لندن —
کیا کمپیوٹراستاد کا نعم البدل ثابت ہو سکتا ہے؟ لندن کےسرکاری اسکول کےلیےایک ایسا ہی انقلابی منصوبہ پیش کیا گیا ہے جس کے تحت اسکولوں میں طالب علموں کو پڑھانے کا فریضہ اب کمپیوٹر ادا کرے گا۔ تاہم، اساتذہ یونین کی جانب سے اس تجویز کو ناقابل قبول قرار دیا گیا ہے۔
منصوبےکا اعلان برطانیہ کی ایک اکیڈمی اسکولوں کی چین 'آرک اسکول' نےکیا ہے جو حکومت کی 'فری اسکول' اسکیم کے بینر تلےایک نیم سرکاری اسکول کھولنےکا ارادہ رکھتی ہے، جہاں بچوں کو کلاس میں اساتذہ کی جگہ کمپیوٹر پڑھائے گا۔
فری اسکول کا آغاز وزیر تعلیم مائیکل گوو نے 2011میں کیا جنھیں حکومت کےفنڈ سےچلایا جاتا ہے۔ لیکن، اس طرح کے اسکولوں کے ہیڈ ٹیچر کو طرز تعلیم کے حوالے سے وسیع اختیارات دیتا ہے۔
’ٹائمز ایجوکشنل سپلیمنٹ‘ کی رپورٹ کے مطابق، نئے ای اسکول کا نام 'آرک پائنیر اکیڈمی' تجویز کیا گیا ہے۔ یہ اسکول لندن میں ستمبر 2016 ءمیں کھولا جائے گا۔ اسکول کے لیے ایک 'مخلوط لرننگ ماڈل'متعارف کرایا جائے گا، جس کےتحت بچے دن کا ایک بڑا حصہ کمپیوٹر پر پڑھائی کریں گے۔ آرک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کمپیوٹر کا استعمال کرتے ہوئےانھیں زیادہ قابل اساتذہ تک رہنمائی حاصل ہوسکے گی۔
بتایا گیا ہے کہ امریکہ میں فری اسکول کی طرز پر کھولے جانے والےچارٹرڈ اسکول پہلے نقلابی طرز تعلیم کے اس ماڈل پر عمل پیرا ہیں، خاص طور پر 'راکٹ شپ اکیڈمی' کے بینر تلے سان ہوزے کے نو اسکول اسی فارمولے پر کام کر رہے ہیں، جہاں پانچ ہزار طلباء زیر تعلیم ہیں جو دن کا بڑا حصہ آن لائن گذارتے ہیں.
اسی حوالے سے راکٹ شپ اسکولوں کے چیف ایگزیکٹیو، اسمتھ نے کہا ہے کہ ان کے پاس روایتی اسکولوں کے مقابلے میں اساتذہ کی تعداد کم ہے۔ لیکن، وہ آس پاس کے اسکولوں کے مقابلے میں اساتذہ کو 50 گنا زیادہ تنخواہ ادا کرتے ہیں۔
منصوبے کے حوالے سے برطانوی ٹیچرز یونین نٹ کے ترجمان نے تشویش کا اظہار کیا ہے جن کا کہنا ہے کہ بچوں کے زیادہ وقت کمپیوٹر کے سامنے گزارنے سےاسکول کےمعمولات متاثر ہوں گے، خاص طور پر ہر سبق کے لیے روایتی انداز میں استاد کلاس میں داخل نہیں ہوگا جس کا بچوں پر غلط اثر پڑ سکتا ہے ساتھ ہی ہم اپنے ساتذہ کے روزگار کے حوالے سے بھی فکر مند ہیں۔
آرک اسکول کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہمارا منصوبہ ابھی ابتدائی اسٹیج پر ہے۔ لیکن، مخلوط لرننگ کا پائلٹ پروگرام لندن کی ایک اکیڈمی میں متعارف کرایا جا چکا ہے، جہاں اس کا مقصد اساتذہ کی تعداد میں کمی کرنا نہیں تھا، بلکہ طالب علموں کو جدید تیکنالوجی اور تکینیک تک رسائی فراہم کرنا ہے۔
