رسائی کے لنکس

سیٹلائٹ تصاویر میں ایرانی آئل ٹینکر کی شام میں موجودگی کی نشاندہی


آدریان دریا ون کا پرانا نام گریس ون تھا۔ (فائل فوٹو)
آدریان دریا ون کا پرانا نام گریس ون تھا۔ (فائل فوٹو)

امریکہ کی خلائی ٹیکنالوجی کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران اور مغربی قوتوں کے درمیان تنازع کا سبب بننے والا ایران کا تیل بردار جہاز آدریان دریا ون شام کے پانیوں میں دیکھا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ماکسر نامی کمپنی نے اس ضمن میں سیٹلائٹ تصاویر بھی جاری کی ہیں جس میں ایرانی آئل ٹینکر کو شام کی تارطوس بندرگاہ کے قریب دیکھا گیا ہے۔

بحری جہازوں کی آمدورفت سے متعلقہ ڈیٹا کے مطابق بظاہر شام کے مغرب کی جانب بحیرہ روم میں رواں دواں آئل ٹینکر نے اپنے ٹرانسپونڈر بند کر دیے تھے۔

ڈیٹا کے مطابق خام تیل سے لدے آئل ٹینکر نے آخری مرتبہ سائپرس اور شام کے درمیان شمال کی جانب سفر کرتے ہوئے اپنے مقام کے سگنلز دیے۔

خیال رہے کہ چار جولائی کو جبرالٹر کے پانیوں میں برطانوی رائل نیوی نے ایران کے اس تیل بردار جہاز کو تحویل میں لے لیا تھا۔ گریس ون نامی اس تیل بردار جہاز کے بارے میں شبہ ظاہر کیا گیا تھا یہ لاکھوں ٹن خام تیل شام لے جا رہا ہے۔ جس پر یورپی یونین نے پابندیاں لگا رکھی ہیں۔

اس اقدام کے بعد ایران اور مغربی ممالک کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا تھا۔ ردعمل کے طور پر ایران نے بھی ایک برطانوی بحری جہاز قبضے میں لے لیا تھا۔ ایران نے دھمکی دی تھی کہ وہ آبنائے ہرمز میں تیل کی ترسیل روک دے گا۔

جبرالٹر کے حکام نے امریکہ کی مخالفت کے باوجود ایران کی یقین دہانی کے بعد یہ آئل ٹینکر چھوڑ دیا تھا۔ ایران نے یقین دہانی کروائی تھی کہ اس آئل ٹینکر کی منزل شام نہیں ہو گی۔ امریکہ نے دھمکی دی تھی کہ جو بھی ملک اس آئل ٹینکر کی معاونت کرے گا اسے دہشت گردوں کے ساتھ تعاون سمجھا جائے گا۔ امریکہ نے اس آئل ٹینکر کو بلیک لسٹ بھی کر دیا تھا۔

خیال رہے کہ ایران شام میں صدر بشارالاسد کی حکومت کا حمایتی ہے جب کہ امریکہ اور مغربی ممالک بشارالاسد کے مخالف ہیں اور اس ضمن میں 2012 میں شام پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دی گئیں تھیں۔

امریکہ کی مخالفت کے باوجود جبرالٹر حکام نے آئل ٹینکر کو چھوڑ دیا تھا۔ (فائل فوٹو)
امریکہ کی مخالفت کے باوجود جبرالٹر حکام نے آئل ٹینکر کو چھوڑ دیا تھا۔ (فائل فوٹو)

ایران امریکہ کشیدگی

ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی کا آغاز اس وقت ہوا جب گزشتہ سال صدر ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر 2015 میں ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے سے الگ ہونے کا اعلان کیا۔

صدر ٹرمپ نے رواں سال ایران سے تیل درآمد کرنے والے آٹھ بڑے ممالک کو بھی ایرانی خام تیل درآمد کرنے سے روک دیا تھا۔ ایران نے بھی ردعمل کے طور پر جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کی دھمکی دی تھی۔

ایران نے جوہری معاہدے کے ضامن یورپی ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ اسے امریکی پابندیوں کے اثرات سے بچائیں اس ضمن میں ایران نے ان یورپی ممالک کو دو ماہ کا وقت دیا جس میں مزید توسیع کر دی گئی ہے۔

ایران پر امریکہ کی پابندیوں کے باعث اس کی تیل برآمدات میں 80 فی صد تک کمی آئی ہے۔

XS
SM
MD
LG