کراچی میں’گلو بٹ‘ کی شہرت ’مارکیٹنگ‘ کا زبردست ذریعہ بن گئی ہے۔۔۔آپ کو سن کر حیرانی ہوگی کہ ڈیفنس فیس فائیو کی کھڈا مارکیٹ میں جہاں چپے چپے پر ہوٹلز اور برابر برابر کھانے پینے کے درجنوں اسٹالز قائم ہیں، وہاں صرف بارہ دن پہلے کھولے جانے والا ایک ڈھابہ محض اپنے نام کی بدولت ایسا چمکا ہے کہ آج علاقے میں کسی سے بھی پوچھ لیجئے سب بتادیں گے کہ وہ ڈھابہ کہاں ہے۔ اس ڈھابے کا نام جو اس قدر منفرد اور دلچسپ ہے یعنی۔۔ ’گلوبٹ ڈھابہ‘
سانحہ ماڈل ٹاوٴن سے’گلوبٹ‘ کی شہرت کے ستارے اس قدر روشن ہوئے کہ آج ہر کوئی انہیں جانتا اور پہچانتا ہے۔ ان کی اسی شہرت سے متاثر ہوکر ’گلوبٹ ڈھابے‘ کے نوجوان مالک سعد آفریدی نے اسی نام سے ڈھابہ کھول لیا۔ یہ نام اس قدر تیزی سے اور دیکھتے ہی دیکھتے مشہور ہوگیا کہ میڈیا کو بھی اس طرف توجہ دینا پڑی۔
گلوبٹ ڈھابہ۔۔یا۔۔سیاسی ڈھابہ
کراچی کے بیشتر ہوٹلز پر آپ نے یہ عبارت لکھی دیکھی ہوگی کہ ’سیاسی گفتگو سے پرہیز کریں‘، لیکن سعد آفریدی کا کہنا ہے کہ ’گلوبٹ ڈھابے‘ پر ’رج‘ کر سیاسی گفتگو کریں۔۔کوئی منع نہیں کرے گا؛ کیوں کہ، یہاں آپ کو 30 روپے میں ’آزادی چائے‘ اور 60 روپے میں ’انقلابی پراٹھا‘ بھی ملے گا۔
۔۔اور سنئے 30 ہی روپے میں آپ کو ’شہباز شریف اسپیشل ہاف فرائی انڈا‘ اور 30 ہی روپے میں ’نواز شریف اسپیشل فل فرائی انڈا‘ بھی ملے گا؛ جبکہ، آپ’انقلابی آلو پراٹھا‘ اور ’انقلابی چیز پراٹھے‘ کا بھی آرڈر کرسکتے ہیں۔
مجموعی طور پر یہاں آپ کو 24طرح کے رولز، 17طرح کے بار بی کیو آئٹم، 6قسم کی عربی اور عراقی ڈشیز، 7قسم کی چائے، دو قسم کے آملیٹ اور 9قسم کے پراٹھوں کی ورائٹی ملے گی۔
سونے پر سہاگہ یہ کہ مینو پر لکھی یہ تحریر پڑھ کر آپ یقیناً مسکرا اٹھیں گے کہ ’اگر آپ کے پاس کیش ختم ہوگیا ہے، تو فکر نہ کیجئے۔ اور قیمتی زیورات، گھڑیاں، کاریں اور ٹریولر چیکس سے کام چلایئے اور ۔۔۔برتن دھونے سے بچئے۔۔‘
’ڈھابے‘ کے ایک خوش اخلاق ملازم عبدالوسیم نے وائس آف امریکہ سے بات چیت میں بتایا کہ جلد ہی ڈھابے پر چائنیز کھانے بھی سرو کئے جائیں گے۔ ان کے مطابق، ہوٹل سارا وقت کھلا رہتا ہے۔ تاہم، شام اور صبح اور رات کے اوقات میں ہوٹلز پر بہت زیادہ رش ہوتا ہے۔
وسیم کے بقول، ’یہاں سب بڑی بڑی گاڑیوں والے آتے ہیں۔ اس سے پہلے یہ ہوٹل ’چسکا‘ کے نام سے چلتا تھا۔ مگر نقصان کے باعث پرانا مالک اسے بیچ کر چلا گیا۔ اب ہمارے ’صاحب‘ نے اسے نئے سرے سے شروع کیا ہے، تو صرف 12 دنوں میں ہی پورے علاقے میں اس کی دھوم مچ گئی ہے۔‘
ہوٹل کے 27سالہ نوعمر مالک، سعد آفریدی ویسے تو کمرشل پائلٹ ہیں اور پشاور فلائنگ کلب سے انہوں نے باقاعدہ اس کی تربیت بھی لی ہے۔ لیکن، ہوٹلنگ ان کا من چاہا بزنس ہے۔
وی او اے سے بات چیت میں اس منفرد نام اور تخیل کے حوالے سے، انہوں نے بتایا، ’ہمارے ذہن میں بار بار یہ خیال آتا تھا کہ ہوٹل کا نام بہت ہی منفرد ہونا چاہئے ۔۔کوئی ایسا نام جو سب کی زبان پر فوراً چڑھ بھی جائے اور راتوں رات مشہور بھی ہوجائے۔ لہذا، ہنسی مذاق کے طور پر اسے ملک کے سیاسی حالات کے تناظر میں دیکھا تو ’گلوبٹ ڈھابہ‘ ہی بہتر نظر آیا۔ اللہ تعالیٰ کا کرنا تھا کہ یہ نام رکھتے ہی پورے علاقے میں اس کی چرچے شروع ہوگئے۔ جبکہ، یہاں بہت سے ایسے ہوٹلز ہیں جو بہت پہلے سے قائم اور خاصے مشہور ہیں لیکن اس ڈھابے کا نام شہرت میں انہیں بھی پیچھے چھوڑ گیا ہے۔‘
ڈھابے کے مستقبل کے حوالے سے سعد آفریدی کا مسکراتے ہوئے کہنا ہے ’میں تو خیالوں ہی خیالوں میں ملک کے ہر شہر میں اس کی برانچ کھلتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔۔کسی غیر ملکی فرنچائز برانڈ کی طرح۔۔۔اب ہماری پلاننگ اور مارکیٹنگ کی حکمت عملی کا فوکس ہی یہ ہے کہ اس نام کو باقاعدہ رجسٹرڈ کرایا جائے ۔۔اور زیادہ سے زیادہ مارکیٹنگ کی جائے۔۔‘
گلوبٹ کے بھائی زاہد بٹ فکر مند ہیں
دوسری جانب، کراچی میں موجود گلو بٹ کے بھائی، زاہد بٹ اپنے بھائی کی شہرت کے اس پہلو سے بالکل ناآشنا ہیں۔ جب وی او اے کے نمائندے نے انہیں ڈھابے کے نام سے متعارف کرایا تو ان کا کہنا تھا ’اچانک شہرت سے میں خوش تو ہوں۔ لیکن، بھائی کے حوالے سے فکر مند بھی ہوں۔ ان کا جرم چھوٹا تھا۔ مگر سزا بہت بڑی ملی ہے۔ جبکہ، اس سے بڑے بڑے جرم کرنے والے آزاد پھر رہے ہیں۔ میں نے تو یہ معاملہ اپنے اللہ پر چھوڑ دیا ہے۔ وہی ہمیں انصاف دینے والا ہے۔‘