سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے آنے والے سالوں میں امریکہ بھر میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں کئی گنا تک اضافہ دیکھا جا سکتا ہے۔
ماہرین ِموسمیات کی پیش گوئی کے مطابق، دنیا بھر میں موسمیاتی تغیر اور زمین پر موسم کی حدت میں مسلسل اضافہ بر ِاعظم امریکہ پر بھی اثر انداز ہوگا۔
ماہرین ِموسمیات کہتے ہیں کہ امریکہ میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں 2100ء تک 50فی صد تک اضافہ ممکن ہے، کیونکہ آنے والے سالوں میں امریکہ میں طوفانوں کی شدت میں بھی اضافہ دیکھا جائے گا۔ مستقبل میں امریکہ میں آنے والے طوفان زیادہ شدت کے ہوں گے اور زیادہ خوفناک تباہی پھیلائیں گے۔
ماہرین ِ موسمیات یہ بھی کہتے ہیں کہ دنیا بھر میں موسمیاتی تغیر کی وجہ سے جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے، کیونکہ آسمانی بجلی بھی جنگلات میں آگ بھڑکانے کا باعث بن سکتی ہے۔
ہر سال آسمانی بجلی کے گرنے کے باعث امریکہ میں کئی ہلاکتیں ہوتی ہیں۔
ماہرین ِموسمیات کا کہنا ہے کہ آنے والے سالوں میں اس تعداد میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔
ماہرین ِ موسمیات کے مطابق، آسمانی بجلی میں اضافے کے بہت سے پہلو ہیں جس میں پانی کے بخارات سے بادلوں کے تشکیل پانے کا عمل، بادلوں کا حجم اور اچھال کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تغیر جیسے عوامل بھی شامل ہیں۔
سائنسدانوں نے سنہ 2100 تک گلوبل وارمنگ کے باعث ایک فارن ہائیٹ ڈگری میں اضافے کے ساتھ آسمانی بجلی گرنے کے امکان میں 7فی صد اضافے کی پیش گوئی کی ہے۔
آسمانی بجلی پر یہ تحقیق یونیورسٹی آف کیلی فورنیا سے منسلک ڈاکٹر ڈیوڈ رومپس کی سربراہی میں ہوئی جن کا کہنا ہے کہ، ’امریکہ میں ہر سال تقریباً 30 ملین مرتبہ آسمانی بجلی گرتی ہے مگر 2100 میں یہ تعداد بڑھ کر چار کروڑ 50 لاکھ تک ہو جائے گی‘۔
تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ درجہ ِحرارت مین اضافے کی وجہ سے پانی کے بخارات میں اضافہ ہوتا ہے جو طوفانوں کے لیے ایندھن کا کام کرتے ہیں جس کے باعث آسمانی بجلی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
یہ تحقیق مطالعاتی جریدے ’سائنس‘ میں شائع کی گئی۔