عراق کی کرد فورسز جنہیں ’پیش مرگہ‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، وہ شمالی شام کے قصبے کوبانی میں دولت اسلامیہ سے برسر پیکار کرد ملیشیا کے مدد لیے روانہ ہو گئی ہیں۔
پیش مرگہ فورسز کا ایک دستہ بدھ کی صبح جہاز کی ذریعے ترکی پہنچنے کے بعد ترکی فورسز کی نگرانی میں سرحد کی طرف روانہ ہوا۔
دولت اسلامیہ کے جنگجو کئی ہفتوں سے اس قصبے پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بدھ کو بھاری ہتھیاروں کے ساتھ پیش مرگہ فورسز کا ایک اور گروپ شام جانے کے لیے زمینی راستے سے ترکی میں داخل ہوا۔
ترک حکومت یہ کہہ چکی ہے کہ وہ اپنے دستوں کو کوبانی میں لڑنے کے لیے نہیں بھیجے گی تاہم گزشتہ ہفتہ ترکی نے عراقی کردستان کے 150 جنگجوؤں کو اپنے علاقے سے گزرنے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا تھا۔
ترکی نے اپنے دستے کوبانی میں دولت اسلامیہ کے خلاف لڑنے کے لیے بھیجنے کی اس لیے مخالفت کی کیوں کہ اس کے بقول کوبانی کے شامی کرد جنگجوؤں کا تعلق کالعدم ’کردستان ورکرز پارٹی‘ سے ہے۔
’کردستان ورکرز پارٹی‘ کردوں کے حقوق کے حصول کے لیے ترک حکومت کے خلاف برسر پیکار رہی۔
منگل کو بھی کوبانی میں لڑائی جاری رہی اور امریکہ نے کہا ہے کہ اس نے دولت اسلامیہ کے ٹھکانوں پر چار مزید فضائی کارروائیاں کیں جبکہ امریکی قیادت میں اتحاد نے عراق میں سنی جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر بھی نو فضائی حملے کیے۔