رسائی کے لنکس

کراچی کا تاریخی مندر ، فوری حفاظتی اقدامات کا منتظر


یہاں ایک صدیوں پرانا غارکا دہانا بھی موجود ہے جہاں سے، کمیونٹی عقیدے کے مطابق ”شیش ناگ “ مندر میں آتا اور دیوی دیوتاوٴں کے درشن کرتا ہے۔

کراچی کے ساحل پر واقع 200 سال سے زائد پرانے”شری رتن یشور مہادیو مندر“ سے متعلق یہ بات شاید بہت کم لوگ جانتے ہوں کہ جنوبی ایشیاء میں محض دو یا تین مندر ایسے ہیں جو غار میں واقع ہیں ورنہ تمام مندر یا تو اوپن ایریا میں تعمیر کئے گئے ہیں یا پھر پہاڑوں کی بلند و بالا چوٹیوں پر۔۔اور’ شری رتن یشور مہادیو مندر ‘ان میں سے ایک ہے۔

ساحل کے بالکل قریب، ’ہوابندر ‘اور صدیوں پرانی ’جہانگیر کوٹھاری پریڈ ‘سے متصل ، زمین کے چالیس ، پچاس فٹ نیچے ایک غار میں واقع اس مندر کی ایک وجہ شہرت یہ بھی ہے کہ یہاں سمندر سے نکلنے والا ْتاریخی کالے رنگ کا پتھر جسے ہندو برادری بہت مقدس خیال کرتی اور اسے ”شیو لنک“ کہہ کر پکارتی ہے ، اسی مندر میں نصب ہے جبکہ یہاں ایک صدیوں پرانا غارکا دہانا بھی موجود ہے جہاں سے،کمیونٹی عقیدے کے مطابق ”شیش ناگ “ مندر میں آتا اور دیوی دیوتاوٴں کے درشن کرتا ہے۔

اس مندر کی دیکھ بھال کرنے والی کمیٹی’شری رتن یشور مہادیو ویلفیئر سیوا منڈلی ‘کے وائس پریذیڈنٹ ڈاکٹر راج اشوک نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں مندر سے متعلق تمام تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ” مندر دوسو سال سے بھی زیادہ پرانا ہے ، اگرچہ اسے وقت کے ساتھ ساتھ رینوویٹ کیا گیا ہے لیکن غار کی چھت اب بھی اسی حالت میں ہے جیسی کہ اس وقت ہوگی جب مندر تعمیر کیا گیا ہوگا۔ چھت کو دیکھ کر آج بھی کچی ، گیلی مٹی کا گماں ہوتا ہے۔ مندر پتھروں کو کاٹ کر بنایا گیا ہوگا جس کے واضح ثبوت نظر آتے ہیں۔ اس کی تاریخی حیثیت تبدیل نہ ہو اس لئے چھت اور غار کے دہانے کو اصل حالت میں رہنے دیا گیا ہے۔“

وی او اے کے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا”مندر کو اصل خطرہ یہ درپیش ہے کہ مندر کی چھت کے بالکل اوپر سڑک واقع ہے جس کے اوپر سے ہیوی ٹریفک رواں دواں رہتا تھا ۔ ان دنوں مندر کے عقب میں ایک بہت بڑا کاروباری اور تجارتی مرکز تعمیر کیا جارہا ہے جس میں کئی ملٹی اسٹوری بلڈنگز بھی شامل ہیں۔ تعمیر کے بعد یہاں کئی گنا ٹریفک اور لوگوں کی آمد و رفت شروع ہوجائے گی لہذا ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کے لئے چوراہے پر انڈر پاس اور اوور ہیڈ برج تعمیر کیا جارہا ہے ۔“

انہوں نے مزید بتایا ”انڈر پا س کے لئے تقریباً 20فٹ گہرائی میں انتہائی ہیوی مشیری اور ارتھ موونگ مشینوں سے زمین کھودی اور پہاڑی پتھر کاٹے جارہے ہیں ۔ یہ انڈرپاس مندر کی آخری دیوار اور غار کے بہت ہی غریب سے ہوکر گزرے گا لہذا ہیوی مشینوں کی دھماک سے غار کو شدید نقصان پہنچنے کاخدشہ ہے۔“

