رسائی کے لنکس

شام: فوجیوں کی بس پر عسکریت پسندوں کے حملے میں 20 افراد هلاک


ایک فوجی بس پر بم حملہ۔فوجی جلی ہوئی بس کے پاس کھڑے ہیں
فائل فوٹو
ایک فوجی بس پر بم حملہ۔فوجی جلی ہوئی بس کے پاس کھڑے ہیں فائل فوٹو

شام کے مشرقی حصے میں جمعرات کی رات مسلح عسکریت پسندوں نے فوجیوں کو لے جانے والی ایک بس پر گھات لگا کر حملہ کیا جس میں 20 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے۔ یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس حملے میں داعش ملوث ہے جس کے جنگجو حالیہ عرصے میں دوبارہ سرگرم ہو چکے ہیں۔

شام اور اس کے اتحادیوں نے 2019 میں داعش کو شکست دے کر ان کے زیر قبضہ زیادہ تر علاقوں کا کنٹرول واپس لے لیا تھا۔ لیکن اس کے کچھ سلیپر سیل زیر زمین چلے گئے تھے۔ یہ خوابیدہ سیل دوبارہ فعال ہو کر مہلک حملے کر رہے ہیں۔

پچھلے سال اگست میں شمالی شام میں حملہ ۔سول ڈیفنس کا کارکن امدای کاروائیں کر رہے ہیں ۔اے پی فوٹو
پچھلے سال اگست میں شمالی شام میں حملہ ۔سول ڈیفنس کا کارکن امدای کاروائیں کر رہے ہیں ۔اے پی فوٹو

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا نے ایک نامعلوم فوجی اہل کار کے حوالے سے بتایا کہ مشرقی شام میں بس پر حملہ جمعرات کی رات ہوا، جس میں،متعدد فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے۔ سرکاری ایجنسی نے ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں کچھ نہیں بتایا اور نہ ہی کوئی اور تفصیل دی ہے۔

ایک اور خبر میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں قائم شام کے انسانی حقوق کی نگراں تنظیم کے مطابق عراق کی سرحد سے متصل صوبہ دیر الزور کے مشرقی قصبے میادین کے قریب ایک صحرائی سڑک پر حملے میں 23 شامی فوجی ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے۔

یاد رہے کہ داعش نے ایک عشرہ قبل مسلح کارروائیوں کے ذریعے شام اور عراق کے بڑے حصوں کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد جون 2014 میں اپنی خلافت قائم کرنے کا اعلان کر دیا تھا ۔ لیکن پھر آنے والے برسوں میں سرکاری اور اتحادی افواج کے سامنے وہ ایک ایک کرکے اپنے زیر قبضہ علاقوں سے محروم ہو تے چلے گئے۔ 2017 میں انہیں عراق میں شکست ہوئی اور پھر د و سال کے بعد شام بھی ان کے ہاتھ سے جاتا رہا۔

لیکن پچھلے ایک سال سے وہ اپنی قوت دوبارہ مجتمع کر کے مہلک حملے کر رہے ہیں۔ فروری میں داعش کے عسکریت پسندوں نے وسطی قصبے سخنا کے قریب کارکنوں پر حملہ کر کے کم از کم 53 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جن میں سے زیادہ تر امدادی کارکن تھے جب کہ ان میں سے کچھ شامی سکیورٹی فورسز کے ارکان تھے۔

جہادی گروپوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ کیا حملوں کا نیا سلسلہ ان شدت پسندوں کی جانب سے دوبارہ سر اٹھانے کی نشاندہی کرتا ہے جنہوں نے شام اور عراق میں دہشت گردی کے ساتھ لاکھوں لوگوں پر حکومت کی تھی۔

پچھلے ہفتے، داعش نے شام میں اپنے ایک غیر معروف رہنما ابو الحسین الحسینی القریشی کی موت کا اعلان کیا، جو نومبر سے شدت پسند تنظیم کے سربراہ چلے آ رہے تھے ۔

داعش نے ان کے جانشین کا بھی اعلان کر دیا ہے۔

داعش کے بانی ابوبکر البغدادی، 2019 میں شمال مغربی شام میں امریکی فوجیوں کے ہاتھوں ہلاک ہو گئے تھے ۔ان کے بعد سے ہلاک ہونے والا یہ۔ داعش کا چوتھا لیڈر ہے۔

خبر کا کچھ مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے

فورم

XS
SM
MD
LG