رسائی کے لنکس

حزب اللہ کے ہیڈکوارٹر پر اسرائیل کا بڑا حملہ، کیااس کا ہدف حسن نصر اللہ تھے؟


  • اسرائیلی فوج نے جمعہ کو بیروت میں حزب اللہ کے مرکزی ہیڈکوارٹر پر ایک بڑا فضائی حملہ کیا ہے.
  • اس معاملے سے واقف دو ذرائع نے، جن میں سے ایک امریکی عہدہ دار تھے کہا ہے کہ حملوں کا ہدف حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ تھے۔
  • بیروت میں کم از کم 6 لوگ ہلاک اور 91 زخمی ہوئے۔ لبنانی وزارت صحت
  • اسرائیلی ذرائع نے بتایا کہ امریکہ کو فضائی حملے سے چند لمحے پہلے، قبل از وقت مطلع کر دیا گیا تھا۔
  • صدر جو بائیڈن نے کہا کہ امریکہ کو اسرائیل کے حملوں کے بارے میں "کوئی علم یا (اسکی) شرکت" نہیں تھی۔
  • وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے بھی کہا کہ امریکہ کو کوئی پیشگی وارننگ نہیں تھی اور نہ ہی وہ بیروت میں اسرائیلی کارروائی میں ملوث تھا۔
  • ہم فلسطین، یروشلم اور مظلوم غزہ کی حمایت ترک نہیں کریں گے۔ "اس جنگ میں غیر جانبداری کی کوئی جگہ نہیں ہے۔"حزب اللہ


اسرائیلی فوج نے جمعہ کو کہا تھاکہ اس نے بیروت میں حزب اللہ کے مرکزی ہیڈکوارٹر پر بڑا حملہ کیاہے، جہاں زبردست دھماکوں کے ایک سلسلے نے متعدد عمارتوں کو مسمار کر دیا اور آسمان پر نارنجی اور سیاہ دھویں کے بادل چھاگئے۔

اس معاملے سے واقف دو ذرائع نے، جن میں سے ایک امریکی عہدہ دار تھے، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حملوں کا ہدف حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ تھے۔ اسرائیلی فوج نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

یہ واضح نہیں ہے کہ آیا حسن نصر اللہ اس جگہ موجود تھے یا نہیں۔ حزب اللہ نے ان رپورٹوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے ان کی روانگی کا اعلان بیروت میں حزب اللہ کے ہیڈکوارٹر پر بڑے اسرائیلی فضائی حملے کے فوراً بعد کیا۔

نیتن یاہو، اقوام متحدہ سے خطاب کے لیے نیویارک ہیں اور وہ یہودی تہوار یوم سبت کے بعدہفتہ کی رات تک قیام کرنے والے تھے۔

لبنان کے دارالحکومت کے جنوب میں نواحی علاقوں میں یہ حملے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے اقوام متحدہ سے خطاب کے فوراً بعد ہوئے، جس میں انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کی مہم جاری رہے گی۔

امریکی ردعمل

صدر جو بائیڈن نے کہا کہ امریکہ کو اسرائیل کے حملوں کے بارے میں "کوئی علم یا (اسکی) شرکت" نہیں تھی۔

وائٹ ہاؤس نے کہا کہ بائیڈن نے اپنی قومی سلامتی کی ٹیم کو حکم دیا ہے کہ وہ اس بات کا جائزہ لیں کہ آیا مشرق وسطیٰ میں امریکی مفادات کی حفاظت کے لیے مزید کارروائی کی ضرورت ہے۔

اسرائیلی ذرائع نے بتایا تھا کہ امریکہ کو فضائی حملے سے چند لمحے پہلے مطلع کیا گیا تھا، لیکن وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ امریکہ کو کوئی پیشگی وارننگ نہیں تھی اور نہ ہی وہ بیروت میں اسرائیلی کارروائی میں ملوث تھا۔

انہوں نے کہا "جیسا کہ آپ جانتے ہیں، یہ آپریشن صرف چند گھنٹے پہلے ہوا تھا اور وہ ابھی تک اندازے لگا رہے ہیں، اس لیے میرے پاس اس وقت آپ کے لیے مزید کوئی معلومات یا تفصیلات نہیں ہیں،"

انہوں نے یہ بھی کہا، "آپ نے مجھے کئی بار یہ کہتے سنا ہے: ایک مکمل جنگ سے گریز کیا جانا چاہئے۔"

اس سے قبل پینٹاگون کی نائب ترجمان، سبرینا سنگھ نے بھی محکمہ دفاع کی معمول کی بریفنگ میں کہا کہ جنوبی بیروت پر اسرائیل کے فضائی حملوں میں "امریکہ ملوث نہیں تھا اور نہ ہی اس بارے میں اسے کوئی پیشگی وارننگ ملی تھی"۔

سنگھ نے کہا کہ وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اپنے اسرائیلی ہم منصب سے اس وقت بات کی جب اسرائیلی آپریشن جاری تھا۔