ڈاکٹر راج اشوک کے مطابق ”ہمیں تجارتی و رہائشی منصوبے کی تعمیر پر کوئی اعتراض نہیں ، ہمارا مطالبہ صرف اتنا ہے کہ ہیوی مشینوں کے بجائے ہاتھ سے کھدائی کی جائے خواہ اس میں کتنا ہی وقت کیوں نہ لگے ۔ اس طرح مندر کو بھی نقصان نہیں پہنچے گا “

مندر کے بچاری مہاراج روی نے وی او اے کو بتایا”جب سے یہاں کھدائی شروع ہوئی ہے مشینوں کی دھماک سے غار کی چھت سے مٹی مسلسل جھڑ نے لگی ہے ۔ مندر میں آنے والے انگنت عقیدت مند اس بات کے گواہ ہیں ، آپ کے اوپر بھی ابھی مٹی جھڑی ہے ۔ ہمیں یہ خدشہ ہے کہ کہیں خدا نہ خواستہ ایسا نہ ہو کہ چھت ہی بیٹھ جائے۔ یہ ہمارا صدیوں پرانا مندر ہے ۔ ابھی پچھلے دنوں ہی ایک بزرگ چھتہ رام کا ایک سو دو سال کی عمر میں انتقال ہوا ہے ، وہ بتاتے تھے کہ وہ بچپن سے اس مندر کو دیکھ رہے ہیں ۔ میرا دادا دادی بھی یہی بتاتے ہیں کہ وہ اپنے بچپن سے یہاں پوجا کرتے آرہے رہیں۔“

پاکستان سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ، جسٹس تصدق حسین جیلانی نے رواں ہفتے ہی مندر کو انڈر پاس کی تعمیر سے پہنچنے والے ممکنہ نقصان کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری سندھ اور ایڈمنسٹریٹر کراچی میٹرو پولیٹن کو عدالت طلب کیا ہے ، تاہم سائٹ پر ابھی بھی کام جاری ہے اور زمین کے اوپری حصے پر صرف معمولی رنگ سے مزدوروں کی نشاندہی کے لئے لائنیں کھینچ دی گئی ہیں تاکہ زیر زمین مندر کی چھت اور دیواروں کو نقصان نہ پہنچے ۔

وی او اے کے نمائندے نے مندر کا باقاعدہ اندر سے دورہ بھی کیا اور تصاویر بھی کھینچیں ۔ مندر ، جیسا کہ نام سے ظاہر ہے ، ہندووٴں کے دیوتا ’شیو ‘اور ’شیو لنک ‘ سے منسوب ہے۔ شیوا یا شیوجی کی اہلیہ پاروتی، ان کے دونوں بیٹوں ، لکشمی، سرسوتی، گنیش، کالی ماتا، سائیں بابا اور دیگر دیوی دیوتاوٴں کی بیس سے پچیس مورتیاں یہاں نصب ہیں۔

مندر میں سب سے زیادہ عقیدت مندپیر کی شام کو آتے ہیں۔ ان کی تعداد سینکڑوں میں ہوتی ہے۔ اسی دن سب سے زیادہ مقدار میں لنگر بھی تقسیم ہوتا ہے۔ مندر میں سوئی گیس کا کوئی انتظام موجود نہیں لہذا عقیدت مندوں کے لئے لکڑیوں پر کھانا تیار کرکے پروسا جاتا ہے جبکہ ہر آنے جانے والے کو پرشاد بھی تبرک کے طور پر دیا جاتا ہے۔

مندر میں خدمات انجام دینے اور اس کی دیکھ بھال کے لئے کافی تعداد میں عملہ موجود ہے ۔ انتظامی کمیٹی اور عملہ انڈر پاس اور اوور ہیڈ برج کی تعمیر سے ہونے والے نقصان کو روکنے کے لئے اپنی سی بہت کوشش کررہا ہے ، گوکہ پوری طرح مایوس نہیں لیکن اس کی امیدیں بھی زیادہ مضبوط نہیں۔ انتظامیہ کے مطابق کوئی عدالت تک آواز پہنچانے کے لئے بھی مددگار نہیں تھا، صرف انسانی حقوق کی تنظیم نے اس کا بیڑا اٹھایا ہے ۔۔۔دیکھئے آگے کیا ہوتا ہے۔
XS
SM
MD
LG