رسائی کے لنکس

ایران: صدر رئیسی کی موت پر مخالفین کا مٹھائیاں تقسیم کر کے خوشی کا اظہار


  • وائس آف امریکہ کی فارسی سروس کو متعدد ایسی ویڈیوز موصول ہوئی ہیں جن میں صدر رئیسی کی ہلاکت کے بعد ایرانی شہریوں کو مٹھائی تقسیم کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
  • ایرانی حکومت کے بیرونِ ملک مقیم مخالفین نے یورپ کے کئی بڑے شہروں میں ایرانی سفارت خانوں یا قونصل خانوں کے باہر بھر پور انداز سے جشن منایا۔
  • ایران کی مذہبی حکومت کے ناقدین سوشل میڈیا پر ابراہیمی رئیسی اور ان کے ساتھیوں کو طنزیہ انداز میں نشانہ بھی بنا رہے ہیں۔

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاکت پر جہاں ایک جانب یومِ سوگ منایا جا رہا ہے وہیں اندرون و بیرونِ ملک حکومت مخالفین خوشی کا اظہار کرتے ہوئے مٹھائیاں بھی تقسیم کر رہے ہیں۔

ابراہیم رئیسی کی موت کے بعد وائس آف امریکہ کی فارسی سروس کو پیر تک متعدد ایسی ویڈیوز موصول ہوئیں جن میں صدر کی ہلاکت پر ایران کے مختلف علاقوں میں شہری مٹھائی اور چاکلیٹ تقسیم کر کے خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔

وائس آف امریکہ کی فارسی سروس میں ٹی وی میزبان مسیح علی نژاد کو بھی ایسی ویڈیوز موصول ہوئیں۔ ایک ویڈیو میں ایک خاتون مٹھائی کا ڈبہ لے کر ایک پارک میں گھوم رہی ہیں اور مختلف لوگوں کو مٹھائی پیش کر رہی ہیں۔

اسی دوران خاتون سے ایک اور عورت ہنستے ہوئے سوال کرتی ہے کہ وہ یہ مٹھائی کیوں تقسیم کر رہی ہیں؟ تو مٹھائی تقسیم کرنے والی خاتون کہتی ہیں کہ انہیں (یعنی مٹھائی کھانے والوں کو) بھی معلوم ہے کہ وہ یہ مٹھائی کیوں تقسیم کر رہی ہیں۔

ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کو اتوار کی شامل صوبہ مشرقی آذربائیجان میں حادثہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں صدر ابراہیم رئیسی، وزیرِ خارجہ حسین امیر عبد الہیان، تبریز میں نمازِ جمعہ کے امام آیت اللہ آلِ ہاشم، مشرقی آذربائیجان کے گورنر جنرل مالک رحمتی سمیت آٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

وائس آف امریکہ سوشل میڈیا پر زیرِ گردش ان ویڈیوز کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکا ہے کیوں کہ اسے ایران میں رپورٹنگ کی اجازت نہیں۔

ایران کی مذہبی حکومت کے وہ مخالفین جو بیرونِ ملک مقیم ہیں ان میں سے اکثر نے یورپ کے کئی بڑے شہروں میں ایرانی سفارت خانوں یا قونصل خانوں کے باہر بھرپور انداز سے جشن منایا۔

وائس آف امریکہ کو موصول ہونے والی کئی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ برطانیہ، جرمنی، ڈنمارک اور نیدرلینڈز سمیت دیگر ملکوں میں ایرانی شہری صدر رئیسی کی موت پر جشن منا رہے ہیں اور موسیقی پر رقص کر رہے ہیں۔

ایرانی کی مذہبی حکومت کے ناقدین سوشل میڈیا پر ابراہیمی رئیسی اور ان کے ساتھیوں کو طنزیہ انداز میں نشانہ بنا رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر ’ہیلی لیٹ‘ کا ہیش ٹیگ استعمال کر رہے ہیں جو کہ ہیلی کاپٹر اور کٹلیٹ کا مجموعہ ہے۔

ایرانی حکمرانوں کے مخالف سوشل میڈیا صارفین نے 2020 میں عراق میں ایرانی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی میزائل حملے میں ہلاکت پر بھی طنز کیا تھا اور حملے میں ان کی موت کو کٹلیٹ بننے سے تشبیہ دی تھی۔

ایران کی سائبر پولیس کے سربراہ نے سوشل میڈیا صارفین کو اس طرح کے طرزِ عمل پر متنبہ کیا تھا اور ایک بیان میں کہا تھا کہ شہری اس طرح کا مواد سوشل میڈیا پر شیئر کرنے سے گریز کریں جس سے عوام کے مذہبی جزبات مجروح ہوں۔

اُن کا کہنا تھا کہ سائبر اسپیس کی انتہائی باریک بینی سے نگرانی کی جا رہی ہے۔

ابراہیم رئیسی 2021 میں ملک کے صدر بنے تھے اور اس سے قبل وہ چیف جسٹس کے عہدے پر فائز رہے تھے۔ ان کی عمر لگ بھگ 63 برس تھی۔

صدر رئیسی تین دہائیوں تک ایران کے قانونی نظام سے منسلک رہے تھے۔ اس کے علاوہ بھی وہ کئی اہم ذمے داریاں ادا کر چکے تھے۔

ابراہیم رئیسی کو ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای کا قریبی معتمد تصور کیا جاتا تھا جس کی بنا پر اُنہیں سپریم لیڈر کے جانشین کے طور پر بھی دیکھا جا رہا تھا۔

ان کے دورِ صدارت کو مخالفین ایران میں مذہبی آمرانہ حکومت قرار دیتے ہیں۔ ان کی حکومت نے خواتین کے حقوق کے لیے چلنے والی تحریکوں کو کچلنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا۔ خاص طور پر 2022 میں شروع ہونے والی تحریک جو 2023 میں بھی جاری رہی تھی۔

اس رپورٹ میں وی او اے کی فارسی سروس سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG