رسائی کے لنکس

اٹلی میں سیاسی تبدیلی، قدامت پسند اور پہلی خاتون وزیرِ اعظم کی حکومت کی راہ ہمورا


جورجا ملونی اٹلی کی تاریخ کی پہلی خاتون وزیرِ اعظم ہوں گی۔
جورجا ملونی اٹلی کی تاریخ کی پہلی خاتون وزیرِ اعظم ہوں گی۔

دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کے ملک اٹلی نےپہلی مرتبہ ایک بڑی سیاسی کروٹ لی ہے ۔ یہاں1946 کے بعد پہلی بار ایک قدامت پسند پارٹی کی حکومت قائم ہونے جارہی ہے اور تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک خاتون جورجا ملونی اٹلی کی وزیرِ اعظم ہوں گی۔

اتوار کو ہونے والے انتخابات کے تقریبا تمام نتائج سامنے آچکے ہیں جس کے بعد دائیں بازو کے بلاک کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں واضح اکثریت حاصل ہوگئی ہے۔ انتخابی نتائج کے بعد ممکنہ طور پر کئی برسوں بعد اٹلی میں سیاسی استحکام متوقع ہے۔

دائیں بازو کے جماعتوں کی اتحاد میں قوم پرست جماعت بردرز آف اٹلی نے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں، جس کے بعد اس پارٹی کی سربراہ جورجا ملونی کے لیے ملک کی پہلی خاتون وزیرِ اعظم بننے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔

نتائج آنے کے بعد اپنی قوم پرست پارٹی ’بردرز آف اٹلی‘ کے کارکنان اور حامیوں سے خطاب میں جورجا ملونی نے کہا ہے کہ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ سفر ختم نہیں ہوا بلکہ یہ نقطۂ آغاز ہے۔

جورجا ملونی اور ان کے اتحادیوں کو توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور یوکرین جنگ کے بعد معیشت کی سست روی سمیت کئی بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔ واضح رہے کہ اٹلی یورپ کی تیسری بڑی معیشت ہے۔

انتخابی نتائج کے بعد اٹلی میں حکومت سازی کا عمل آئندہ ماہ اکتوبر کے آخر تک مکمل ہوگا۔ اس وقت تک ملک کےموجودہ وزیرِاعظم ماریو دراگی نگران حکومت کے سربراہ رہیں گے۔

جورجا ملونی کو اٹلی میں قدامت پسندی کا نیا چہرہ قرار دیا جاتا ہے۔
جورجا ملونی کو اٹلی میں قدامت پسندی کا نیا چہرہ قرار دیا جاتا ہے۔

مسولینی کے بعد دائیں بازو کی پہلی حکومت

انتہائی دائیں بازوں کی اصطلاح عام طور پر فسطائیت یا نیو نازی ازم کے طور پر استعمال کی جاتی ہے۔ ایسی جماعتوں کو مطلق العنانیت، غیر متوازن قوم پرستی ، نسل پرستی اور ہم جنس پرستوں کی مخالفت کے نظریات کا حامل سمجھا جاتا ہے۔

انتخابات میں کامیاب ہونے والی جورجا ملونی پارٹی کو بھی انتہائی دائیں بازو کی جماعت کہا جاتا ہے تاہم مقامی میڈیا کے مطابق انہوں نے اپنی پارٹی سے کئی سخت گیر عناصر کو نکالا بھی ہے۔

ماضی میں ان کی پارٹی بردرز آف اٹلی کی جڑیں مسولینی کی قوم پرستی کے نظریات سے ملی ہوئی ہیں۔ یہ پارٹی اٹلی میں فاشزم سے وابستہ علامتوں کا استعمال بھی کرتی ہے، تاہم جمہوری اقدار کی حامی بھی ہے۔

جورجا ملونی نوجوانی میں سوشل موومنٹ (ایم ایس آئی) سے وابستہ رہی ہیں۔ یہ تحریک دوسری عالمی جنگ کے بعد مسولینی کے باقی ماندہ حامیوں نے بنائی تھی اور اس میں عسکریت کا عنصر بھی شامل تھا۔

انتخابی مہم کے دوران سیاسی نظریات سے متعلق اپنی ایک ویڈیو میں جورجا ملونی نے یہ وضاحت بھی کی تھی کہ اٹلی میں دائیں بازو کی سیاسی قوتیں بہت پہلے ہی فاشزم کو ترک کرچکی ہیں اور ماضی میں اختیار کیے گئے یہود مخالف اور جمہوریت مخالف قوانین کی مذمت کرتی ہیں۔

جورجا ملونی کے بارے میں سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ وہ پناہ گزینوں، نسلی اقلیتوں کے لیے زیادہ نرم گوشہ نہیں رکھتیں۔

