کراچی میں کریم آباد اور میٹروول سائٹ کے قریب واقع اسماعیلی برادری کے جماعت خانوں پر منگل کی رات دستی بم حملوں میں ایک خاتون اور ایک بچہ جاں بحق ہوگئے، جبکہ 42 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ کراچی کے علاوہ سندھ کے مزید پانچ شہروں میں بھی منگل کو دستی بموں کے حملے ہوئے۔
علاقہ پولیس کا کہنا ہے کہ کریم آباد کراچی میں شاہراہ پاکستان پر واقع آغا خان، یعنی اسماعیلی برادری کے جماعت خانے پر نامعلوم افراد نے مین شاہراہ سے دستی بم اندر پھینکا اور فرار ہوگئے۔ جماعت خانے میں حملے کے وقت دعائیہ تقریب جاری تھی جس میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے بھی شریک تھے۔ ان میں سے ایک خاتون اور بچہ دستی بم لگنے سے زخمی ہوگئے، جنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔ تاہم، وہ دم توڑ گئے۔
دوسرا حملہ بھی میٹروول سائٹ کے علاقے میں واقع جماعت خانہ کے باہر ہوا جس سے دو افراد زخمی ہوئے۔ دونوں دستی بم حملوں میں مجموعی طور پر 42افراد زخمی ہوئے جن میں دو کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
اندرون سندھ بھی کئی شہروں میں حملے
کراچی کے علاوہ منگل کو سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد، نواب شاہ، دادو، محراب پور اور لاڑکانہ میں بھی نامعلوم افراد نے دستی بموں سے حملے کئے۔ حیدرآباد کے مجموعی طور پرتین علاقوں میں حملے ہوئے، جن میں حیدرچوک، لبرٹی مارکیٹ اور لطیف آباد نمبر 7شامل ہیں، جبکہ صدر کے علاقے سے فائرنگ کی بھی اطلاعات ہیں۔
ان حملوں میں زیادہ تر دکانوں اور اسٹالز کو نشانہ بنایا گیا۔ پولیس حکام کے مطابق حیدر چوک پر جوتے کی دکان اور ایک اسٹال پرحملہ ہوا، جس سے دکان کے شیشے ٹوٹ گئے جبکہ اسٹال پر پھینکا گیا دستی بم پھٹنے سے بچ گیا۔
لبرٹی مارکیٹ چوک پر نامعلوم افراد نے ایک اسٹال کو آگ لگادی۔ لطیف آباد نمبر 7 میں ایک ڈیری شاپ پر ہینڈ کریکر پھینکا گیا، جبکہ سی ایم ایچ روڈ صدر میں ہوائی فائرنگ کی گئی۔
نواب شاہ کے موہنی بازار میں بھی کریکر حملہ ہوا۔ دادو کے اسٹیشن روڈ اور محلہ غریب آباد میں 2 دستی بم پھینکے گئے اور فائرنگ ہوئی جس سے ایک شخص ہلاک ہوگیا۔
محراب پور میں ریلوے ٹریک پر دستی بم پھینکا گیا۔ تاہم، کوئی نقصان نہیں ہوا۔
لاڑکانہ میں بھی ایک دکان پر حملہ ہوا، جبکہ بینک اسکوائر چوک پر دو دستی بم پھینکے گئے۔ لیکن، خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
علاقہ پولیس کا کہنا ہے کہ کریم آباد کراچی میں شاہراہ پاکستان پر واقع آغا خان، یعنی اسماعیلی برادری کے جماعت خانے پر نامعلوم افراد نے مین شاہراہ سے دستی بم اندر پھینکا اور فرار ہوگئے۔ جماعت خانے میں حملے کے وقت دعائیہ تقریب جاری تھی جس میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے بھی شریک تھے۔ ان میں سے ایک خاتون اور بچہ دستی بم لگنے سے زخمی ہوگئے، جنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔ تاہم، وہ دم توڑ گئے۔
دوسرا حملہ بھی میٹروول سائٹ کے علاقے میں واقع جماعت خانہ کے باہر ہوا جس سے دو افراد زخمی ہوئے۔ دونوں دستی بم حملوں میں مجموعی طور پر 42افراد زخمی ہوئے جن میں دو کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
اندرون سندھ بھی کئی شہروں میں حملے
کراچی کے علاوہ منگل کو سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد، نواب شاہ، دادو، محراب پور اور لاڑکانہ میں بھی نامعلوم افراد نے دستی بموں سے حملے کئے۔ حیدرآباد کے مجموعی طور پرتین علاقوں میں حملے ہوئے، جن میں حیدرچوک، لبرٹی مارکیٹ اور لطیف آباد نمبر 7شامل ہیں، جبکہ صدر کے علاقے سے فائرنگ کی بھی اطلاعات ہیں۔
ان حملوں میں زیادہ تر دکانوں اور اسٹالز کو نشانہ بنایا گیا۔ پولیس حکام کے مطابق حیدر چوک پر جوتے کی دکان اور ایک اسٹال پرحملہ ہوا، جس سے دکان کے شیشے ٹوٹ گئے جبکہ اسٹال پر پھینکا گیا دستی بم پھٹنے سے بچ گیا۔
لبرٹی مارکیٹ چوک پر نامعلوم افراد نے ایک اسٹال کو آگ لگادی۔ لطیف آباد نمبر 7 میں ایک ڈیری شاپ پر ہینڈ کریکر پھینکا گیا، جبکہ سی ایم ایچ روڈ صدر میں ہوائی فائرنگ کی گئی۔
نواب شاہ کے موہنی بازار میں بھی کریکر حملہ ہوا۔ دادو کے اسٹیشن روڈ اور محلہ غریب آباد میں 2 دستی بم پھینکے گئے اور فائرنگ ہوئی جس سے ایک شخص ہلاک ہوگیا۔
محراب پور میں ریلوے ٹریک پر دستی بم پھینکا گیا۔ تاہم، کوئی نقصان نہیں ہوا۔
لاڑکانہ میں بھی ایک دکان پر حملہ ہوا، جبکہ بینک اسکوائر چوک پر دو دستی بم پھینکے گئے۔ لیکن، خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