اسی قطعہ اراضی پر واقع ایک تاریخی یادگار ’جہانگیر کوٹھاری پریڈ‘ بھی نئی تعمیرات، بل کھاتے پلوں اور زمین دوز راستوں کے جھرمٹ میں ’گم‘ ہونے لگی ہے۔
دس فروری 1919ء میں جبکہ کراچی اور ممبئی ایک ہی سرزمین کا حصہ ہوا کرتے تھے، اس کے گورنر جارج لائیڈ کے ہاتھوں حد نگاہ تک چوکڑیاں بھرتے سمندر کے کنارے ایک تفریح گاہ کے طور پر تعمیر ہونا شروع ہوا تھا۔ لیکن، کلفٹن کے ساحل پر واقع اس عمارت کو آج نگاہ بھر کر دیکھنے والا بھی کوئی نہیں رہا۔
جودھ پوری سرخ پتھروں سے تعمیر کر دہ ’جہانگیر کوٹھاری پریڈ‘ پر صدیوں نے کس قسم کے آثار چھوڑے، کون سی جدید عمارتیں اسے گمشدہ بنا رہی ہیں، پیش ہیں کچھ تصویری جھلکیاں:
دس فروری 1919ء میں جبکہ کراچی اور ممبئی ایک ہی سرزمین کا حصہ ہوا کرتے تھے، اس کے گورنر جارج لائیڈ کے ہاتھوں حد نگاہ تک چوکڑیاں بھرتے سمندر کے کنارے ایک تفریح گاہ کے طور پر تعمیر ہونا شروع ہوا تھا۔ لیکن، کلفٹن کے ساحل پر واقع اس عمارت کو آج نگاہ بھر کر دیکھنے والا بھی کوئی نہیں رہا۔
جودھ پوری سرخ پتھروں سے تعمیر کر دہ ’جہانگیر کوٹھاری پریڈ‘ پر صدیوں نے کس قسم کے آثار چھوڑے، کون سی جدید عمارتیں اسے گمشدہ بنا رہی ہیں، پیش ہیں کچھ تصویری جھلکیاں: