بھارتی عہدیداروں نے پیر کو دعویٰ کیا کہ متنازعہ کشمیر کو بھارت اور پاکستان کے زیرِ کنٹرول حصوں میں تقسیم کرنے والی حد بندی کے پونچھ علاقے میں ہوئی ایک جھڑپ کے دوران تین بھارتی فوجی زخمی ہوگئے جبکہ ایک مبینہ در انداز کو ہلاک کیا گیا۔
جموں میں بھارتی فوج کے ایک ترجمان نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ پونچھ میں حد بندی لائین کے کھری کرمارا سیکٹر میں شدید گولی باری کے بیچ پاکستانی فوج کی ایک بارڈر ایکشن ٹیم یا باٹ نے اچانک حملہ کرکے تین بھارتی فوجیوں کو زخمی کردیا۔ ترجمان نے کہا کہ اس دوران مسلح افراد کے ایک بڑے گروپ نے حد بندی لائین پار کرکے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا۔ ترجمان کے مطابق ایک در انداز کو گولی مارکر ہلاک اور اُس کے ساتھیوں کو واپس پاکستانی علاقے میں بھاگنے پر مجبور کیا گیا۔
ترجمان نے الزام لگایا کہ در اندازی کی اس کوشش کے دوران پاکستانی فوج نے بھارتی فوج کی اگلی چوکیوں کو شدید مارٹر فائرنگ کا نشانہ بنایا جس کا مقصد دراندازوں کو فائرنگ کور فراہم کرنا تھا۔
بھارتی فوج کے ترجمان نے مزید بتایا کہ باٹ کی طرف سے کئے گئے حملے کے بعد طرفین کے درمیان تقریبا" ایک گھنٹے تک مقابلہ ہوا جس کے دوران جدید ہلکے اور درمیانی درجے کے ہتھیار استعمال کئے گئے۔
پاکستان نے تا حال بھارتی بیان پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ ماضی میں اسلام آباد کی جانب سے اس پر لگائے جانے والے اس طرح کے الزامات کو رد کیا جاتا رہا ہے-
ادھر نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے گرمائی صدر مقام سرینگر کے مضافات میں واقع بھارتی فضائیہ کے ایک اڈے کی حفاظت پر مامور سپاہیوں نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب کو ایک ایسے ادھیڑ عمر کے شخص کو گولی مارکر ہلاک کردیا جس کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ وہ دماغی مریض تھا۔ فوج اور پولیس دونوں کا کہنا ہے کہ سنتری کو نصف شب کو اڈے کے باہر مشکوک نقل و حرکت محسوس ہوئی اور اسے شبہ ہوا کہ اڈے پر خود کُش حملہ ہونے والا ہے اور جب کئی بار وارننگ دیے جانے اور ہوائی فائرنگ کے باوجود یہ شخص حفاظتی تار پار کرکے اڈے کی فصیل کے قریب پہنچا تو اُسے گولی ماردی گئی۔
اس واقعے کے خلاف علاقے میں پیر کو احتجاجی ہڑتال کی گئی اور سڑکوں پر مظاہرے کئے گئے۔
اس دوران سرینگر میں پیر کو وادئ کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایسے درجنوں نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں نے ایک احتجاجی ریلی میں حصہ لیا جو شورش زدہ ریاست میں گزشتہ چند سال کے دوران کئے گئے مظاہروں اور مبینہ سنگباری کے واقعات کے دوران حفاظتی دستوں کی طرف سے چھرے والی بندوقوں کے استعمال کے نتیجے میں جسمانی طور پر ناکارہ بن گئے ہیں۔ اس طرح کے متاثرین کی تعداد ہزاروں میں ہے اور ان میں کئی سو مکمل یا جزوی طور پر بینائی سے محروم ہوگئے ہیں۔
ریلی کے دوران ان نوجوانوں نے انہیں درپیش مشکلات کو اُجاگر کرنے کی کوشش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے بقول چونکہ انہیں حکومت نے یکسر طور پر نظر انداز کردیا ہے اور ایسے اداروں نے بھی جن سے انہیں مدد کی توقع تھی انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیا ہے اس لئے اب وہ چاہتے ہیں کہ معاشرہ ان کی مدد کرنے کے لئے آگے آجائے۔