|
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے منگل کے روز مقبول وزیر دفاع یوو گیلنٹ کو ایک حیران کن اعلان میں برطرف کر دیا . یہ اعلان ایسے وقت سامنے آیا جب ملک پورے خطے میں متعدد محاذوں پر جنگوں میں الجھا ہوا ہے۔
غزہ کی جنگ پر نیتن یاہو اور گیلنٹ کے درمیان بارہا اختلاف رہا ہے۔ لیکن نیتن یاہو نے اپنے حریف کو برطرف کرنے سے گریز کیا تھا۔ نیتن یاہو نے منگل کی شام کے اپنے اعلان میں دونوں کے درمیان "اہم خلیج" اور "اعتماد کے بحران" کا حوالہ دیا۔
نیتن یاہو نے کہا کہ جنگ کے دوران وزیراعظم اور وزیر دفاع کے درمیان مکمل اعتماد کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔ اگرچہ مہم کے پہلے مہینوں میں ایسا اعتماد موجود تھااور بہت نتیجہ خیز کام ہوا تھا، لیکن "بدقسمتی سے، آخری مہینوں میں میرے اور وزیر دفاع کے درمیان یہ اعتماد ٹوٹ گیا۔"
جنگ کے ابتدائی دنوں میں، اسرائیل کی قیادت نے سات اکتوبر 2023 کے حماس کے حملے کے رد عمل میں ایک متحدہ موقف پیش کیا ۔ لیکن اب جب جنگ طول کھینچ چکی ہے اور لبنان تک پھیل چکی ہے، پالیسی کے اہم اختلافات سامنے آگئے ہیں۔
نیتن یاہو حماس پر مسلسل فوجی دباؤ پرزور دے چکے ہیں، گیلنٹ نے مزید معقول انداز اپناتے ہوئے کہا ہے کہ ملٹری فورس نے کم از کم ایک عارضی سفارتی معاہد ے کے لیے ضروری حالات پیدا کر دیے ہیں جن کے نتیجے میں عسکریت پسندوں کے پاس قید یرغمال گھر واپس لائے جاسکتے ہیں۔
گیلینٹ نےجو ایک سابق جنرل ہیں اور عوامی احترام کے حامل ہیں ، ایک بیان میں کہا ،:’’ اسرائیل کی ریاست کی سیکیورٹی، میری زندگی کا ہمیشہ سے مشن تھااور ہمیشہ رہے گا۔
گیلنٹ سات اکتوبر کے حملے کے سوگ میں پوری جنگ کے دوران سیاہ بٹنوں والی سادہ شرٹ میں ملبوس رہے اور اپنے امریکی ہم منصب وزیر دفاع لائڈ آسٹن کے ساتھ مضبوط تعلق قائم کیا۔
یرغمالوں کے بہت سے خاندان اور ہزاروں دوسرے لوگ، جو حکومت مخالف مظاہروں میں شامل ہو ئے ہیں، نیتن یاہو پر یہ الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ اقتدار پر اپنی گرفت برقرار رکھنے کے لیے معاہدے کو ناکام بنا رہے ہیں۔
نیتن یاہو کے سخت موقف کے حامل پارٹنرز یہ دھمکی دے چکے ہیں کہ اگر انہوں نے حماس کو رعائتیں دیں تو وہ ان کا تختہ الٹ دیں گے ، جس کے نتیجے میں ایک ایسے وقت میں جلد انتخابات کا خطرہ پیدا ہوجائے گا جب وزیر اعظم کی مقبولیت کم ہو چکی ہے ۔
نیتن یاہو کی جانب سے مارچ 2023 میں گیلنٹ کو بر طرف کرنے کی ایک پچھلی کوشش نیتن یاہو کے خلاف سڑکوں پر بڑے پیمانے کے مظاہروں کا باعث بنی تھی ۔انہوں نے گیلنٹ کو بر طرف کرنے کاعندیہ موسم گرما میں ظاہر کیا تھا لیکن اسے منگل کے اعلان تک موخر کر دیا۔
