واشنگٹن —
اسرائیل کے وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایران کے جوہری پروگرام پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے لیکن ان کے بقول تہران حکومت نے اس معاملے میں ان کی کھینچی ہوئی 'سرخ لکیر' ابھی پار نہیں کی ہے۔
اسرائیلی وزیرِاعظم نے گزشتہ سال ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کی جانب سے ایک جوہری بم کے لیے درکار 20 فی صد افزودہ یورینیم کے حصول کو 'سرخ لکیر' قرار دیا تھا۔
اپنے خطاب میں اسرائیلی وزیرِاعظم نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ایران یہ صلاحیت 2013ء کے وسط تک حاصل کرسکتا ہے۔
پیر کو حکمران جماعت 'لیکوڈ – بیٹنو' کے اراکینِ پارلیمان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ ایران کی جوہری سرگرمیاں تاحال اس حد تک نہیں پہنچی ہیں جو انہوں نے مقرر کی تھی۔
اسرائیلی وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ ایران اپنا جوہری پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے اور منظم انداز سے اس 'سرخ لکیر' کی جانب پیش رفت کر رہا ہے جس کا تعین انہوں نے اپنے جنرل اسمبلی سے خطاب میں کیا تھا۔
اپنے خطاب میں نیتن یاہو نے کہا کہ ایران کو کسی صورت یہ لکیر پار کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
وزیرِاعظم نیتن یاہو کا یہ بیان اسرائیلی فوج کے سابق انٹیلیجنس سربراہ کے تجزیے سے متصادم ہے جنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران یہ لکیر پار کرچکا ہے۔
اسرائیل کی ملٹری انٹیلی جنس کے سابق سربراہ اموس یاڈلین نے گزشتہ ہفتے تل ابیب میں ایک سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ایران کا جوہری پروگرام اسرائیلی وزیرِاعظم کی کھینچی ہوئی سرخ لکیر سے آگے نکل چکا ہے۔
اسرائیل ماضی میں ڈھکے چھپے الفاظ میں کئی بار دھمکی دے چکا ہے کہ اگر بین الاقوامی پابندیاں اور مغربی ممالک کے مذاکرات ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے میں ناکام رہے تو وہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کرسکتا ہے۔
اسرائیلی وزیرِاعظم نے گزشتہ سال ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کی جانب سے ایک جوہری بم کے لیے درکار 20 فی صد افزودہ یورینیم کے حصول کو 'سرخ لکیر' قرار دیا تھا۔
اپنے خطاب میں اسرائیلی وزیرِاعظم نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ایران یہ صلاحیت 2013ء کے وسط تک حاصل کرسکتا ہے۔
پیر کو حکمران جماعت 'لیکوڈ – بیٹنو' کے اراکینِ پارلیمان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ ایران کی جوہری سرگرمیاں تاحال اس حد تک نہیں پہنچی ہیں جو انہوں نے مقرر کی تھی۔
اسرائیلی وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ ایران اپنا جوہری پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے اور منظم انداز سے اس 'سرخ لکیر' کی جانب پیش رفت کر رہا ہے جس کا تعین انہوں نے اپنے جنرل اسمبلی سے خطاب میں کیا تھا۔
اپنے خطاب میں نیتن یاہو نے کہا کہ ایران کو کسی صورت یہ لکیر پار کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
وزیرِاعظم نیتن یاہو کا یہ بیان اسرائیلی فوج کے سابق انٹیلیجنس سربراہ کے تجزیے سے متصادم ہے جنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران یہ لکیر پار کرچکا ہے۔
اسرائیل کی ملٹری انٹیلی جنس کے سابق سربراہ اموس یاڈلین نے گزشتہ ہفتے تل ابیب میں ایک سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ایران کا جوہری پروگرام اسرائیلی وزیرِاعظم کی کھینچی ہوئی سرخ لکیر سے آگے نکل چکا ہے۔
اسرائیل ماضی میں ڈھکے چھپے الفاظ میں کئی بار دھمکی دے چکا ہے کہ اگر بین الاقوامی پابندیاں اور مغربی ممالک کے مذاکرات ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے میں ناکام رہے تو وہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کرسکتا ہے۔