رسائی کے لنکس

جہانگیر ترین کے عمران خان سے گلے شکوے، 'کلین چٹ لیں اور پارٹی میں واپس آ جائیں'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے طویل خاموشی کے بعد پارٹی قیادت کے ساتھ گلے شکوے کیے ہیں جب کہ چینی کے بحران پر اپنے خلاف ہونے والی کارروائی کو سیاسی اور انتقامی قرار دیا ہے۔ البتہ پارٹی رہنما اعجاز چوہدری کہتے ہیں کہ جہانگیر ترین کلین چٹ لے کر دوبارہ پارٹی کا حصہ بن سکتے ہیں۔

بدھ کو لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ وہ تو دوست تھے، اُنہیں دُشمنی کی طرف کیوں دھکیلا جا رہا ہے۔ ​

خیال رہے کہ پاکستان میں چینی کی قیمتوں میں اضافے کے معاملے پر حکومت کی جانب سے شروع کیے گئے کریک ڈاؤن میں جہانگیر ترین کی شوگر مل کا نام بھی شامل ہے۔

وفاقی تفتیشی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے حال ہی میں جہانگیر ترین اور اُن کے بیٹے علی ترین کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے جس پر اُنہوں نے لاہور کی بینکنگ کورٹ سے ضمانت لے رکھی ہے۔

ضمانت کے لیے بدھ کو عدالت آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ "شوگر کمیشن انکوائری کے بعد سے وہ خاموش بیٹھے ہیں۔ ایک لفظ نہیں بولے لیکن اب اُن کی وفاداری کا امتحان لیا جا رہا ہے، اگر ایسا نہیں ہے تو پھر کیا ہے۔ جہانگیر ترین نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اُن کی بات کا جواب دیا جائے۔"

جہانگیر ترین کی جانب سے گلے شکوے کرنے پر تحریک انصاف کے سینئر رہنما اعجاز چوہدری نے کہا کہ تحریکِ انصاف ایسی جماعت نہیں جو اپنے دوستوں کو بھول جائے یا اُن سے دُوری اختیار کرے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر اعجاز چوہدری نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان کا یہ منشور ہے کہ اداروں کو آزادی کے ساتھ کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔

'عمران خان یا تحریک انصاف کی جہانگیر ترین سے کوئی لڑائی نہیں'

اُنہوں نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان میں چینی اور آٹے کی قلت اور قیمتوں میں اضافے پر ایک کمیشن بنا تھا اور اسی کی روشنی میں کارروائی ہو رہی ہے۔ لہذٰا کسی کو انتقام کا نشانہ بنانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

اعجاز چوہدری کہتے ہیں کہ عمران خان یا تحریکِ انصاف کی بطور جماعت جہانگیر ترین سے کوئی لڑائی نہیں ہے۔ اگر وہ کلین چٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو اُنہیں خوش آمدید کہا جائے گا۔

اعجاز چوہدری نے وضاحت کی کہ عمران خان نے جہانگیر ترین کے بارے میں کوئی رائے قائم نہیں کی بلکہ وہ مختلف مواقع پر پارٹی کے لیے اُن کی خدمات کی تعریف کر چکے ہیں۔

'لو اینڈ ہیٹ افیئر چلتا رہتا ہے'

سینئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ جہانگیر خان ترین اور حکمران جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کی محبت اور لڑائی (لَو اینڈ ہیٹ افیئر) چلتی رہتی ہے۔

اُن کے بقول وہ سمجھتے ہیں کہ جہانگیر خان ترین نے آج اپنا ایک پریشر گروپ دکھا دیا ہے۔ جس میں دکھایا گیا ہے کہ تحریکِ انصاف کے بہت سے نام اور ارکان اور ارکانِ اسمبلی اُن کے حامی ہیں اور وہ سب اِس مبینہ انتقامی کارروائی کے خلاف ہیں۔

خیال رہے کہ بینکنگ کورٹ میں پیشی کے دوران فیصل آباد سے تحریک انصاف کے رہنما اور رُکن قومی اسمبلی راجہ ریاض سمیت چند دیگر پارٹی رہنما بھی موجود تھے۔

راجہ ریاض نے بھی وزیرِ اعظم عمران خان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ جہانگیر ترین کی خدمات کا اعتراف کریں اور اُن کے خلاف ہونے والی کارروائیوں کو روکیں۔

جہانگیر ترین اور عمران خان (فائل فوٹو)
جہانگیر ترین اور عمران خان (فائل فوٹو)

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے سہیل وڑائچ نے کہا کہ ایک طرح سے جہانگیر ترین نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔

اُن کے بقول جہانگیر ترین کے ساتھ جو لوگ ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ حکومت اُن کے خلاف جو کچھ بھی کر رہی ہے وہ غلط ہے۔

سہیل وڑائچ نے بتایا کہ اُنہیں خود جہانگیر ترین نے بتایا تھا کہ وہ اور عمران خان ایک دوسرے کو فون پر پیغامات بھیجتے ہیں۔ وہ عمران خان کو چینی بحران کے حوالے سے مشورے بھی دیتے تھے جن پر عمران خان عمل بھی کرتے تھے۔ لیکن پھر بول چال بند ہو گئی ہے۔

سہیل وڑائچ سمجھتے ہیں کہ وزیرِ اعظم کے قریب موجود کچھ لوگ جہانگیر ترین اور عمران خان کے تعلقات میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ اُن کے بقول یہ لوگ کوئی نہ کوئی ایسا معاملہ اُٹھا دیتے ہیں جس سے جہانگیر ترین اور عمران خان کی دُوریاں بڑھتی جا رہی ہیں۔

سہیل وڑائچ کے بقول جہانگیر ترین اتنے طاقت ور نہیں کہ حکومت کو گرا سکیں یا گرانے کی نوبت آئے لیکن وہ اسے کمزور ضرور کر سکتے ہیں۔

سینیٹر اعجاز چوہدری کہتے ہیں کہ تحریکِ انصاف کے کچھ وزرا پر پہلے بھی الزام لگے لیکن جب وہ الزامات ثابت نہیں ہوئے تو وہ پارٹی میں واپس آ گئے۔ لہذٰا جہانگیر ترین بھی اگر ان الزامات سے بری ہو گئے تو وہ بھی پارٹی میں واپس آ سکتے ہیں۔

آصف زرداری اور جہانگیر ترین

پاکستان کے ذرائع ابلاغ میں کچھ عرصے سے جہانگیر ترین کی سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی خبریں بھی زیرِ گردش تھیں۔

اس سوال کے جواب پر جہانگیر ترین نے ان خبروں کو محض پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے ان کی تردید کی۔

جہانگیر ترین نے مزید کہا کہ وہ تحریکِ انصاف سے انصاف کا تقاضا کرتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اُن کی تحریک انصاف کے ساتھ راہیں الگ نہیں ہوئیں اور وہ ایسا سوچ بھی نہیں سکتے۔ وہ پارٹی میں تھے اور رہیں گے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ وزیراعظم سازشی عناصر کو بے نقاب کریں۔

نجی ٹیلیویژن جیو ٹی وی کی خبر کے مطابق پی ٹی آئی کے چند ارکان اسمبلی کے جہانگیر ترین سے رابطے ہیں، جن کی فہرست بنا لی گئی ہے۔اس سلسلے میں وزیراعلی پنجاب بدھ کے روز اسلام آباد میں وزیراعظم سے ملاقات کر کے وہ فہرست اُنہیں پیش کریں گے۔

XS
SM
MD
LG