یونان کے صدر نے ایک نئی اتحادی حکومت بنانے کی آخری کوشش کے طور پر برسرپیکار سیاسی جماعتوں کے راہنماؤں کو اتوار کے روز ایک ملاقات کے لیے بلایاہے۔
یونان کے صدر کارلوس پایولیاس نے ہفتے کے روز کہا کہ وہ قدامت پسند راہنما انتونس سمارس، بائیں بازو کے کٹٹر راہنما الیکس سی پارس اور سوشلسٹ لیڈر ایوانگ لوس ونیزیلوس سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں، جو ایک نئی حکومت بنانے کے لیے مطلوبہ حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
صدر اتی دفتر نے یہ بھی کہاہے کہ وہ صدر ان چار دوسری جماعتوں کے راہنماؤں سے بھی الگ الگ ملاقات کریں گے جنہوں نے گذشتہ اتوار کے انتخابات میں کافی ووٹ حاصل کیے تھے۔
یونان کے پارلیمانی انتخابات میں کوئی بھی جماعت اتنی نشستیں نہیں جیت سکی جس سے وہ حکومت بنا سکتی۔
صدر کے پاس نئی حکومت کی تشکیل کا معاہدہ کروانے کے لیے جمعرات تک کا وقت موجود ہے۔ ناکامی کی صورت میں انہیں جون میں نئے انتخابات کروانے پڑیں گے۔
تنازع کا اہم نکتہ قرضوں میں گھرے یونان کی حکومت کا وہ معاہدہ ہے جس کے تحت اسے بین الاقوامی قرض دینے والوں اور یورپی ہمسایہ ممالک کے مطالبے پر سخت مالیاتی اقدامات کرنا ہے تاکہ اس کے بدلے میں دوسال میں دوسرا بیل آؤٹ مل سکے۔
سمارس اور ونیزلوس سماجی شعبے میں کٹوتیوں کے حامی ہیں جب کہ سی پارس کا کہنا ہے کہ عوام نے سخت مالیاتی اقدامات کے معاہدے کو مسترد کردیا ہے اور یونان اس پر عمل کرنے کا پابند نہیں ہے۔
لیکن یورپی راہنما ایتھنز کی حکومت کو خبردار کرچکے ہیں کہ اسے لازمی طور پر سخت مالیاتی اقدامات کرنا ہوگے ، بصورت دیگر وہ اسے مزید امدادی قرضہ نہیں دیں گے۔ مالیاتی تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ یونان نادہندہ اور 17 رکنی یورو بلاک سے خارج ہونے والا پہلا ملک بھی بن سکتاہے۔