حزب اللہ جنگ جاری رکھےگا

حزب اللہ کے اہلکار اور ان کے حامی بدستور ڈٹے ہوئے ہیں۔ جمعے کی شام ہونے والے دھماکوں سے کچھ ہی دیر پہلے، بیروت کے مضافات کے ایک اور حصے میں ہزاروں افراد حزب اللہ کے ان تین جنگجوؤں کے جنازے کے جلوس کے لیے جمع ہوئے جن میں گروپ کے ڈرون یونٹ کے سربراہ محمد سورور بھی شامل تھے۔

اس بڑے ہجوم میں شامل مرد اور خواتین نے اپنی مٹھیاں ہوا میں لہرائیں اور نعرے لگائے، "ہم کبھی اہانت قبول نہیں کریں گے" جب وہ گروپ کے پیلے جھنڈے میں لپٹے تین تابوتوں کے پیچھے مارچ کر رہے تھے۔

بیروت میں حزب اللہ کے اعلیٰ عہدیدار حسین فضل اللہ نے ایک تقریر میں کہا کہ اسرائیل چاہے جتنے بھی کمانڈروں کو ہلاک کردے، اس گروپ کے پاس تجربہ کار جنگجوؤں کی لامتناہی تعداد موجود ہے۔ انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ جب تک اسرائیل غزہ میں اپنی جارحیت بند نہیں کرتا حزب اللہ جنگ جاری رکھےگا۔

فضل اللہ نے کہا کہ ہم فلسطین، یروشلم اور مظلوم غزہ کی حمایت ترک نہیں کریں گے۔ "اس جنگ میں غیر جانبداری کی کوئی جگہ نہیں ہے۔"

اے پی کے مطابق دھماکوں کا حجم اور وقت کو دیکھتے ہوئے، اس بات کے قوی اشارے ملے تھے کہ عمارتوں کے اندر کسی اہم ہدف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

ماضی کے تنازعات میں نظر نہ آنے والی حد تک، اسرائیل نے گزشتہ ہفتے حزب اللہ کی اعلیٰ قیادت کو ختم کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ حملے کی اہمیت کے ایک اور اشارے میں، وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے دفتر نے کہا کہ وہ اسرائیل کی فضائیہ کے سربراہ اور دیگر اعلیٰ کمانڈروں کے ساتھ ملٹری ہیڈ کوارٹرز میں موجود تھے۔

جمعہ کو ہونے والے بم دھماکے پچھلے سال لبنان کے دارالحکومت میں اب تک دیکھے گئے حملوں میں سب سے زیادہ طاقتور تھے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیل ہگاری نے کہا کہ حملوں میں حزب اللہ کے مرکزی ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا گیا جو رہائشی عمارتوں کے نیچے زیر زمین واقع ہے۔

حزب اللہ کے المنار ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ دحیہ کے حریت حریک محلے میں چار عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔ دھماکے سے کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور بیروت کے شمال میں تقریباً 30 کلومیٹر دور تک مکانات لرز گئے۔ سائرن بجاتی ہوئی ایمبولینسوں کو جائے وقوعہ کی طرف جاتے دیکھا گیا۔

ایک قریبی اسپتال کے حکام نے ابتدا میں بتایا تھاکہ وہاں کم از کم 10 زخمی آئے ہیں جن میں سے تین کی حالت تشویشناک ہے ان میں ایک شامی بچہ بھی شامل ہے۔

اسرائیل نے اس ہفتے لبنان میں اپنے فضائی حملوں کو ڈرامائی طور پر تیز کرتے ہوئے کہا تھاکہ وہ اپنی سرزمین میں حزب اللہ کی 11 ماہ سے زائد کی آگ کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ اسرائیل کی کارروائی کا دائرہ ابھی تک واضح نہیں ہے، لیکن حکام نے کہا ہے کہ عسکریت پسند گروپ کو سرحد سے دور دھکیلنے کے لیے زمینی حملے کا امکان ہے۔ اسرائیل نے تیاری کے سلسلے میں ہزاروں فوجیوں کو سرحد کی طرف منتقل کر دیا ہے۔

جمعہ کی صبح جنوبی لبنان میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 25 افراد مارے گئے،لبنان کے وزیر صحت فراس ابیاد نے کہا کہ اس ہفتے لبنان میں مرنے والوں کی تعداد 720 سے تجاوز کر گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرنے والوں میں درجنوں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

ریاستی خبر رساں ایجنسی نے بتایا کہ سنی اکثریت والے سرحدی قصبے چیبا میں جمعہ کو صبح سویرے ہونے والے حملے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جس میں ایک ہی خاندان کے نو افراد ہلاک ہو گئے۔ ایک رہائشی نے ہلاک ہونے والوں کی شناخت حسین زہرا، ان کی اہلیہ رتیبہ، ان کے پانچ بچوں اور ان کے دو پوتوں کے طور پر کی۔

اقوام متحدہ میں، نیتن یاہو نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جب تک اسرائیل اپنے مقاصد حاصل نہیں کر لیتا، "حزب اللہ کو نیچا دکھانا" جاری رکھیں گے۔

نیتن یاہو کے بیانات نے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان 21 روزہ جنگ بندی کے لیے امریکی حمایت یافتہ اپیل کے بارے میں امیدوں کو ماندکر دیا ہے۔ اس تجویز کا مقصد کسی سفارتی حل کے لیے وقت حاصل کرنا ہے۔ حزب اللہ نے اس تجویز پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG