اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے اپنے خلاف دائر بدعنوانی کے مقدمے کا سامنا کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اس تاثر کی نفی کی ہے کہ ان کے اقتدار کو کوئی خطرہ ہے۔
جمعرات کو ٹی وی پر قوم سے خطاب میں اسرائیلی وزیرِ اعظم نے اپنے خلاف الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ مزید کئی سال حکومت کرتے رہیں گے۔
انہوں نے عوام سے کہا کہ وہ ان کے خلاف کیے جانے والے پروپیگنڈے پر یقین نہ کریں جو ان کے بقول آئندہ انتخابات سے قبل ان کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے کیا جارہا ہے۔
اس سے قبل جمعرات کو اسرائیل کے اٹارنی جنرل نے وزیرِ اعظم کے خلاف رشوت ستانی، اعتماد کو ٹھیس پہنچانے اور خیانت کے الزامات کے تحت فردِ جرم عائد کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
اٹارنی جنرل نے یہ اعلان وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے خلاف گزشتہ دو سال سے جاری تحقیقات کے بعدکیا تھا جس میں اسرائیلی پولیس نے وزیرِ اعظم کو ملزم ٹہرایا ہے۔
استغاثہ کے مطابق وزیرِ اعظم پر الزام ہے کہ انہوں نے ارب پتی افراد سے لاکھوں ڈالر مالیت کے قیمتی تحفے، بیش قیمت شراب اور سگار وصول کیے اور اور اخبارات اور انٹرنیٹ پر اپنے حق میں کوریج کے عوض اسرائیل کے ایک بڑے میڈیا گروپ کے مالک کو ناجائز فائدہ پہنچایا۔
اسرائیلی فوجداری قانون کے تحت وزارتِ انصاف نیتن یاہو کے خلاف باقاعدہ فردِ جرم عائد کرنے سے قبل انہیں اپنی صفائی کا موقع دے گی۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس کارروائی میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔
اسرائیل میں نو اپریل کو عام انتخابات ہونا ہیں جس میں نیتن یاہو ایک بار پھر وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار ہیں۔
انتخابات میں انہیں دائیں بازو کی سیاسی جماعتوں بشمول فلسطین مخالف قوم پرستوں اور بنیاد پرست یہودی عناصر کی حمایت حاصل ہے۔
نیتن یاہو کے خلاف کئی اعتدال پسند رہنماؤں اور سیاسی جماعتوں نے مشترکہ طور پر انتخاب لڑنے کا اعلان کیا ہے جو اسرائیلی وزیرِ اعظم کے لیے چیلنج بن سکتے ہیں۔
اٹارنی جنرل کی جانب سے نیتن یاہو کے خلاف مقدمہ چلانے کا عندیہ دینےکے بعد حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے اسرائیلی وزیرِ اعظم سے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔
لیکن اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ اس بات کا فیصلہ سپریم کورٹ کرے گی کہ آیا وزیرِ اعظم اپنے عہدے پر فائز رہ سکتے ہیں یا نہیں۔
نیتن یاہو 2009ء سے اسرائیل کے وزیرِ اعظم ہیں اور اگر وہ آئندہ انتخابات جیتنے میں کامیاب ہوگئے تو وہ اسرائیل کی تاریخ میں سب سے طویل مدت تک وزیرِ اعظم رہنے والے رہنما بن جائیں گے۔
لیکن اگر ان کے خلاف مقدمے کی کارروائی شروع ہوگئی تو وہ وزارتِ عظمیٰ میں رہتے ہوئے مقدمے کا سامنا کرنے والے بھی پہلے وزیرِ اعظم ہوں گے۔
نیتن یاہو کے پیش رو ایہود اولمرٹ کو بھی بدعنوانی اور رشوت ستانی کےا لزامات کے باعث اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔ بعد ازاں ان پر الزامات ثابت ہوگئے تھے جس پر انہوں نے 16 ماہ قید کاٹی تھی۔