شدت پسند گروپ داعش نے شام میں دو خواتین کا سر قلم کر دیا ہے۔ برطانیہ میں قائم ’سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ ںے منگل کو کہا کہ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ داعش نے خواتین کے سر قلم کیے ہوں۔ یہ تنظیم ملک میں اپنے ذرائع استعمال کر کے جنگ کی نگرانی کرتی ہے۔
سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے سربراہ رمی عبدالرحمٰن کے مطابق ایک خاتون اور اس کے شوہر کا دير الزور میں سر قلم کیا گیا، جبکہ دوسری خاتون اور اس کے شوہر کا سر جنوب مشرقی شہر الميادين میں قلم کیا گیا۔ تنظیم کے مطابق ان سب پر جادو کرنے کا الزام تھا۔
داعش نے شام میں دیگر مقامی و غیر ملکی افراد کے سر بھی قلم کیے ہیں، جن میں لڑائی میں شامل جنگجو، امدادی کارکن اور صحافیوں کے علاوہ وہ لوگ بھی شامل ہیں جو اس کے بقول اسلامی قانون کی سخت گیر تشریحات کی خلاف ورزی کر رہے تھے۔
اس سے قبل داعش کی قید میں متعدد خواتین کو زنا اور دوسرے الزامات کے تحت سنگسار کیا گیا۔ مگر کسی خاتون کا سر قلم کرنے کا یہ پہلا موقع ہے۔
تنظیم کے مطابق داعش نے المیادین میں رمضان کے مہینے میں دن کے اوقات میں کھانا کھانے کی پاداش میں پانچ افراد کو ’مصلوب‘ بھی کیا۔
انہیں شہر کی دیوار پر ہاتھوں پیروں سے لٹکایا گیا اور ان کا مذاق اڑانے کے لیے بچوں کی حوصلہ افزائی کی گئی۔