فلسطین میں سرگرم حماس تنظیم اور حریف تنظیم الفتح کے درمیان دیرینہ تنازع کو ختم کرنے کے لیے ایک سمجھوتہ طے پا گیا ہے جس کے تحت حماس نے الفتح کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے، غزہ کی انتظامی کمیٹی کو تحلیل کرنے اور عام انتخاب منعقد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ بات حماس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہی گئی ہے۔
فلسطین اتھارٹی جس کا کنٹرول الفتح کے پاس ہے، کے صدر محمود عباس نے 2007ء میں حماس کے ساتھ غزہ کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے لڑائی کی تاہم اس میں حماس غزہ کا کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی تھی۔
اس سے قبل دونوں گروپوں کے درمیان غزہ اور مغربی کنارے میں اقتدار میں شراکت اور ان کے درمیان مصالحت کے لیے کی جانے والی کوششیں ناکام ہو گئی تھیں۔
حماس نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ کی انتظامی کمیٹی کو تحلیل کرنے اور ایک مصالحتی حکومت پر رضامندی کا اظہار کیا گیا ہے جو اس علاقے کا انتظام سرانجام دینے کے ساتھ انتخابات کو عمل لائے گی اور فتح کے ساتھ مذاکرات کرے گی۔
مصر محمود عباس کی فتح تنظیم کے ساتھ بات چیت کرتا رہا ہے جس کا مقصد 2011ء میں حماس اور قاہرہ کے درمیان طے پانے والے ایک سمجھوتے پر عمل درآمد کروانا ہے جس کے تحت حماس اور فتح کے درمیان تنازع کو ختم کرنا اور انتخابات سے پہلے ایک عبوری حکومت کا قیام شامل تھا۔