ایران کے پاسدارن انقلاب کے نائب سربراہ نے یورپ کو متنبہ کیا ہے کہ اگر وہ تہران کے لیے خطرہ بنا تو وہ اپنے میزائلوں کی حد کو دو ہزار کلومیٹر سے بھی زیادہ کر دے گا۔
فرانس نے تہران کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے متعلق ایران کے ساتھ "سمجھوتے کے بغیر" مذاکرات اور 2015ء کے عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے معاہدے سے ہٹ کر دیگر معاملات پر بات چیت پر زور دیا تھا۔
ایران تواتر سے کہتا آ رہا ہے کہ اس کا میزائل پروگرام دفاعی نوعیت کا ہے اور اس پر کوئی بات نہیں ہو گی۔
خبر رساں ایجنسی 'فارس' کے مطابق بریگیڈیئر جنرل حسین سلامی کا کہنا ہے کہ " اگر ہم نے اپنے میزائلوں کی حد دو ہزار کلومیٹر تک رکھی ہوئی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہمارے پاس ٹیکنالوجی نہیں ہے۔۔۔ ہم اسٹریٹیجک نظریے کی پاسداری کر رہے ہیں۔"
پاسداران انقلاب کے نائب سربراہ سلامی کا مزید کہنا تھا کہ "ابھی تک ہم نے محسوس کیا ہے کہ یورپ ہمارے لیے خطرہ نہیں، لہذا ہم نے اپنے میزائلوں کی حد کو نہیں بڑھایا۔ لیکن اگر یورپ خطرے میں تبدیل ہونا چاہتا ہے، ہم اپنے میزائلوں کی حد بڑھائیں گے۔"
امریکہ نے رواں ماہ ہی ایران پر الزام عائد کیا تھا کہ یمن کے حوثی باغیوں نے جو میزائل جولائی میں سعودی عرب کی طرف داغا تھا وہ تہران نے انھیں فراہم کیا تھا۔ امریکہ نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ایران کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی دو قراردادوں کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دے۔
ایران حوثی باغیوں کو میزائل اور ہتھیاروں کی فراہمی کے الزامات کو مسترد کرتا آیا ہے۔
پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل محمد علی جعفری نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ ایران کے دو ہزار کلومیٹر کی حد رکھنے والے میزائل خطے میں "امریکی مفادات اور فورسز کا احاطہ" کرتے ہیں اور ایران اس حد کو بڑھانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