بھارت کی شمالی ریاست راجستھان میں حکام نے شیروں کے لیے محفوظ قرار دیے گئے ایک علاقے کے وسط میں موجود گائوں کو دوسری جگہ منتقل کردیا ہے تاکہ شیروں کی قدرتی آماجگاہ کو محفوظ رکھا جاسکے۔
حکام کے مطابق ریاست کے 'سریسکا ٹائیگر سینکچووری' کے گائوں عمری سے آخری 82 گھرانے بھی گزشتہ ہفتے کے دوران میں دوسری جگہ منتقل ہوگئے ہیں۔
حکومت کی جانب سے گائوں کے تمام رہائشیوں کو دوسرے علاقے میں زمین اور 19 ہزار ڈالرز تک نقد رقم دی گئی ہے۔
حکام کے اس اقدام کا مقصد معدومی کے خطرے سے دوچار شیروں کی نسل کو محفوظ رکھنا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ 2005ء کے دوران سریسکا کے علاقے میں سرکاری اہلکار کسی ایک بھی شیر کا سراغ نہیں لگا پائے تھے جس کے بعد شیروں کی نسل کو لاحق خطرے کا ادراک کرتے ہوئے حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے۔
جنگلی حیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ شیروں کو غیر قانونی شکار اور سکڑتے ہوئی قدرتی آماجگاہوں جیسے دو اہم خطرات کا سامنا ہے۔ شیروں کی قدرتی آماجگاہوں کے اندر موجود دیہات کی بڑھتی ہوئی آبادیوں اور جنگلات کے کٹائو کے باعث شیر قدرتی ماحول سے محروم ہورہے ہیں۔
حکام کے مطابق صرف 'سریسکا ریزرو' کے اندر تقریباً 11 دیہات موجود ہیں جن کےباسی صدیوں سے جنگلات کے اندر زندگی بسر کر تے آئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ 'سریسکا' کے اندر اور اردگرد موجود دو درجن سے زائد دیہات کو دیگر جگہوں پر متنقل کیا جارہا ہے جب کہ شیروں اور معدومی کے خطرے سے دوچار دیگر جانوروں کی آماجگاہوں کے نزدیک موجود دیہات کی بھی دیگر جگہوں کو منتقلی کا عمل جاری ہے تاہم اس کی رفتار خاصی سست ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کی کوششوں کے طفیل ملک میں شیروں کی تعداد میں گزشتہ پانچ برسوں اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ سال کی گنتی کے مطابق اب یہ تعداد 1400 سے بڑھ کر 1700 ہوگئی ہے۔
یاد رہے کہ دنیا بھر میں کل شیروں کا نصف بھارت میں پائے جاتے ہیں۔