امریکہ نے عراق میں شدت پسندوں کی پیش قدمی کے باعث جبل سنجار میں پھنسے اقلیتی گروہوں کے لیے ہفتہ کو غذائی اشیاء کی دوسری کھیپ فضا سے گرائی جب کہ سنی عسکریت پسندوں کے خلاف امریکی فضائی کارروائی میں بھی تیزی دیکھی گئی ہے۔
عراقی حکام کے مطابق اسلامک اسٹیٹ نامی سنی شدت پسند تنظیم کے جنگجوؤں نے مذہبی اقلیت یزیدی برادری سے تعلق رکھنے والی سینکڑوں خواتین کو یرغمال بنا لیا ہے جب کہ جان بچا کر نکلنے والے اس برادری کے ہزاروں لوگ جبل سنجار کے علاقے میں محصور ہیں۔
ہفتہ کو علی الصبح امریکی جہازوں سے جبل سنجار میں محصور لوگوں کے لیے خوراک اور پانی پر مشتمل غذائی اشیاء کی دوسری کھیپ فضائی سے گرائی گئی۔
پینٹا گون کے ترجمان ریئر ایڈمرل جان کربی کے مطابق امدادی سامان گرانے والے جہازوں کی حفاظت کے لیے دو لڑاکا طیارے بھی فضا میں موجود تھے۔
جمعہ کو امریکہ نے شمالی عراق میں شدت پسندوں کے فضائی کارروائی شروع کی تھی جس میں ان کے گولہ بارود کے ذخیرے کو نشانہ بنایا گیا۔
جمعہ کو دیر گئے دوسری مرتبہ کی گئی کارروائی میں حکام کے بقول شدت پسندوں کے ایک قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔
دو روز قبل ہی امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا تھا کہ ضرورت پڑنے پر عراق میں سنی شدت پسندوں کے خلاف فضائی کارروائی کی جائے اور انھوں نے ان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کی منظوری بھی دے دی تھی۔
جون کے اوائل سے ’اسلامک اسٹیٹ‘ جس کا پہلے نام دولت اسلامیہ فی عراق و لشام (داعش) تھا، نے عراق کے شمال اور مغرب میں بہت سے علاقوں پر قبضہ کرنا شروع کیا اور وہاں خلافت کا اعلان کردیا تھا۔
شدت پسندوں نے عراق کے دارالحکومت بغداد کی طرف سے پیش قدمی کا عندیہ بھی دے رکھا ہے۔
سنی شدت پسندوں کے خلاف عراقی فورسز کو پسپائی اختیار کرنا پڑی لیکن اب فوجیوں کی مدد کے لیے کرد فورسز بھی شدت پسندوں سے نبردآزما ہیں۔