منصوبےکا اعلان برطانیہ کی ایک اکیڈمی اسکولوں کی چین 'آرک اسکول' نےکیا ہے جو حکومت کی 'فری اسکول' اسکیم کے بینر تلےایک نیم سرکاری اسکول کھولنےکا ارادہ رکھتی ہے، جہاں بچوں کو کلاس میں اساتذہ کی جگہ کمپیوٹر پڑھائے گا۔
فری اسکول کا آغاز وزیر تعلیم مائیکل گوو نے 2011میں کیا جنھیں حکومت کےفنڈ سےچلایا جاتا ہے۔ لیکن، اس طرح کے اسکولوں کے ہیڈ ٹیچر کو طرز تعلیم کے حوالے سے وسیع اختیارات دیتا ہے۔
’ٹائمز ایجوکشنل سپلیمنٹ‘ کی رپورٹ کے مطابق، نئے ای اسکول کا نام 'آرک پائنیر اکیڈمی' تجویز کیا گیا ہے۔ یہ اسکول لندن میں ستمبر 2016 ءمیں کھولا جائے گا۔ اسکول کے لیے ایک 'مخلوط لرننگ ماڈل'متعارف کرایا جائے گا، جس کےتحت بچے دن کا ایک بڑا حصہ کمپیوٹر پر پڑھائی کریں گے۔ آرک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کمپیوٹر کا استعمال کرتے ہوئےانھیں زیادہ قابل اساتذہ تک رہنمائی حاصل ہوسکے گی۔
بتایا گیا ہے کہ امریکہ میں فری اسکول کی طرز پر کھولے جانے والےچارٹرڈ اسکول پہلے نقلابی طرز تعلیم کے اس ماڈل پر عمل پیرا ہیں، خاص طور پر 'راکٹ شپ اکیڈمی' کے بینر تلے سان ہوزے کے نو اسکول اسی فارمولے پر کام کر رہے ہیں، جہاں پانچ ہزار طلباء زیر تعلیم ہیں جو دن کا بڑا حصہ آن لائن گذارتے ہیں.
اسی حوالے سے راکٹ شپ اسکولوں کے چیف ایگزیکٹیو، اسمتھ نے کہا ہے کہ ان کے پاس روایتی اسکولوں کے مقابلے میں اساتذہ کی تعداد کم ہے۔ لیکن، وہ آس پاس کے اسکولوں کے مقابلے میں اساتذہ کو 50 گنا زیادہ تنخواہ ادا کرتے ہیں۔
منصوبے کے حوالے سے برطانوی ٹیچرز یونین نٹ کے ترجمان نے تشویش کا اظہار کیا ہے جن کا کہنا ہے کہ بچوں کے زیادہ وقت کمپیوٹر کے سامنے گزارنے سےاسکول کےمعمولات متاثر ہوں گے، خاص طور پر ہر سبق کے لیے روایتی انداز میں استاد کلاس میں داخل نہیں ہوگا جس کا بچوں پر غلط اثر پڑ سکتا ہے ساتھ ہی ہم اپنے ساتذہ کے روزگار کے حوالے سے بھی فکر مند ہیں۔
آرک اسکول کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہمارا منصوبہ ابھی ابتدائی اسٹیج پر ہے۔ لیکن، مخلوط لرننگ کا پائلٹ پروگرام لندن کی ایک اکیڈمی میں متعارف کرایا جا چکا ہے، جہاں اس کا مقصد اساتذہ کی تعداد میں کمی کرنا نہیں تھا، بلکہ طالب علموں کو جدید تیکنالوجی اور تکینیک تک رسائی فراہم کرنا ہے۔