رسائی کے لنکس

سرفراز کی سینچری: 'بڑا بھائی رنز بنائے گا تو چھوٹا خوش تو ہو گا'


پاکستان کرکٹ ٹیم میں چار برس بعد کم بیک کرنے والے سابق کپتان سرفراز احمد کراچی ٹیسٹ میں پاکستان کو فتح تو نہ دلوا سکے، تاہم اُن کی شان دار سینچری نے ٹیم کو شکست سے بچا لیا۔

سابق کپتان کی کارکردگی پر جہاں سوشل میڈیا پر اُن کی تعریفیں ہو رہی ہیں تو وہیں کرکٹ ماہرین یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ سابق کپتان کی شان دار کارکردگی نے پاکستان ٹیم کو مسلسل تیسری ہوم سیریز میں شکست سے بچا لیا۔

سرفراز احمد کو مین آف دی میچ کے ساتھ ساتھ مین آف دی سیریز کا ایوارڈ بھی دیا گیا۔

کراچی ٹیسٹ کے آخری روز نیوزی لینڈ کی ٹیم میچ جیتنے کے لیے فیورٹ تھی، کیوں کہ پاکستان کی صفر پر دو وکٹیں چوتھے روز کھیل کے اختتام پر ہی گر چکی تھیں اور یہی حالات پانچویں روز بھی رہے جب پاکستان کی 80 رنزپر پانچ وکٹیں گر گئیں۔

ایسے میں سرفراز احمد نے اپنے ہوم کراؤڈ کے سامنے وہ اننگز کھیلی جو شاید اُنہیں برسوں یاد رہے گی۔

سرفراز کی اسی شان دار کارکردگی پر سوشل میڈیا پر بھی ان کی دُھوم ہے اور ان کے نام کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہا ہے۔

اوی ناش آریان نامی صارف نے سرفراز کی سینچری پر بابر اعظم کی خوشی کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ سرفراز نے ہر موقع پر بڑے بھائی کی طرح بابر کو سپورٹ کیا۔ اب جب بڑے بھائی نے رنز کیے تو چھوٹے بھائی کا خوش ہونا تو بنتا تھا۔

مسکان نامی صارف نے گراؤنڈ میں موجود سرفراز احمد کی اہلیہ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ جب سرفراز نے سینچری بنائی تو اُن کی اہلیہ آبدیدہ ہو گئیں۔

فاسٹ بالر محمد عامر نے بھی سرفراز کی سینچری پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ "بابو آپ اصل چیمپئن ہیں، اللہ نظرِ بد سے بچائے۔"

سابق کپتان وسیم اکرم نے بھی سرفراز احمد کی تعریف کی اور ٹوئٹ کی کہ چوتھی اننگز میں دباؤ میں ہوتے ہوئے بھی اُنہوں نے شان دار اننگز کھیلی۔

فرید خان نامی صارف نے ٹوئٹ کی کہ سرفراز احمد نے نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں چار اننگز میں 84 کی اوسط سے 335 رنز بنائے۔

علی حسن نامی ایک ٹوئٹر صارف نے سینچری کے بعد سرفراز احمد کی خوشی مناتے تصویر شیئر کی اور لکھا کہ 'شیر دھاڑ رہا ہے۔"

خیال رہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سرفراز احمد کو ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کی کپتانی سے ہٹا کر اظہر علی کو ٹیسٹ میچز جب کہ بابر اعظم کو ٹئ ٹوئنٹی فارمیٹ کا کپتان بنایا گیا تھا۔

بعدازاں اظہر علی کو کپتانی سے ہٹا کر تینوں فارمیٹس کی کپتانی بابر اعظم کے سپرد کر دی گئی تھی۔

XS
SM
MD
LG