رسائی کے لنکس

فائل فوٹو
فائل فوٹو

دہشت گردی کا مقدمہ خارج کرانے کے لیے عمران خان کا ہائی کورٹ سے رُجوع

تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان پر اسلام آباد میں ریلی کے دوران اسلام آباد پولیس حکام اور مقامی عدالت کی جج کو دھمکیاں دینے الزام میں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

11:54 25.8.2022

سابق وزیرِ اعظم عمران خان انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش

فائل فوٹو
فائل فوٹو

سابق وزیرِ اعظم عمران خان ایک جلسے میں خاتون جج کو دھمکیاں دینے کے مقدمے میں ضمانت کے لیے انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہو گئے ہیں۔

عمران خان سخت سیکیورٹی میں بنی گالہ سے عدالت پہنچے تو اس موقع پر عدالت کے باہر تحریکِ انصاف کے کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج راجا جواد عباس عمران خان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمے کی سماعت کریں گے جب کہ ان کے وکیل فیصل چوہدری اور علی بخاری کمرۂ عدالت میں موجود ہیں۔

سابق وزیرِ اعظم عدالت میں ضمانت قبل از وقت گرفتاری کی درخواست دیں گے۔

12:08 25.8.2022

عمران خان کی پیشی کے موقع پر عدالت کے باہر کی صورتِ حال

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کچھ دیر بعد اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہو رہے ہیں۔ عمران خان کے خلاف خاتون ایڈیشنل سیشن جج، آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی کو دھمکیاں دینے کے الزام میں دہشت گردی کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج ہے۔ سابق وزیرِ اعظم کی پیشی کے موقع پر عدالت کے باہر سیکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔ عدالت کے باہر کا احوال بتا رہے ہیں عاصم علی رانا اس فیس بک لائیو میں۔

12:12 25.8.2022

دہشت گردی کے مقدمے میں عمران خان کی عبوری ضمانت منظور

اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی خاتون جج کو دھمکانے کے مقدمے میں عبوری ضمانت منظور کر لی ہے۔

سابق وزیرِ اعظم عمران خان راجا جواد عباس کی عدالت میں پیش ہوئے تو اس موقع پر انہیں حاضری لگا کر بٹھا دیا گیا۔

سابق وزیرِ اعظم کے وکیل بابر اعوان نے کمرۂ عدالت میں مقدمے کی ایف آئی آر پڑھ کر سنائی جس پر فاضل جج نے سوال کیا کہ " کیا جس نے شکایت کی وہ خود بھی دھمکی آمیز تقریر سے متاثر تھا؟"

بابر اعوان نے کہا کہ تقریر میں تین لوگوں کا نام لیا گیا ان میں سے ایک نے بھی شکایت نہیں کی اور مجسٹریٹ علی جاوید نے مقدمہ درج کرایا۔

بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شرم کرو کا لفظ اگر دھمکی ہوتا تو کئی موجودہ وزیر بھی اندر ہوتے، چالیس سال کی پریکٹس میں ایسا کیس نہیں دیکھا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا آئی جی اور ڈی آئی جی تم پر کیس کروں گا، یہ نہیں کہا تھا کہ تمہیں جان سے مارنا ہے۔ ان کے بقول عمران خان ملک کے ایک گلوبل فیس ہیں اس لیے اقوامِ متحدہ نے بھی ان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج ہونے کا نوٹس لیا۔

وکیل بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان نے خاتون مجسٹریٹ کو ایک عام آدمی کی زبان میں مخاطب کیا تھا۔

اس موقع پر فاضل جج نے استفسار کیا کہ کیا ریاست کی جانب سے کوئی کمرۂ عدالت میں موجود ہے؟ جس پر بابر اعوان نے کہ کہا کہ "آپ نوٹس کریں گے پھر کوئی آئے گا۔"
وکیل بابر اعوان نے عدالت سے زیادہ مدت کے لیے ضمانت کی استدعا کی تاہم عدالت نے ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض عمران خان کی یکم ستمبر تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس اور مدعی مقدمہ کو نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔

12:26 25.8.2022

'بڑا خطرناک ہوں میں' صحافی کے سوال پر عمران خان کا جواب

اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیشی کے بعد ایک صحافی نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان سے ان کی رائے جاننے کے لیے سوال کیا تو جواب میں انہوں نے کہا کہ میں بڑا خطرناک ہوں۔ عمران خان نے مسکراتے ہوئے دو مرتبہ یہ جملہ دہرایا۔ بعد ازاں رپورٹرز ان سے اس جملے کی وضاحت کے لیے سوال کرتے رہے لیکن عمران خان کوئی جواب دیے بغیر روانہ ہوگئے۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG