حسن نصر اللہ کی ہلاکت پر ردِعمل میں عرب دنیا تقسیم کیوں؟
اسرائیل کے حملے میں حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ کی ہلاکت پر خطے کی سنی حکومتوں نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے جو ان ممالک کے عوام اور حکومتوں میں تقسیم کی عکاس ہے۔
عرب ممالک میں عوامی سطح پر اسرائیل کے خلاف غم و غصہ پایا جاتا ہے جب کہ حکومتیں یا تو اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانا چاہتی ہیں یا حزب اللہ کے سرپرست ایران کے شدید مخالف ہیں۔
حسن نصراللہ 32 برس تک حزب اللہ کے سربراہ رہے اور اس دوران انہوں نے اسرائیل اور مغربی ممالک کے علاوہ خطے میں بھی اپنے کئی دشمن بنائے۔ خلیجی ممالک اور عرب لیگ نے 2016 میں حزب اللہ کو ’دہشت گرد‘ تنظیم قرار دیا تھا۔ تاہم عرب لیگ نے رواں برس کے آغاز میں دہشت گرد قرار دینے کا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔
سعودی عرب نے اتوار کو جاری کیے گئے بیان میں لبنان کی صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کیا اور لبنان کی سالمیت کے احترام اور علاقائی امن و امان کے تحفظ پر زور دیا۔ لیکن اس بیان میں نصراللہ کی ہلاکت کا ذکر نہیں تھا۔
اسرائیل کا لبنان میں زمینی کارروائی کا عندیہ
اسرائیل کے وزیرِ دفاع یواو گیلنٹ نے لبنان میں زمینی کارروائی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حسن نصراللہ کی ہلاکت کے باوجود ابھی کام ختم نہیں ہوا۔
پیر کو شمالی سرحد پر تعینات زمینی دستوں سے ملاقات کے دوران اسرائیلی وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ "حسن نصراللہ کی ہلاکت بہت اہم ہے، لیکن یہ حتمی اقدام نہیں ہے۔ شمالی اسرائیل میں آباد کمیونٹیز کو واپس لانے کے لیے ہم تمام وسائل بروئے کار لائیں گے اور اس میں آپ کی صلاحیتوں (زمینی دستوں) کو بھی استعمال کیا جائے گا۔"
اسرائیل کی زمینی کارروائی کے لیے تیار ہیں: عبوری سربراہ حزب اللہ
حزب اللہ کے عبوری سربراہ نعیم قاسم کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے کسی بھی زمینی کارروائی کے لیے تیار ہیں۔
گزشتہ ہفتے عسکریت پسند تنظیم کے سربراہ حسن نصراللہ کی اسرائیلی کارروائی میں ہلاکت کے بعد نامعلوم مقام سے اپنے پہلے عوامی خطاب میں نعیم قاسم کا کہنا تھا کہ اسرائیل کبھی بھی اپنا مقصد حاصل نہیں کر پائے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ "اگر اسرائیلی زمینی راستے سے داخل ہونے کا فیصلہ کرتے ہیں تو مزاحمتی قوتیں بھی اس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔"
حزب اللہ کے عبوری سربراہ کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسے حالیہ عرصے میں اسرائیلی کارروائی میں اہم کمانڈرز کی ہلاک اور ، پیجرز دھماکوں سمیت بھاری نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔ جب کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران اسرائیل نے جنوبی لبنان کے بعد اب بیروت سمیت مختلف علاقوں میں اپنی کارروائیاں بھی تیز کر دی ہیں۔
نعیم قاسم کا کہنا تھا کہ تنظیم کے نئے سربراہ سمیت دیگر اہم عہدوں پر جلد مستقل تقرریاں کر دی جائیں گی۔