وہ اس وقت اٹلی میں قدامت پسندی کا مقبول ترین چہرہ بن کر ابھری ہیں۔

دائیں بازو کی تین بڑی جماعتوں کے سربراہ جورجا ملونی، سابق وزیرِ اعظم سلویو برلسکونی، اورمتی یو سلوینی۔
دائیں بازو کی تین بڑی جماعتوں کے سربراہ جورجا ملونی، سابق وزیرِ اعظم سلویو برلسکونی، اورمتی یو سلوینی۔

اتحاد میں اختلافِ رائے

اٹلی میں انتخابات جیتنے والے اتحاد کی تین بڑی جماعیتں جورجا ملونی کی بردرز آف اٹلی، سابق نائب وزیرِ اعظم یو سلوینی کی جماعت لیگ اور سابق وزیرِ اعظم سلویو برلسکونی کی فورزا اتالیا ہیں۔ تاہم ان جماعتوں کے درمیان کئی اہم پالیسی ایشوز پر اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔

بردرز آف اٹلی اور لیگ دونوں جماعتیں ماضی میں اٹلی کو مشترکہ کرنسی کے استعمال کرنے والے یورپی ممالک کے یورو زون سے نکالنے کی حامی رہی ہیں جب کہ برلسکونی کی جماعت یورو زون کی حامی ہے۔

اس کے علاوہ یورپی یونین کی پارلیمنٹ میں یہ تینوں جماعتیں الگ الگ گروپس میں ہیں۔

یوکرین جنگ میں جورجا ملونی نیٹو کی جانب سے روس کے مقابلے کے لیے یوکرین کی مدد کی حامی ہیں اور روس پر مغربی ممالک کی پابندیوں کی بھی حامی ہیں۔

ان کے اتحادی برلسکونی اور سلوینی دونوں ہی ماضی میں روس کے صدر پوٹن کے مداح رہے ہیں۔

سلوینی روس پر پابندیوں میں محتاط رہنے کی تجویز دے چکی ہے جب کہ گزشتہ جمعے کو برلسکونی نے کہا تھا کہ پوٹن کا یوکرین پر حملہ وہاں ’مہذب لوگوں‘ کی حکومت لانے کے لیے ہے۔

حکومت کی تبدیلی اہم کیوں؟

اٹلی میں وزیرِ اعظم دراگی کی حکومت کی مدت مکمل ہونے سے چھ ماہ قبل انتخابات منعقد ہوئے ہیں۔

اس وقت یورپ کو یوکرین پر روس کے حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال کے علاوہ توانائی کے شدید بحران کا بھی سامنا ہے۔

آئندہ ماہ تک جورجا ملونی کی سربراہی میں قائم ہونے والی حکومت کی خارجہ پالیسی نیٹو کی تائید اور یوکرین تنازع میں روس کے خلاف یوکرین کو مدد فراہم کرنے کی حمایت پر مبنی رہے گی۔

آئندہ ماہ قائم ہونے والی جورجا ملونی کی حکومت کو توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے چیلنج کاسامنا ہوگا۔
آئندہ ماہ قائم ہونے والی جورجا ملونی کی حکومت کو توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے چیلنج کاسامنا ہوگا۔

تاہم تارکین وطن پر اس حکومت کی پالیسی دیگر یورپی ممالک سے اختلافات کا باعث بن سکتی ہے۔

اپنی تقاریر میں جورجا ملونی پہلے ہی واضح کرچکی ہیں کہ وہ شمالی افریقہ سے سمندر کے راستے پناہ گزینوں کو اٹلی آنے سے روکنے کے لیے بحری ناکہ بندی کریں گی۔

وہ غیر قانونی طور پر پناہ گزینوں کی اٹلی آمد کے بجائے اس سے قبل ان کی ممکنہ جانچ پڑتال کی پرزور تائید کرتی آئی ہیں۔

اتحاد میں شامل سلوینی اپنے لیے وزراتِ داخلہ کے خواہاں ہیں، جہاں وہ تارکین وطن سے متعلق کڑے قوانین نافذ کرنا چاہتے ہیں۔

تاہم تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ انہیں یہ وزارت ملے گی یا نہیں۔ وہ اس وقت سسسلی میں تارکینِ وطن کو سمندر پر روکنے کے ایک معاملے میں عدالتی کارروائی کا سامنا کررہے ہیں۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق جورجا ملونی کی کامیابی پر یورپ میں فرانس اور اسپین کی دائیں بازو کی جماعتوں جب کہ پولینڈ اور ہنگری میں قائم قدامت پسند حکومتوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں ’رائٹرز‘ اور ’اے پی‘ سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG