اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ موصل سے داعش کا قبضہ واپس لینے کے لیے شروع کیے گئے ایک بڑے فوجی آپریشن کی وجہ سے ایک لاکھ 48 ہزار سے زائد عراقی بے گھر ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی طرف سے پیر کو جاری ایک بیان کے مطابق صرف گزشتہ ایک ہفتے کے دوران لگ بھگ ایک لاکھ 25 ہزار افراد کو اپنے گھر چھوڑنے پڑے۔
بیان کے مطابق عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل میں جاری آپریشن کی وجہ سے شہریوں کا جانی نقصان بھی قدرے زیادہ ہوا ہے اور 1500 سے زائد زخمیوں کو قریبی شہر اربیل کے اسپتالوں میں لایا گیا۔
اطلاعات کے مطابق وہ عراقی شہری جو علاقہ چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں، داعش کے جنگجو اُنھیں بھی ہدف بنا رہے رہیں۔
اکتوبر میں جب موصل میں عراقی فورسز نے آپریشن کا آغاز کیا تھا تو اُس وقت شہر میں موجود لوگوں کی تعداد 10 لاکھ سے زائد بتائی گئی تھی۔
موصل کا قبضہ شدت پسند تنظیم ’داعش‘ سے چھڑانے کے لیے عراقی فورسز کی پیش قدمی جاری ہے اور حکام کے مطابق اُنھوں نے بہت سے اہم علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
عراقی فورسز کی پیش قدمی روکنے کے لیے داعش نے نا صرف بارودی سرنگیں بچھا رکھی ہیں بلکہ کار بم دھماکے کر کے بھی سرکاری فورسز کو روکا جا رہا ہے۔