رسائی کے لنکس

جج کو دھمکیاں: عمران خان کے خلاف مقدمے سے دہشت گردی کی دفعہ نکالنے کا حکم


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف درج مقدمے سے دہشت گردی کی دفعہ خارج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکیاں دینے کے کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پیر کو اپنا محفوظ کردہ فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

عدالت نے حکم دیا کہ عمران خان کے خلاف درج مقدمے میں دیگر دفعات کے تحت مقدمے سیشن کورٹ میں چلیں گے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ "بادی النظر میں اس کیس میں ان دفعات میں سے ایک دفعہ بھی نہیں لگتی۔"

مذکورہ مقدمے میں بیان قلم بند کرانے کے لیے عمران خان 14 ستمبر کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے بھی پیش ہوئے تھے۔

اس سے قبل چھ ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں چالان جمع کرانے سے روکتے ہوئے عمران خان کو دہشت گردی کے مقدمے میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

خیال رہے کہ 20 اگست کو عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے علاقے صدر کے مجسٹریٹ علی جاوید کی مدعیت میں تھانہ مارگلہ میں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق عمران خان نے اسلام آباد میں جلسے سے خطاب کے دوران اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ ترین افسران اور خاتون ایڈیشنل جج زیبا چوہدری کو دھمکیاں دیتے ہوئے کہا تھا کہ "انہیں سنگین نتائج کا سامنا کرنا ہو گا۔"

خاتون جج نے اسلام آباد پولیس کی درخواست پر تحریکِ انصاف کے رہنما ڈاکٹر شہباز گِل کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا جس پر عمران خان نے غصے کا اظہار کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG