سعودی عرب میں ایک ہی روز میں ہونے والے مختلف بم دھماکوں کی عالمی سطح پر مذمت کی جا رہی ہے جب کہ اس کے روایتی حریف ایران نے بھی ان دہشت گرد واقعات کی مذمت کرتے ہوئے مسلمانوں کے اتحاد پر زور دیا ہے۔
پیر کو ہونے والے دھماکوں میں چار سکیورٹی اہلکار ہو گئے تھے جب کہ مسلمانوں کے لیے مقدس ترین مقامات میں سے ایک مسجد نبوی کے قریب ہونے والے خودکش دھماکے پر مسلم دنیا میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ 'ٹوئٹر' پر اپنے پیغام کہا کہ "دہشت گردوں کے لیے مزید کوئی سرحد پار کرنا باقی نہیں رہ گیا۔ سنی اور شیعہ دونوں ہی اس کا نشانہ بنتے رہیں گے تاوقتیکہ ہم سب متحد ہو کر ایک نہ ہو جائیں۔"
ایران شیعہ اکثریتی آبادی کا ملک ہے اور سنی مسلمانوں کے غالب اکثریت والے ملک سعودی عرب کے ساتھ اس کے تعلقات شروع ہی سے کشیدہ چلے آ رہے ہیں۔
رواں سال کے اوائل میں سعودی عرب نے اپنے ہاں ایک معروف شیعہ عالم دین شیخ نمر کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا تھا جس پر ایران کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا جب کہ تہران میں مشتعل ہجوم نے سعودی سفارتخانے پر دھاوا بولتے ہوئے یہاں توڑ پھوڑ بھی کی۔
سعودی عرب نے اپنے سفارتی مشن پر اس حملے کے بعد ایران سے سفارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے۔
شائع شدہ اطلاعات کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے سرکاری ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ "دہشت گردی کسی سرحد یا قومیت کو تسلیم نہیں کرتی اس کا اس کے علاوہ کوئی حل نہیں کہ اس کے خلاف بین الاقوامی اور خطے میں اس رجحان کے خلاف اتحاد پیدا کیا جائے۔"