اسرائیل میں سیکڑوں فوجیوں کو بھی ملک میں تشدد کی حالیہ لہر کو روکنے کے لیے بدھ کو پولیس کے ساتھ تعینات کر دیا گیا ہے۔
اسرائیل کی کابینہ نے پولیس کو یہ اختیار تفویض کر دیا ہے کہ وہ یروشلم میں "کشیدگی والے مراکز" کو بند کر دے۔ حالیہ دنوں ہونے والے اکثر حملے یروشلم کے عرب علاقوں سے ہوئے ہیں۔
وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر سے بدھ کو علی الصبح جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق "دہشت گردوں کے رہائشی حقوق ختم کر دیے جائیں گے حملوں میں ملوث افراد کی جائیداد بھی قبضے میں لے لی جائے گی۔"
اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت فلسطینی تشدد ختم کرنے کے لیے تمام دستیاب اقدام کرے گی اور نئے سکیورٹی اقدام نافذ کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔
انھوں نے فلسطینی صدر محمود عباس پر زور دیا کہ وہ تشدد کو ہوا نہ دیں۔
فلسطینی صدر تشدد کی حالیہ لہر کا ذمہ دار اسرائیلی آبادکاروں کی طرف سے "جارحانہ کارروائیوں" کو قرار دیتے ہیں۔
یروشلم میں تشدد کی لہر جاری ہے اور منگل کو بھی تین اسرائیلی مختلف حملوں میں ہلاک ہو گئے تھے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی اور فلسطینی علاقوں کا دورہ کریں گے تاکہ فریقین کے مابین تشدد ختم کرانے کی کوشش کی جائے۔
ادھر واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس نے تین اسرائیلیوں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے رواں ماہ سات اسرائیلیوں اور 29 فلسطینیوں کی ہلاکت جن میں آٹھ بچے بھی شامل ہیں، سے "بڑھتی ہوئی کشیدگی" پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