رسائی کے لنکس

حلب میں سیکڑوں افراد کی واپسی


گوکہ مجموعی طور پر شہر میں لڑائی بند ہو چکی ہے لیکن اکا دکا مقامات سے تشدد پر مبنی واقعات کی اطلاعات اب بھی موصول ہو رہی ہیں۔

شام کے شہر حلب سے جمعرات کو تمام باغیوں کے انخلا کے بعد سیکڑوں شہریوں نے اپنے گھروں اور املاک کی حالت زار دیکھنے کے لیے یہاں کا رخ کیا۔

یہ لوگ جنگ سے تباہ حال علاقے میں ملبے کے ڈھیر بنی عمارتوں کے بیچوں بیچ اپنی ذاتی اشیا کو کھنگالتے رہے۔ بعض افراد ایسے تھے جو تقریباً پانچ سال کے بعد یہاں ائے تھے۔

گوکہ مجموعی طور پر شہر میں لڑائی بند ہو چکی ہے لیکن اکا دکا مقامات سے تشدد پر مبنی واقعات کی اطلاعات اب بھی موصول ہو رہی ہیں۔

سرکاری ٹی وی کے مطابق شہر کے مضافات سے باغیوں نے گولہ باری کی جس سے تین افراد ہلاک ہوگئے۔

شام کی صورتحال پر نظر رکھنے والی برطانیہ میں قائم تنظیم "سریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس" کا کہنا تھا کہ شہریوں کے انخلا کے بعد پہلی مرتبہ جمعہ کو باغیوں کے زیر تسلط علاقوں میں فضائی کارروائی بھی دیکھنے میں آئی۔

جمعہ کو ہی روس کے صدر ولادیمر پوتن نے کہا تھا کہ روس، ایران، ترکی اور شام نے اتفاق کیا ہے کہ وہ قازقسان کے دارالحکومت آستانا میں مسئلے کے حل کے لیے بات چیت پر آمادہ ہیں۔

سال کے اختتام پر اپنی سالانہ نیوز کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ حلب سے لوگوں کا انخلا "دنیا کی موجودہ تاریخ کا سب سے بڑا انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہونے والا آپریشن تھا"، جو کہ ان کے بقول روس، ترکی اور ایران کی "متحرک مداخلت" کے بغیر ممکن نہیں تھا۔

جمعرات کو ہی بشار الاسد کی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ 2012ء کے بعد پہلی مرتبہ حلب پر پوری طرح ان کی فورسز کا کنٹرول ہے۔

XS
SM
MD
LG