رسائی کے لنکس

عمران خان کی علامہ اقبال پر ٹوئٹ سوشل میڈیا کا موضوع بن گئی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

وزیر اعظم عمران خان کو کرکٹ اور سیاست کے ساتھ ساتھ شاعری سے بھی دلچسپی ہے، جس کا اظہار گاہے بگاہے ان کی ٹوٹئس سے ہوتا رہتا ہے۔ اکثر پاکستانیوں کی طرح علامہ اقبال ان کے آئیڈیل ہیں۔ وہ اپنے عزم اور جذبے کی تحریک بھی ان کے ہی کلام سے حاصل کرتے ہیں اور نوجوان نسل کو بھی یہی درس دیتے ہیں۔

حال ہی میں عمران خان نے اپنے ایک ٹوئٹ میں چند اشعار شامل کرتے ہوئے نوجوانوں سے کہا ہے کہ اس نظم میں علامہ صاحب نے وہی کچھ کہا ہے جس طرح میں اپنی زندگی میں آگے بڑھنے کی کوشش کرتا ہوں۔ میں نوجوانوں پر زور دوں گا کہ وہ ان اشعار کو سمجھیں اور اپنے اندر جذب کریں۔ میں گارنٹی دیتا ہوں کہ اس سے ان کی اس خداداد صلاحیت کو جلا ملے گی جو بحیثیت اشرف المخلوقات ہم سب میں موجود ہے۔

مگر پڑھنے دیکھنے والے بھی قیامت کی نظر رکھتے ہیں۔ انہیں فوراً پتہ چل گیا کہ یہ شعر علامہ اقبال کا نہیں ہے۔ بس پھر کیا تھا۔ اس پر ٹوئٹس آنی شروع ہو گئیں اور دلچسپ تبصرے کیے جانے لگے۔

تابی عباسی نے لکھا کہ یہ نظم اقبال کی نہیں ہے اور نہ ہی ان کی کسی کتاب میں موجود ہے۔ غالباً اسے انٹرنیٹ سے اٹھایا گیا ہے اور کسی نے انہیں بھیج دیا ہے۔

ماروی سرمد نے بھی یہی بات کہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ امکان یہ ہے کہ انھیں یہ نظم واٹس ایپ کے ذریعے ان کے کسی ساتھی نے بھیجی ہو گی۔ ایسا ساتھی جو وزیر اعظم کو نظر آنے کے لیے بہت زیادہ بے چین ہو گا۔

ایمن نے دس ڈالر کی شرط لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اقبال اپنی نظم کے لیے اس طرح کے الفاظ کا چناؤ نہیں کر سکتے۔

حسین حقانی نے بھی اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ یہ اقبال کی شاعری نہیں ہے اور نہ ہی ان کے کسی مجموعے میں شامل ہے۔ غالباً اسے انٹرنیٹ سے اٹھایا گیا ہے۔

احمد آفتاب نے اس پر ایک دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بڑے لوگوں کی بڑی باتیں۔ یہ چاہیں تو امام دین گجراتی کے کلام کو بھی علامہ اقبال سے منسوب کر دیں۔

کئی لوگ یہ سوال اٹھاتے بھی نظر آئے کہ اس نظم کا شاعر کون ہے۔ کچھ نے اسے نامعلوم شاعر کا کلام قرار دیا۔ تاہم، حامد نے شاعر کو ڈھونڈ نکالا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس نظم کے خالق اسد معروف ہیں۔

عمران خان نے بعد ازاں اپنی ایک ٹوئٹ میں اعتراف کیا ہے کہ یہ نظم علامہ اقبال کی نہیں ہے۔ لیکن اس میں جو پیغام دیا گیا ہے، وہ وہی ہے جس پر میں عمل کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔

یہ پہلا موقعہ نہیں ہے کہ عمران خان نے کسی کا کلام کسی اور سے منسوب کر دیا ہو۔ کچھ عرصہ پہلے انہوں نے ایک اپنی ٹوئٹ پر ایک مشہور قول نقل کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ خلیل جبران کا قول زریں ہے۔ مگر وہ بنگالی زبان کے مشہور شاعر اور ادیب رابندناتھ ٹیگور کا تھا۔

  • 16x9 Image

    جمیل اختر

    جمیل اختر وائس آف امریکہ سے گزشتہ دو دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ وہ وی او اے اردو ویب پر شائع ہونے والی تحریروں کے مدیر بھی ہیں۔ وہ سائینس، طب، امریکہ میں زندگی کے سماجی اور معاشرتی پہلووں اور عمومی دلچسپی کے موضوعات پر دلچسپ اور عام فہم مضامین تحریر کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG