اردن کے وزیر خارجہ ناصر جودہ سے ملاقات سے قبل صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’’یہ اہم وقت ہے۔ ہم روس کے تعاون کی توقع کرتے ہیں اور ہم یقیناً اس بات کی توقع کرتے ہیں کہ (شامی) حکومت روس کی بات سنے گی اور اس پر عمل کرے گی۔‘‘

کیری نے ملاقات شروع ہونے سے قبل کہا کہ ’’امید ہے کہ ہم کچھ پیش رفت کر سکیں گے۔‘‘

شام کی فوج نے جمعے کو کہا تھا کہ وہ دمشق کے نواحی علاقوں اور شمال مغربی صوبے لاذقیہ میں عارضی ’’امن‘‘ قائم کرے گی مگر اس میں حلب شامل نہیں تھا۔

شام میں جنگ کی صورتحال پر نظر رکھنے والی تنظیم قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ اتوار کو ہونے والے حملوں میں شہریوں کا بڑا جانی نقصان جاری رہا جہاں سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ 10 روز میں لگ بھگ 250 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

اتوار کو تنظیم نے کہا کہ اپریل کے دوران جنگ ہلاک ہونے والے 3,116 اندراج شدہ افراد میں 859 شہری بھی شامل تھے۔

اس کا کہنا تھا کہ شامی اور روسی جنگی جہازوں اور ہیلی کاپٹروں کی فضائی کارروائیوں میں 410 افراد ہلاک ہوئے۔

شام سے آنے والی خبروں کے مطابق اتوار کو ملک کے بیشتر حصوں میں جنگ میں تعطل پیدا ہوا ہے۔

جان کیری جنگ بندی کی شرائط کے مطابق شامی فورسز کو حلب میں حملوں کو مکمل طور پر روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اسد حکومت نے شہر پر حملوں کا دفاع یہ کہہ کر کیا ہے کہ وہ دہشت گرد تنظیم انصرہ فرنٹ سے تعلق رکھنے والے باغیوں کو نشانہ بنانی رہی ہے جو حکومت کے زیر قبضہ علاقوں میں راکٹ اور گولہ بارود سے حملے کر رہے ہیں۔

تاہم امریکی حکام اسد حکومت کے دعووں کو غلط قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ جنگ بندی کی خلاف ورزی میں کیے گئے حملوں میں معصوم لوگوں اور اعتدال پسند گروپوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

تاہم روسی حکومت شامی فوج کے ان دعووں کی حمایت کرتی ہے۔

XS
SM
MD
LG