رسائی کے لنکس

شام: رقہ سے داعش کے جنگجووں کا انخلا، جھڑپیں جاری


رقہ شہر پر فضائی حملے کے بعد اس علاقے سے دھواں اٹھ رہا ہے جہاں اب بھی داعش کے جنگجو موجود ہیں۔
رقہ شہر پر فضائی حملے کے بعد اس علاقے سے دھواں اٹھ رہا ہے جہاں اب بھی داعش کے جنگجو موجود ہیں۔

ترجمان کے مطابق جنگجو شہر سے انخلا کے وقت اپنے ساتھ بعض عام شہریوں کو بھی لے گئے ہیں جنہیں انہوں نے کسی کارروائی سے بچنے کے لیے انسانی ڈھال بنا رکھا تھا۔

شدت پسند تنظیم داعش کے 275 جنگجو تنظیم کی خود ساختہ خلافت کے دارالحکومت اور شام کے شہر رقہ سےنکل گئے ہیں۔

شامی باغیوں کی تنظیم 'سیرین ڈیموکریٹک فورسز' (ایس ڈی ایف) کے مطابق داعش کے جنگجووں کا یہ انخلا باغیوں کے ساتھ طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت ہوا ہے جنہوں نے رقہ کا محاصرہ کر رکھا ہے۔

ایس ڈی ایف کے ترجمان طلال سیلو کے مطابق رقہ پر قابض شدت پسند جنگجووں کو شہر سے نکلنے کا آخری موقع دیا گیا تھا جس کے تحت داعش کے پونے تین سو جنگجو شہر سے چلےگئے ہیں۔

ترجمان کے مطابق جنگجو شہر سے انخلا کے وقت اپنے ساتھ بعض عام شہریوں کو بھی لے گئے ہیں جنہیں انہوں نے کسی کارروائی سے بچنے کے لیے انسانی ڈھال بنا رکھا تھا۔

ترجمان کے مطابق اندازہ ہے کہ اب داعش کے صرف 200 سے 300 غیر ملکی جنگجو رقہ میں رہ گئے ہیں جن کے ساتھ 'ایس ڈی ایف' کے باغیوں کی شدید لڑائی جاری ہے۔

طلال سیلو نے برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ جنگجووں کے انخلا کے معاہدے میں رقہ میں پھنسے تمام عام شہریوں کے محفوظ انخلا کی شرط بھی شامل تھی جس کے تحت شہر میں پھنسے تمام عام شہریوں کو نکلنے کا راستہ دے دیا گیا ہے۔

ترجمان کے مطابق داعش کے جنگجووں اور عام شہریوں پر مشتمل قافلہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب شہر سے نکل گیا ہے جس کے بعد امریکہ کے حمایت یافتہ 'ایس ڈی ایف' کے جنگجووں نے رقہ پر سے داعش کا قبضہ چھڑانے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔

اس سے قبل شامی باغیوں کے ایک کمانڈر نے خبردار کیا تھا کہ انخلا کی ڈیڈلائن گزرنے کے بعد شہر میں رہنے والے داعش کے جنگجووں کو یا تو ہتھیار ڈالنے ہوں گے یا انہیں مرنے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔

رقہ کا قبضہ چھڑانے کے لیے گزشتہ کئی روز سے 'ایس ڈی ایف' کے حملے جاری تھے جن میں حالیہ کچھ دنوں میں کمی آئی تھی۔

حملوں میں کمی کا مقصد داعش کے زیرِ قبضہ علاقوں میں پھنسے شہریوں کو انخلا کا موقع فراہم کرنا تھا۔ لڑائی میں کمی کا فائدہ اٹھا کر حالیہ چند روز کے دوران سیکڑوں افراد رقہ چھوڑ کر جاچکے ہیں۔

رقہ سے آنے والے افراد کے مطابق داعش کے بیشتر جنگجووں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں لیکن شدت پسند تنظیم کے جنگجو اب بھی شہر کے بعض علاقوں، مرکزی اسپتال اور ایک اسٹیڈیم پر قابض ہیں۔

شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف لڑنے والے باغیوں کے اتحاد 'ایس ڈی ایف' کے جنگجووں نے رقہ کو آزاد کرانے کی کارروائی کا آغاز پانچ جون کو کیا تھا اور وہ اب تک شہر کے 80 فی صد علاقے کو آزاد کراچکے ہیں۔

رضاکاروں کا کہنا ہے کہ شہر پر قبضے کے لیے جون سے جاری لڑائی میں اب تک ایک ہزار سے زائد عام شہری ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ رواں سال اپریل سے اب تک لگ بھگ پونے تین لاکھ افراد رقہ سے ہجرت پر مجبور ہوئے ہیں۔

دریائے فرات کے کنارے آباد رقہ کو 2014ء میں داعش نے اپنی خلافت کا دارالحکومت قرار دیا تھا جس میں شدت پسند تنظیم کے زیرِ قبضہ عراق اور شام کے علاقے شامل تھے۔

XS
SM
MD
LG