شدت پسند تنظیم داعش نے یمن میں اتوار کو عدن کے گورنر پر ہلاکت خیز حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
گورنر جعفر محمد سعد اپنے قافلے کے ہمراہ دفتر جا رہے تھے کہ انھیں ایک بم حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ واقعے میں گورنر سمیت متعدد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
گزشتہ سال شیعہ حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کرنے کے بعد دیگر علاقوں پر بھی تسلط قائم کر لیا تھا۔
عرب دنیا کا یہ پسماندہ ترین ملک ایک سال سے خانہ جنگی کا شکار ہے اور صدر منصور ہادی رواں سال کے اوائل ہی سے سعودی عرب منتقل ہو گئے تھے۔
صدر کی حامی فورسز، جنہیں سعودی قیادت میں اتحادی ممالک کی فضائی کارروائیوں کی حمایت بھی حاصل ہے، عدن کا قبضہ حوثی باغیوں سے واگزار کروا لیا تھا اور گزشتہ ماہ ہی صدر نے عدن کا دورہ کیا تھا۔
یمن میں جاری لڑائی کے باعث اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس ملک میں انسانی المیہ پیدا ہو چکا ہے اور اس کے حل کے لیے کی جانے والی کوششیں تاحال بارآور نہیں ہو سکا ہے۔
مغربی ملکوں اور سعودی اتحاد کا الزام ہے کہ شیعہ حوثی باغیوں کو ایران کی حمایت حاصل ہے اور تنازع سے خطے میں سلامتی کی صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔
لیکن تہران ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