رسائی کے لنکس

اسحاق ڈار کو نگراں وزیرِ اعظم بنانے کی خبریں 'فیک نیوز' قرار


وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کو نگراں وزیرِ اعظم بنانے کی خبروں کو 'فیک نیوز' قرار دیا ہے۔

پیر کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے شیری رحمان کا کہنا تھا کہ نگراں وزیرِ اعظم کے نام پر تاحال اتحادیوں کے درمیان کوئی مشاورت نہیں ہوئی۔

پاکستان کے انگریزی روزنامے ڈان میں پیر کو شائع ہونے والی خبر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، نگراں وزیرِ اعظم کے لیے اسحاق ڈار کے نام پر اصرار کررہے ہیں اور اس پر بات چیت کے لیے دبئی میں موجود ہیں۔ تاہم اس سلسلے میں پیپلز پارٹی نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان کے بعض میڈیا اداروں نے بھی رپورٹ کیا تھا کہ اتحادی جماعتیں اسحاق ڈار کو نگراں وزیرِ اعظم بنانے پر غور کر رہی ہیں۔

اسحاق ڈار کو نگراں وزیرِ اعظم بنانے کی قیاس آرائیوں کو اس وقت تقویت ملی جب وزیرِ خزانہ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ ہر طرح کی ذمے داری نبھانے کے لیے تیار ہیں۔

اسحاق ڈار سے اتوار کو مقامی نشریاتی ادارے ’ڈان نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں جب پوچھا گیا کہ کیا وہ نگراں وزیرِ اعظم بننے والے ہیں؟ تو انہوں نے اس کی تردید کرنے کے بجائے کہا کہ انہیں جو بھی ذمے داری ملی اسے نبھائیں گے۔

دوسری جانب مرکز میں حکومتی اتحاد میں شامل جماعت پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی اور قمر زمان کائرہ مختلف نیوز چینلز سے گفتگو میں اسحاق ڈار کا نام بطور نگراں وزیرِ اعظم تجویز کیے جانے سے لاعلمی کا اظہار کر چکے ہیں۔

رہنما پیپلزپارٹی اور وفاقی وزیر شیری رحمان کا کہنا ہے کہ نگراں وزیرِ اعظم کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہں ہوا، قیاس آرائیوں پر کان نہ دھرے جائیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہمارا کسی نہ کسی نام پر ضرور اتفاق ہو گا، نام فائنل کرنے کے لیے کئی جماعتوں سے مشاورت درکار ہے۔

پاکستان کے آئین میں اسمبلی کی مدت ختم ہونے کے بعد قائم ہونے والی نگراں حکومت الیکشن کا انعقاد کرتی ہے۔

اٹھارہویں ترمیم میں نگراں وزیرِ اعظم کے تقرر کے لیے حکومت اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے درمیان مشاورت کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔

اس وقت قومی اسمبلی میں تحریکِ انصاف کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے راجہ ریاض قائدِ حزب اختلاف ہیں۔ آئندہ انتخابات سے قبل نگراں حکومت کے قیام کے لیے تاحال حکومتی اتحاد کی دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان مشاورت جاری ہے۔

حکومتی اتحاد میں شامل ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے نشریاتی ادارے ’اے آر وائی نیوز‘ کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈار کو نگراں وزیرِ اعظم بنانا دانش مندانہ فیصلہ نہیں ہوگا۔

پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں کہا کہ اس وقت نہ تو سابق صدر آصف زرداری دبئی میں ہیں اور نہ ہی ان کی مسلم لیگ کی قیادت سے کوئی ملاقات شیڈول ہے۔

اسحاق ڈار پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما ہیں اور چار مرتبہ ملک کے وزیرِ خزانہ رہ چکے ہیں۔ وہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے قریبی اور بااعتماد ساتھی تصور کیے جاتے ہیں۔

اتوار کو اپنے انٹرویو میں اسحاق ڈار نے اس بات کی تصدیق بھی کی کہ نگراں وزیرِ اعظم کے اختیارات سے متعلق الیکشن ایکٹ کے 2017 کے سیکشن 230 میں ترمیم کا فیصلہ کیا جا چکا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ نگراں حکومت کو ’روز مرہ‘ کاموں تک محدود کرنے سے قوم کا وقت ضائع ہوتا ہے اس لیے اسے اہم فیصلے کرنے کا اختیار بھی ہونا چاہیے۔

'یہ آئین کی نفی ہے'

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فرخ حبیب کا کہنا ہے کہ آئین میں واضح ہے کہ نگراں سیٹ اپ غیر جانب دار ہونا چاہیے، یہ لوگ ڈھٹائی سے آئین کی نفی کر رہے ہیں۔

ایک ٹوئٹ میں اُن کا کہنا تھا کہ اگر آئین کو روند کر اسحاق ڈار کو وزیرِ اعظم بنایا گیا تو یہ صرف سلیکشن ہو گی جو ملک کو نقصان پہنچائے گی۔

XS
SM
MD
LG