واشنگٹن —
عراق کا کہنا ہے کہ پھانسی کی سزاؤں کے خلاف بیشمار بین الاقوامی اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے، اِس ہفتے 42دہشت گردوں کو پھانسی دی گئی ہے۔
عراق کی وزارتِ انصاف نے اِس بات کا اعلان جمعرات کے دِن اپنی ویب سائٹ پر کیا، جِس سے اوپر ایک تصویر میں سیاہ پس منظر میں ایک مجرم کو گلے میں پھانسی کا پھندا لگا ہوا دکھایا گیا ہے۔
اعلان میں کہا گیا ہے کہ اجتماعی ہلاکتوں اور دہشت گردی کے دیگر واقعات میں ملوث مجرموں میں ایک خاتون بھی شامل ہیں۔
اِس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پھانسی دیے جانے والے سارے مجرموں کا تعلق دہشت گردی کے جرائم سے تھا۔
وزارت کے بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا آیا پھانسی کی یہ سزائیں کن تاریخوں میں دی گئیں۔
تاہم، عراق میں اقوام متحدہ کے اعانتی مشن کے مطابق، یہ سزائیں منگل اور بدھ کو دی گئیں۔
وزارت نے یہ بھی کہا ہے کہ مجرموں کی پُرتشدد سرگرمیوں کے نتیجے میں درجنوں معصوم شہری ہلاک ہوئے، اور یہ کہ یہ دہشت گرد لوگوں کے اندر خوف اور ہراس پھیلانے کے درپے تھے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، گذشتہ اپریل سے اب تک عراق میں وقوع پذیر ہونے والے اِن دہشت گرد حملوں میں 5000سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب سے، شیعہ اکثریت والی حکومت کی افواج نے بغداد کے شمال کی بستیوں میں رہنے والے سنی آبادی پر حملے کا آغاز کیا۔
تجزیہ کاروں نے تشدد کی کارروائیوں میں اضافے کا انتباہ دیا تھا، جو 2008ء سے اب تک کے سنگین واقعات شمار کیے جاتے ہیں۔
عراق کی وزارتِ انصاف نے اِس بات کا اعلان جمعرات کے دِن اپنی ویب سائٹ پر کیا، جِس سے اوپر ایک تصویر میں سیاہ پس منظر میں ایک مجرم کو گلے میں پھانسی کا پھندا لگا ہوا دکھایا گیا ہے۔
اعلان میں کہا گیا ہے کہ اجتماعی ہلاکتوں اور دہشت گردی کے دیگر واقعات میں ملوث مجرموں میں ایک خاتون بھی شامل ہیں۔
اِس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پھانسی دیے جانے والے سارے مجرموں کا تعلق دہشت گردی کے جرائم سے تھا۔
وزارت کے بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا آیا پھانسی کی یہ سزائیں کن تاریخوں میں دی گئیں۔
تاہم، عراق میں اقوام متحدہ کے اعانتی مشن کے مطابق، یہ سزائیں منگل اور بدھ کو دی گئیں۔
وزارت نے یہ بھی کہا ہے کہ مجرموں کی پُرتشدد سرگرمیوں کے نتیجے میں درجنوں معصوم شہری ہلاک ہوئے، اور یہ کہ یہ دہشت گرد لوگوں کے اندر خوف اور ہراس پھیلانے کے درپے تھے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، گذشتہ اپریل سے اب تک عراق میں وقوع پذیر ہونے والے اِن دہشت گرد حملوں میں 5000سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب سے، شیعہ اکثریت والی حکومت کی افواج نے بغداد کے شمال کی بستیوں میں رہنے والے سنی آبادی پر حملے کا آغاز کیا۔
تجزیہ کاروں نے تشدد کی کارروائیوں میں اضافے کا انتباہ دیا تھا، جو 2008ء سے اب تک کے سنگین واقعات شمار کیے جاتے ہیں۔