اسرائیل کے وزیر دفاع موشے یعلون نے امریکی خارجہ کے بارے میں اپنے بیان پر ان سے معافی مانگی ہے۔
ایک اخبار میں ان سے منسوب یہ بیان سامنے آیا تھا کہ امریکی وزیرخارجہ ’اسرائیل ۔ فلسطین‘ امن سے متعلق "مسیحانہ جذبہ" رکھتے ہیں۔
اخبار ’دِی یدیوت اھارونوت‘ کے مطابق یعلون نے نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیری کی سادگی ہے، جِن کا امن عمل کے سلسلے میں توجہ کا مرکز، سمجھ سے بالا تر ہے۔
اسرائیلی سلامتی کا منصوبہ جسے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے پیش کیا، وہ بقول اُن کے، ’اُس کاغذ کی بھی وقعت نہیں رکھتا، جس پر اُسے تحریر کیا گیا ہے‘۔
موشے یعلون نے نجی طور پر کی گئی اپنی اس بات کی تردید نہیں کی۔ اس بیان کے بعد امریکہ کی طرف سے اپنے قریبی اتحادی پر سخت تنقید کی گئی۔
اخبار میں اپنے اس بیان کی اشاعت کے بعد یعلون ابتدائی طور پر خاموش ہی رہے لیکن ایک وزیراعظم نیتن یاہو کی طرف سے ایک تقریر میں سرزنش کے بعد انھوں نے امریکہ اور وزیرخارجہ کیری کی کوششوں کی تعریف کی۔
عبرانی اور انگلش زبانی میں تحریر اس بیان میں کہا گیا کہ "اسرائیل اور امریکہ کا مقصد مشترکہ ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن بات چیت میں وزیرخارجہ کیری کی سربراہی میں پیش رفت ہو۔"
اس میں مزید کہا گیا کہ"وزیردفاع کا ہرگز یہ مقصد نہیں تھا کہ وہ مسٹر کیری کو ناراض کریں اور وہ اس پر معذرت چاہتے ہیں کہ اگر سیکرٹری کو ان سے منسوب بیان ناگوار گزرا۔"
گزشتہ برس امریکہ کا اعلیٰ ترین سفارتی عہدہ سنبھالنے کے بعد، امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اِس خطے کا 10 بار دورہ کیا ہے۔
قبل ازیں امریکہ نے اسرائیلی وزیردفاع کے بیان پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔
محکمہ خارجہ کی خاتون ترجمان جین ساکی نے کہا کہ یعلون کے بیانات "نازیبا اور نامناسب" ہیں خصوصاً ان تمام باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، جو امریکہ اسرائیلی سلامتی کی ضروریات کو پورا کرنے کی حمایت میں کر رہا ہے۔
ایک اخبار میں ان سے منسوب یہ بیان سامنے آیا تھا کہ امریکی وزیرخارجہ ’اسرائیل ۔ فلسطین‘ امن سے متعلق "مسیحانہ جذبہ" رکھتے ہیں۔
اخبار ’دِی یدیوت اھارونوت‘ کے مطابق یعلون نے نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیری کی سادگی ہے، جِن کا امن عمل کے سلسلے میں توجہ کا مرکز، سمجھ سے بالا تر ہے۔
اسرائیلی سلامتی کا منصوبہ جسے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے پیش کیا، وہ بقول اُن کے، ’اُس کاغذ کی بھی وقعت نہیں رکھتا، جس پر اُسے تحریر کیا گیا ہے‘۔
موشے یعلون نے نجی طور پر کی گئی اپنی اس بات کی تردید نہیں کی۔ اس بیان کے بعد امریکہ کی طرف سے اپنے قریبی اتحادی پر سخت تنقید کی گئی۔
اخبار میں اپنے اس بیان کی اشاعت کے بعد یعلون ابتدائی طور پر خاموش ہی رہے لیکن ایک وزیراعظم نیتن یاہو کی طرف سے ایک تقریر میں سرزنش کے بعد انھوں نے امریکہ اور وزیرخارجہ کیری کی کوششوں کی تعریف کی۔
عبرانی اور انگلش زبانی میں تحریر اس بیان میں کہا گیا کہ "اسرائیل اور امریکہ کا مقصد مشترکہ ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن بات چیت میں وزیرخارجہ کیری کی سربراہی میں پیش رفت ہو۔"
اس میں مزید کہا گیا کہ"وزیردفاع کا ہرگز یہ مقصد نہیں تھا کہ وہ مسٹر کیری کو ناراض کریں اور وہ اس پر معذرت چاہتے ہیں کہ اگر سیکرٹری کو ان سے منسوب بیان ناگوار گزرا۔"
گزشتہ برس امریکہ کا اعلیٰ ترین سفارتی عہدہ سنبھالنے کے بعد، امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اِس خطے کا 10 بار دورہ کیا ہے۔
قبل ازیں امریکہ نے اسرائیلی وزیردفاع کے بیان پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔
محکمہ خارجہ کی خاتون ترجمان جین ساکی نے کہا کہ یعلون کے بیانات "نازیبا اور نامناسب" ہیں خصوصاً ان تمام باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، جو امریکہ اسرائیلی سلامتی کی ضروریات کو پورا کرنے کی حمایت میں کر رہا ہے۔