نیتن یاہو نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ ’’انہوں نے گیلنٹ کےساتھ اختلافات دور کرنے کی بہت سی کوششیں کیں ۔‘‘ لیکن ان کا کہنا تھا کہ ،’’وہ بڑھتے گئے، وہ ایک ناقابل قبول طریقے سے عوام کے علم میں بھی آئے، اور اس سے بھی بد تر یہ کہ وہ دشمن کے علم میں بھی آئے، ہمارے دشمن اس سے لطف اندوز ہوئے، اوراس سے بہت زیادہ فائدہ اٹھایا۔‘‘
گیلنٹ کے متبادل کاٹز اس وقت وزیر خارجہ کے طور پر خدمات انجام دیتے ہیں اور وہ نیتن یاہو کے ایک پرانے وفادار اور کابینہ کے ایک آزمودہ کار وزیر ہیں ۔
انہتر سالہ کاٹز کئی عشرے قبل فوج میں ایک جونئیر افسر تھے اور بہت کم فوجی تجربہ رکھتے ہیں، اگرچہ وہ کئی برس نیتن یاہو کی سیکیورٹی کابینہ کے ایک اہم رکن رہ چکے ہیں ۔ نیتن یاہو کے ایک سابق حریف ، گڈیون سار جو ستمبر میں دوبارہ حکومت میں شامل ہوئے تھے، وزیر خارجہ کا منصب سنبھالیں گے۔
حزب اختلاف کے گروپس نے منگل کو دیر گئے بڑے پیمانے پر مظاہروں کی اپیل کی ہے ۔ یرغمالوں کے خاندانوں کے نمائندہ گروپ نے نئے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جنگ کے خاتمے اور ان کے پیاروں کو گھر واپس لانے کا کوئی معاہدہ طے کرنے کا واضح عہد کریں۔
یہ برطرفی ایک نازک وقت میں ہوئی ہے۔ اسرائیلی فوجی غزہ پر حملے کے ایک سال سے زیادہ عرصے بعد وہاں مسلسل پھنسے ہوئے ہیں ۔ جب کہ اسرائیلی زمینی فوجی لبنان میں حزب اللہ عسکریت پسندوں کے خلاف ایک ماہ کے زمینی حملے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
اسرائیل کا عراق ، شام اور یمن میں ایرانی حمایت یافتہ گروپس کے ساتھ بھی تصادم ہوا ہے اور ایران کی جانب سے ایک اور حملے کے امکان کا سامنا کر رہا ہے ۔ ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس اسرائیلی حملے کا جواب دے گا جو اس نے ایران کے یکم اکتوبر کے ایک میزائل حملے کے جواب میں کیا تھا۔
اسرائیل کے چینل 12 ٹی وی نے کہا کہ نیتن یاہو نے یہ فیصلہ گیلنٹ کی جانب سےاس ہفتے نوجوان الٹرا آرتھوڈوکس مردوں کو ہزاروں ڈرافٹ نوٹس بھیجنے کے فیصلے کا نتیجہ ہے ۔
ایک پرانے اور متنازعہ انتظام کے تحت، مذہبی مردوں کو فوجی خدمات سے استثنیٰ حاصل ہے، جو کہ زیادہ تر یہودیوں کے لیے لازمی ہے۔
یہ نظام سیکولر اکثریت میں بڑے پیمانے پر ناراضگی کا باعث بنا ہے اور اسرائیل کے سپریم کورٹ نے حکومت کو اس نظام کو ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔ نیتن یاہو نے ، جن کا حکومتی اتحاد الٹرا آرتھوڈوکس جماعتوں پر منحصر ہے، ابھی تک اس حکم پر عمل درآمد نہیں کیا ہے۔
چینل 13 ٹی وی نے کہا کہ نیتن یاہو نے اپنے حریف کی برطرفی کے لیے امریکی الیکشن کا بھی فائدہ اٹھایا ہے جب امریکی توجہ کسی اور جانب مبذول ہے ۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔
فورم