دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت میں ان دنوں انتخابات جاری ہیں۔ لیکن ملک کے دور دراز علاقوں میں بسنے والے قبائل کی خواتین کو ووٹ کے ذریعے تبدیلی کے نعرے پر یقین نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ برسوں سے یہی سنتی آئی ہیں کہ ان کا ووٹ بہت طاقت ور ہے اور انتخابات کے ذریعے ملک میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے، لیکن عملاً انہیں ایسا کچھ نظر نہیں آتا جس سے لگے کہ انتخابات سے معاشرے میں تبدیلی آتی ہے۔
تصاویر: بھارت کی قبائلی خواتین انتخابات سے ناامید

1
57 سالہ کانتا دیوی شمالی ریاست ہماچل پردیش میں رہتی ہیں۔ پچھلے دنوں ان کا بیٹا بیمار ہوا تو انہوں نے حکام سے مالی امداد طلب کی۔ لیکن کسی نے ان کی مدد نہیں کی۔ وہ اور ان کے شوہر پچھلے 40 سال سے ووٹ ڈالتے آئے ہیں۔ لیکن وہ ناامیدی کے باوجود اس بار پھر ووٹنگ میں حصہ لیں گی۔

2
33 سالہ کنیا بگرا ہماچل پردیش میں رہتی ہیں۔ وہ اپنے گاؤں میں بہتری لانے کی غرض سے ووٹ دیتی آئی ہیں۔ انہیں امید ہے کہ اس بار جو حکومت بنے گی وہ خواتین کو مفت تعلیم دے گی۔

3
پچاس سالہ لسیا انگتی شمال مشرقی ریاست آسام کے شہر گوہاٹی میں رہتی ہیں۔ انہیں انتخابی عمل سے تبدیلی آنے کی امید نہیں کیوں کہ ان کے گاؤں میں آج بھی عوام کو بنیادی سہولتیں حاصل نہیں۔ نہ اسکول ہے نہ ٹیچر۔ یہاں تک کہ پولنگ اسٹیشن جانے کے لیے کوئی سڑک تک موجود نہیں۔ اسی لیے وہ ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کرچکی ہیں۔

4
حیدرآباد کی رہائشی رکلی کا کہنا ہے کہ انہوں نے زندگی میں صرف دو بار ووٹ ڈالا ہے لیکن کسی بھی حکومت نے ان کے گاؤں کے لیے کچھ نہیں کیا۔