رسائی کے لنکس

کراچی میں 'جشنِ ادب' کا دوسرا روز


An Egyptian youth carries a lit flare as supporters of the Muslim Brotherhood gather in the El-Mataria neighborhood of Cairo, to protest the 20-year sentence for ousted president Mohammed Morsi and verdicts against other prominent figures of the Brotherhood.
An Egyptian youth carries a lit flare as supporters of the Muslim Brotherhood gather in the El-Mataria neighborhood of Cairo, to protest the 20-year sentence for ousted president Mohammed Morsi and verdicts against other prominent figures of the Brotherhood.

ہفتے کو ہونے والے اہم پروگراموں میں معروف براڈ کاسٹر رضا علی عابدی، شاعرہ زہرہ نگاہ اور کشور ناہید، افسانہ نگار اسد محمد خان، اور شعرا افضال احمد سید اور امجد اسلام امجد کے ساتھ ملاقاتیں شامل تھیں۔

کراچی میں جاری تین روزہ لٹریچر فیسٹول کے دوسرے روز بھی مذاکروں، مباحثوں، ملاقاتوں، ورکشاپس اور نشستوں کا سلسلہ جاری رہا جن میں انگریزی اور اردو ادب، تعلیم، پاک بھارت تعلقات، صوفی ازم، ڈراما اور دیگر موضوعات پر گفتگو ہوئی۔

ہفتے کو ہونے والے اہم پروگراموں میں معروف براڈ کاسٹر رضا علی عابدی، شاعرہ زہرہ نگاہ اور کشور ناہید، افسانہ نگار اسد محمد خان، اور شعرا افضال احمد سید اور امجد اسلام امجد کے ساتھ ملاقاتیں شامل تھیں۔

'وائس آف امریکہ' سے گفتگو میں ڈراما نگار اور شاعر امجد اسلام امجد نے پانچویں 'کراچی لٹریچر فیسٹول' کو سراہا اور اسے ادیبوں اور قارئین کے درمیان براہِ راست رابطوں کا بڑا ذریعہ قرار دیا۔

امجد اسلام امجد کا کہنا تھا کہ عوام کا ادب سے تعلق کمزور پڑ رہا ہے اور صاحبانِ قلم کو لوگوں کو کتاب سے دوبارہ جوڑنے کے لیے نئی راہیں اپنانا ہوں گی۔

'کراچی لٹریچر فیسٹول' کے دوسرے روز لگ بھگ 15 کتابوں کی رونمائی بھی ہوئی۔ ان کتابوں میں بھارت سے آئے ہوئے تاریخ دان اور مہاتما گاندھی کے پوتے راج موہن گاندھی کی کتاب 'پنجاب: اے ہسٹری فرام اورنگزیب ٹو ماؤنٹ بیٹن'، اردو کے معروف لکھاری غلام عباس کے افسانوں کا انتخاب، اور عمر شاہد حامد کا لکھا ہوا کراچی کے مخصوص سیاسی حالات پہ مبنی انگریزی ناول 'دی پرزنر' شامل تھیں۔

انگریزی ناول نگاروں عظمیٰ اسلم خان اور کاملہ شمسی کے ساتھ ملاقاتوں کے علاوہ سندھی اور بلوچی ادب کی موجودہ صورتِ حال اور نئے رجحانات پر علیحدہ علیحدہ مذاکرے بھی 'لٹریچر فیسٹول' کے دوسرے روز کی اہم سرگرمیاں تھیں۔

'دی پاکستانی ناول ان انگلش' کے عنوان کے تحت ہونے والے مذاکرے میں شریک پاکستان کے نوجوان ناول نگار عظمیٰ اسلم خان، ایچ ایم نقوی، بینا شاہ اور شندانہ منہاس متفق تھے کہ پاکستانی قارئین کی بڑی تعداد ان کے ناولوں میں پیش کی جانے والی پاکستان کی تصویر پر برہم ہوتی ہے کیوں کہ عموماً ان ناولوں میں پیش کیا جانے والے پاکستان عام پاکستانیوں کی رائے سے مختلف نظر آتا ہے۔

'کراچی جشنِ ادب' میں ہفتے کو ہونے والی ایک اور اہم نشست "دہشت گردی اور ہماری کہانیاں" کے عنوان سے ہونے والا مذاکرہ تھا جس میں انتظار حسین، مسعود اشعر، عارفہ سیدہ زہرہ اور آصف فرخی شریک ہوئے۔

مذاکرے کے بعد 'وائس آف امریکہ' سے گفتگو کرتے ہوئے انتظار حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں فروغ پاتے پرتشدد رجحانات اور دہشت گردی کا مقابلہ صرف قلم اور ادب کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

کراچی لٹریچر فیسٹول کے دوسرے روز کا اختتام داستان گوئی کی محفل پہ ہوا۔ تین روزہ فیسٹول میں شرکت کے لیے 11 ممالک کے 30 سے زائد ادیب اور مصنف کراچی پہنچے ہیں جب کہ اندرونِ ملک سے بھی ڈیڑھ سو سے زائد مصنفین اور شعرا اس ادبی میلے میں شریک ہیں۔

فیسٹول کے تیسرے اور آخری روز اتوار کو بھی مختلف موضوعات پر نشستوں اور مذاکروں کا سلسلہ جاری رہے گا۔
XS
SM
MD
LG