امریکہ کی نائب صدر کملا ہیرس نے صدر جو بائیڈن کے خفیہ دستاویزات کے استعمال میں غلط طریقہ کار اختیار کرنے کے معاملے پر خصوصی وکیل کی رپورٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور اسے سیاسی بنیادوں پر تیارکردہ رپورٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا کوئی جواز نہیں ہے۔
اس رپورٹ میں صدر بائیڈن کی یادداشت کے بارے میں سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ہیرس نے یہ بات وہائٹ ہاؤس کے اس اعلان سے قبل کہی کہ بائیڈن اس وقت خفیہ دستاویزات کی حفاظت کے لیے ایک ٹاسک فورس قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جب صدر کی تبدیلی عمل میں آ رہی ہو۔
بائیڈن کے خلاف اس الزام کی تحقیقات کے لیے اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ کے مقرر کردہ، میری لینڈ کے سابق اٹارنی رابرٹ ہر کی رپورٹ کے مطابق اس بات کا ثبوت ملا ہے کہ بائیڈن نے، جان بوجھ کر ایک ایسے مصنف کے ساتھ، جو معاوضہ لے کر دوسرے کے نام سے لکھتا ہے اور جسے گھوسٹ رائٹر کہا جاتا ہے، ان انتہائی خفیہ دستاویزات کو شئیر کیا۔
تاہم اس نے بتایا کہ رابرٹ بر کو یہ یقین کیوں نہیں تھا کہ اس قدر ثبوت موجود ہے کہ جس کے تحت مجرمانہ الزامات عائد کیے جا سکیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بائیڈن کی یادداشت دھندلاہٹ کا شکار ہے اور انتہائی محدود ہو گئی ہے۔
وہائٹ ہاؤس نے کہا کہ بائیڈن نے دستاویزات گھر پر رکھ کر غلطی کی اور وائٹ ہاؤس کے کونسل آفس کے ایک ترجمان ایان سیمس نے جمعے کے روز کہا کہ بائیڈن جلد ہی یہ یقینی بنانے کے لیے ایک ٹاسک فورس قائم کریں گے کہ جب حکومت تبدیل ہو تو خفیہ مواد کے تحفظ کے لیے بہتر طریقے نافذ ہوں۔
وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب کے اختتام پر ایک رپورٹر کے سوال کا جواب دیتے ہوئیے پیرس نے کہا کہ ایک سابق وکیل کی حیثیت سے وہ رابرٹ ہر کے تبصرے کو بے بنیاد، غلط اور غیر مناسب سمجھتی ہیں۔
انہوں نے توجہ دلائی کہ ہر کی بائیڈن کے ساتھ دو روزہ نشست، سات اکتوبر کو اسرائیل کے حملے کے فوری بعد ہوئی جس میں 1200 سے زیادہ افراد مارے گئے تھے اور بہت سے امریکیوں سمیت 250 سے زیادہ لوگوں کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ امریکہ کے کمانڈر انچیف کے لیے یہ ایک بہت سخت وقت تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد کے دنوں میں انہوں نے بائیڈن اور دوسرے عہدیداروں کے ساتھ بے شمار گھنٹے گزارے اور معاملات پر ان کی پوری گرفت تھی۔
ہیرس کے بیان سے ایک دن پہلے بائیڈن نے اصرار کیا کہ ان کی یادداشت بالکل ٹھیک ہے۔
اس رپورٹ کے لیے مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔
فورم