رسائی کے لنکس

ڈرون حملے میں دو فوجی افسران کی ہلاکت، عراق ترکی پر برہم


فائل فوٹو
فائل فوٹو

عراق نے ملک کے شمالی علاقے میں مبینہ ڈرون حملے میں دو فوجی افسران کی ہلاکت کا الزام ترکی پر عائد کیا ہے۔ اس ضمن میں ترک سفیر کو طلب کر کے احتجاج بھی کیا گیا ہے۔

عراقی حکام نے تصدیق کی ہے کہ منگل کو شمالی عراق کے خود مختار کرد علاقے میں کیے گئے اس ڈرون حملے میں سرحد پر تعینات دو بٹالین کمانڈرز اور ایک ڈرائیور ہلاک ہوئے ہیں۔

بدھ کو عراق کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ترک سفیر کو طلب کر کے اُنہیں احتجاجی مراسلہ دیا گیا جس میں ترکی کو دوبارہ ایسی مہم جوئی سے باز رہنے کی تنبیہ کی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ترکی کے وزیر دفاع جو جمعرات کو عراق پہنچنے والے تھے اب اُنہیں بھی خوش آمدید نہیں کہا جائے گا۔

عراقی صدر کے دفتر سے جاری ایک بیان میں بھی اس حملے کو عراق کی خود مختاری کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے انقرہ کو عراقی سرزمین پر فوجی آپریشن فوری روکنے پر زور دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ ترکی نے جون کے وسط سے شمالی عراق میں کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے باغیوں کے خلاف کارروائی شروع کر رکھی ہے۔

کرد اور آزاد ریاست کا خواب
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:13 0:00

عراقی حکام کا کہنا ہے کہ ڈرون حملہ اُس وقت کیا گیا جب عراقی سیکیورٹی فورسز کے اعلٰی افسران کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے جنگجوؤں سے مذاکرات کر رہے تھے۔

عینی شاہدین کے مطابق عراقی فورسز اور کردستان ورکرز پارٹی کے جنگجوؤں کے درمیان جھڑپوں کے بعد صورتِ حال معمول پر لانے کے لیے ہونے والی ہنگامی میٹنگ کے دوران یہ ڈرون حملہ ہوا۔

ترکی کی جانب سے جون میں شروع کی گئیں ان کارروائیوں کے دوران اب تک پانچ شہری بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔

ترک حکام نے ان جھڑپوں میں دو فوجیوں، جب کہ پی کے کے اور اس کے اتحادیوں نے 10 جنگجوؤں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

ترکی کا یہ مؤقف رہا ہے کہ کردستان ورکرز پارٹی 1984 سے ترکی کے اندر خود مختار کرد ریاست قائم کرنا چاہتی ہے۔ امریکہ اور یورپی ممالک اسے دہشت گرد تنظیم قرار دے کر بلیک لسٹ بھی کر چکے ہیں۔

ترک حکام یہ الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ کرد جنگجو شمالی عراق سے ترکی میں حملے کرتے ہیں جسے بنیاد بنا کر ترکی نے شمالی عراق کے سرحدی علاقے میں اپنی فوج تعینات کی تھی۔

گو کہ عراق شمالی عراق میں ترک فوج کی موجودگی کو اپنی خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دیتا رہا ہے۔ تاہم تجزیہ کاروں کے مطابق وہ اہم تجارتی شراکت دار اور خطے کی بڑی طاقت ہونے کی وجہ سے ترکی کی کھل کر مخالفت نہیں کرتا۔

XS
SM
MD
LG